- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
کیا اللہ کی ذات موجود ہے؟ یا یہ کائنات کسی نے نہیں بنائی بلکہ یہ ایسی تھی، ہے، اور رہے گی؟
ان سوالات کا جواب دینے کے لیے "کوسمولوجیکل" دلیل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ دلیل تین نکات پر مشتمل ہے۔
1—ہر وہ چیز جس کی ابتداء ہوتی ہے اسکا بنانے والا بھی ہوتا ہے۔
2—اس کائنات کی بھی ابتداء ہے، یعنی یہ ہمیشہ سے نہیں ہے۔
3—پس اس کائنات کا بھی کوئی بنانے والا ہے۔
کیا پہلا نکتہ درست ہے؟
یہ یقین کرنا کہ کوئی چیز کسی بنانے والے کے بغیر خود بخود پیدا ہو سکتی ہے تو جادو(نظر بندی) پر یقین کرنے سے بھی بدتر اور بے وقوفانہ ہے کیونکہ جادو بھی جادوگر(مداری) اور ٹوپی کے بغیر نہیں ہوتا۔ اگر کوئی چیز بغیر کسی چیز کے یعنی عدم سے وجود میں آسکتی ہے تو یہ سب کیوں نہیں ہورہا؟ یعنی درخت بغیر بیچ کے اور گاڑیاں بغیر کارخانوں اور پرزوں کے خود بخود کیوں نہیں بن رہی؟
روزمرہ کے مشاہدے اور سائنسی نظریات ہمارے پہلے نکتے کے صحیح ہونے کا ثبوت ہے۔ ہر وہ چیز جو موجود ہے، اسکا کوئی بننانے والا ہے۔
اب آتے ہیں دوسرے نکتے کی طرف۔
کیا اس کائنات کی کوئی ابتداء ہے یا یہ ازل یعنی ہمیشہ سے موجود ہے؟
ملحد، یہ کہتے ہیں کہ یہ کائنات ہمیشہ یعنی ازل سے ہے اور اسکا آغاز نہیں ہے
--یہ کائنات یہیں ہے اور یہ ہمیشہ سے موجود تھی (برٹنڈرسل، ملحد)
ہم تھرموڈائنامکس کے دوسرے قانون کے مطابق اسکا جائزہ لیتے ہیں،
اس قانون کے مطابق اس کائنات میں موجود انرجی یعنی توانائی وقت کے ساتھ کم ہورہی ہے۔ یعنی کائنات اختتام کی طرف جارہی ہے، لیکن اگر کائنات ہمیشہ سے ہے پھر تو اسکو اس قانون کے مطابق تباہ ہو جانا چاہیے تھا، لیکن یہ تباہ نہیں ہوئی۔
پس تھرموڈائنا میکس کے دوسرے قانون سے ثابت ہوا کہ اس کائنات کی ابتداء ہے
اس بات کو اور سائنسی نظریات اور ایجادات نے بھی ثابت کیا
آئن سٹائن نے 1915 میں تھیوری پیش کی جس سے اس کائنات کے ماضی کے متعلق جاننے اور بات کرنے کا موقع ملا، الیگزینڈر فرایڈ اور جورج لئمٹرا جو کہ آئن سٹائن کے ساتھ کام کررہے تھے، انھوں نے بھی یہ اندازہ لگایا کہ یہ کائنات آہستہ آہستہ پھیل رہی ہے یعنی کشادگی کی طرف جارہی ہے، ایڈون ہبل نے 1929 میں کہکشاؤں کی طرف سے آنے والی روشنی دریافت کی اور ثابت کیا کہ یہ کائنات پھیل رہی ہے، اس ثبوت کے بعد یہ ثابت ہوا کہ یہ کائنات پھیل رہی، یعنی اس کائنات کی ابتداء ہے اور یہ ایک نقطے سے وجود میں آئی ہے یہ سمجھ سے بالاتر ایک شاندار تحقیق تھی، لیکن تمام سائنسدان اس سے متفق نہیں تھے پس اس کے مقابلے میں کئی نظریات آئے لیکن وہ سب ایک ایک کر کے فیل ہوئے۔
