عبدالرحیم رحمانی
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2012
- پیغامات
- 1,129
- ری ایکشن اسکور
- 1,053
- پوائنٹ
- 234
نہیں یہ من گھڑت (جھوٹی) حدیث جو بدعتی علماء پھیلا رھے ھیں.
◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆
◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆◆
" يكون في رمضان صوت..." ماہ رمضان میں ایک آواز ہوگی'پوچھا گیا یہ آواز شروع عشرہ میں ہوگی؟یا درمیانی عشرہ میں یا پھر اخیر کے عشرہ میں؟
آپ نے فرمایا نہیں بلکہ پندرہویں رمضان میں'جس میں جمعہ کی رات ہوگی'آسمان سے ایک آواز آئیگی جس سے ستر ہزار لوگ بے ہوش جا ئین گے'اور ستر ہزار لوگ گونگے اور ستر ہزار اندھے اور اتنے ہی لوگ بہرے ہو جائنگے'صحابہ نے پوچھا تو اس سے کون بچے گا؟
آپ نے فرمایا:جو اپنے گھر کو لازم پکڑےگا'اور سجدے میں گر کر اللہ کی پناہ مانگے گا'اور بلند آواز سے تکبیر کہے گا'پھر اس کے بعد ایک اور آواز آئیگی'پہلی آواز جبیریل کی ہوگی جبکہ دوسری شیطان کی ہوگی......الحدیث بطولہ
حدیث کی مختصر تخریج:
یہ حدیث موضوع ہے(الضعیفہ للالبانی 13/397-398)
اس کو طبرانی نے "المعجم الکبیر"28/332/854) میں اور ابن الجوزی نے اسی طریق سے "الموضوعات"3/191 میں روایت کی ہے.
۱-اس روایت کی سند میں"عبد الوھاب بن الضحاک"نامی راوی ہے جس کے بارے ائمہ جرح وتعدیل نے سخت کلام کیا ہے'امام عقیلی کہتے ہیں یہ حدیث چوری کرتا تھا اس سے دلیل لینا صحیح نہیں"
دار قطنی نے اسے منکر الحدیث کہا ہے.
۲-اسماعیل بن عیاش کو بھی ابن الجوزی "ضعیف"کہا(اگرچہ شیخ البانی نے اسے بری قرار دیا ہے اس لئے کہ وہ اس حدیث کو شاوالوں سے روایت کر رہے ہیں'اور بذاتہ ثقہ راوی ہین)
۳-ابن الجوزی کہتے ہیں "عبدہ بن ابی لیلہ"نے فیروز الدیلمی کو نہیں دیکھا اور فیروز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیدار نہیں کی.
تفصیل کے لئے دیکھئے(الضعیفہ 13/397
ومجمع الزوائد للهيثمي 7/310)
اسی مذکورہ حدیث کو ایک دوسرے طریق سے ابو عمرو الدانی نے"الفتن" (5/969/518)میں روایت کیا ہے
شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند بھی ناقابل حجت ہے
اس لئے کہ اس میں"خالد بن سلام"مجھول راوی ہے.
جبکہ یحی الدھنی کے نام سے میں کسی کو نہیں جانتا بلکہ بہت ممکن ہے اس سے مراد"یحی بن سعید العطار"ہے جو ضعیف ہے(الضعیفہ)
اسی حدیث کو ابو عمرو الدانی اپنی کتاب"الفتن"میں موقوفا بھی روایت کیا ہے.
اس پر مستزاد یہ کہ اس کی سند میں"خالد بن سلام"اور"یحی"ہے.
نیز اس کی سند میں"حجاج"نامی راوی بھی ہے احتمال ہے کہ اس سے مراد "حجاج بن ارطاہ"ہے جو مدلس راوی ہے(الضعیفہ)
اسی طرح "احوص عن کثیر"کے تعلق سے شیخ البانی اپنی لا علمی کا اظہار کرتے ہیں(تفصیل کے دیکھئے الضعیفہ 13/397-398 ومجمع الزوائد 7/310)
(ابو تقي الدين ضياء الحق بن سيف الدين البخار)