حال ہی میں تین مشہور سائنسدانوں، براڈ، گتھ اور ایلگزینڈر ویلنکس نے ثابت کیا کہ اگر یہ کائنات پھیل رہی ہے تو یہ ہمیشہ سے موجود نہیں ہوسکتی یعنی یہ کہنا غلط ہو گا کہ یہ کائنات ہمیشہ سے موجود ہے، بلکہ یقینا اس کا ایک متعین نکتہ آغاز ہوگا، (یہ قانون ملٹی ورس یعنی متعدد کائنات کے نظریے پر بھی لاگو ہوگا، اگر ایسی کوئی چیز واقعتا پائی جاتی ہو توہے۔)
اس کا مطلب ہے کہ سائنس دان اب ابدی کائنات کے نظریے کے پیچھے نہیں چھپ سکتے"ایلیگزاینڈرولنکس"
کائنات کے آغاز کے مسئلے سے بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں،کوئی بھی موزوں ماڈل ابتداء کا حامل ضرور ہوگا بالکل اسی طرح جس طرح معیاری ماڈل ہے۔
اس سے ثابت ہوا کہ اس دلیل کے پہلے دونوں نکتے درست ہیں۔
اسکا مطلب ان دونوں نکتوں کا نتیجہ بھی ٹھیک ہے کہ اس کائنات کا کوئی بنانے والا ہے
چونکہ یہ کائنات اپنے آپ کو خود نہیں بناسکتی، اس کے بنانے والے کو وقت، جگہ، اور پیدائش کے پیمانوں کی قید سے آزاد ہونا چاہیے۔
کائنات کے بنانے والے کو جگہ، وقت اور پیدائش وغیرہ کے پیمانوں کی قید سے آزا ہونا چاہیے، اور اس کو حد سے زیادہ طاقتور ہونا چاہیے، بالکل ایک اللہ کی طرح۔
کوسمولوجیکل دلیل سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ اللہ کی ذات موجود ہے
سوچو!!!
ایک انگریزی ویڈیو کا ترجمہ
مترجمان: مرزا احمد وسیم بیگ، سید ذولقرنین اور علی ملک
ٹائپڈ ان یونی کوڈ: محمد نعیم یونس
ان سوالات کا جواب دینے کے لیے "کوسمولوجیکل" دلیل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ دلیل تین نکات پر مشتمل ہے۔
1—ہر وہ چیز جس کی ابتداء ہوتی ہے اسکا بنانے والا بھی ہوتا ہے۔
2—اس کائنات کی بھی ابتداء ہے، یعنی یہ ہمیشہ سے نہیں ہے۔
3—پس اس کائنات کا بھی کوئی بنانے والا ہے۔
کیا پہلا نکتہ درست ہے؟
یہ یقین کرنا کہ کوئی چیز کسی بنانے والے کے بغیر خود بخود پیدا ہو سکتی ہے تو جادو(نظر بندی) پر یقین کرنے سے بھی بدتر اور بے وقوفانہ ہے کیونکہ جادو بھی جادوگر(مداری) اور ٹوپی کے بغیر نہیں ہوتا۔ اگر کوئی چیز بغیر کسی چیز کے یعنی عدم سے وجود میں آسکتی ہے تو یہ سب کیوں نہیں ہورہا؟ یعنی درخت بغیر بیچ کے اور گاڑیاں بغیر کارخانوں اور پرزوں کے خود بخود کیوں نہیں بن رہی؟
روزمرہ کے مشاہدے اور سائنسی نظریات ہمارے پہلے نکتے کے صحیح ہونے کا ثبوت ہے۔ ہر وہ چیز جو موجود ہے، اسکا کوئی بننانے والا ہے۔
اب آتے ہیں دوسرے نکتے کی طرف۔
کیا اس کائنات کی کوئی ابتداء ہے یا یہ ازل یعنی ہمیشہ سے موجود ہے؟
ملحد، یہ کہتے ہیں کہ یہ کائنات ہمیشہ یعنی ازل سے ہے اور اسکا آغاز نہیں ہے
--یہ کائنات یہیں ہے اور یہ ہمیشہ سے موجود تھی (برٹنڈرسل، ملحد)
ہم تھرموڈائنامکس کے دوسرے قانون کے مطابق اسکا جائزہ لیتے ہیں،
اس قانون کے مطابق اس کائنات میں موجود انرجی یعنی توانائی وقت کے ساتھ کم ہورہی ہے۔ یعنی کائنات اختتام کی طرف جارہی ہے، لیکن اگر کائنات ہمیشہ سے ہے پھر تو اسکو اس قانون کے مطابق تباہ ہو جانا چاہیے تھا، لیکن یہ تباہ نہیں ہوئی۔
پس تھرموڈائنا میکس کے دوسرے قانون سے ثابت ہوا کہ اس کائنات کی ابتداء ہے
اس بات کو اور سائنسی نظریات اور ایجادات نے بھی ثابت کیا
آئن سٹائن نے 1915 میں تھیوری پیش کی جس سے اس کائنات کے ماضی کے متعلق جاننے اور بات کرنے کا موقع ملا، الیگزینڈر فرایڈ اور جورج لئمٹرا جو کہ آئن سٹائن کے ساتھ کام کررہے تھے، انھوں نے بھی یہ اندازہ لگایا کہ یہ کائنات آہستہ آہستہ پھیل رہی ہے یعنی کشادگی کی طرف جارہی ہے، ایڈون ہبل نے 1929 میں کہکشاؤں کی طرف سے آنے والی روشنی دریافت کی اور ثابت کیا کہ یہ کائنات پھیل رہی ہے، اس ثبوت کے بعد یہ ثابت ہوا کہ یہ کائنات پھیل رہی، یعنی اس کائنات کی ابتداء ہے اور یہ ایک نقطے سے وجود میں آئی ہے یہ سمجھ سے بالاتر ایک شاندار تحقیق تھی، لیکن تمام سائنسدان اس سے متفق نہیں تھے پس اس کے مقابلے میں کئی نظریات آئے لیکن وہ سب ایک ایک کر کے فیل ہوئے۔
حال ہی میں تین مشہور سائنسدانوں، براڈ، گتھ اور ایلگزینڈر ویلنکس نے ثابت کیا کہ اگر یہ کائنات پھیل رہی ہے تو یہ ہمیشہ سے موجود نہیں ہوسکتی یعنی یہ کہنا غلط ہو گا کہ یہ کائنات ہمیشہ سے موجود ہے، بلکہ یقینا اس کا ایک متعین نکتہ آغاز ہوگا، (یہ قانون ملٹی ورس یعنی متعدد کائنات کے نظریے پر بھی لاگو ہوگا، اگر ایسی کوئی چیز واقعتا پائی جاتی ہو توہے۔)
اس کا مطلب ہے کہ سائنس دان اب ابدی کائنات کے نظریے کے پیچھے نہیں چھپ سکتے"ایلیگزاینڈرولنکس"
کائنات کے آغاز کے مسئلے سے بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں،کوئی بھی موزوں ماڈل ابتداء کا حامل ضرور ہوگا بالکل اسی طرح جس طرح معیاری ماڈل ہے۔
اس سے ثابت ہوا کہ اس دلیل کے پہلے دونوں نکتے درست ہیں۔
اسکا مطلب ان دونوں نکتوں کا نتیجہ بھی ٹھیک ہے کہ اس کائنات کا کوئی بنانے والا ہے
چونکہ یہ کائنات اپنے آپ کو خود نہیں بناسکتی، اس کے بنانے والے کو وقت، جگہ، اور پیدائش کے پیمانوں کی قید سے آزاد ہونا چاہیے۔
کائنات کے بنانے والے کو جگہ، وقت اور پیدائش وغیرہ کے پیمانوں کی قید سے آزا ہونا چاہیے، اور اس کو حد سے زیادہ طاقتور ہونا چاہیے، بالکل ایک اللہ کی طرح۔
کوسمولوجیکل دلیل سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ اللہ کی ذات موجود ہے
سوچو!!!
ایک انگریزی ویڈیو کا ترجمہ
مترجمان: مرزا احمد وسیم بیگ، سید ذولقرنین اور علی ملک
ٹائپڈ ان یونی کوڈ: محمد نعیم یونس