Rashid Yaqoob Salafi
مشہور رکن
- شمولیت
- اکتوبر 12، 2011
- پیغامات
- 140
- ری ایکشن اسکور
- 509
- پوائنٹ
- 114
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ !
فیس بک پر مختلف نظریات کے حامل افراد ہر طرح کی پوسٹس کرتے ہیں۔ بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جو عام آدمی کے لئے فتنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ انہیں میں سے ایک درج ذیل پوسٹ ہے جو عثمانی فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے فیس بک پر کی، جس پر اس کے حلقے کے افراد نے اسے داد دی۔
اہل علم سے درخواست ہے کہ اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں۔ میں اس کی عبارت کو کاپی کر رہا ہوں۔
"
فیس بک پر مختلف نظریات کے حامل افراد ہر طرح کی پوسٹس کرتے ہیں۔ بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جو عام آدمی کے لئے فتنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ انہیں میں سے ایک درج ذیل پوسٹ ہے جو عثمانی فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے فیس بک پر کی، جس پر اس کے حلقے کے افراد نے اسے داد دی۔
اہل علم سے درخواست ہے کہ اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں۔ میں اس کی عبارت کو کاپی کر رہا ہوں۔
"
کتاب الاعتقاد / کتاب السنہ --- ابن ابی يعلى / ابو بکر الخلال --- الله نبی صلی الله علیہ وسلم کو عرش پر بٹھائے گا - نعوذبالله
قرآن کی آیت ہے
عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا
ہو سکتا ہے کہ آپ کا رب آپکو مقام محمود پر مبعوث کرے - (سورة الإسراء:٧٩)
بخاری کی حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم سجدہ میں دعا کریں گے رب تعالی کہے گا:
فيقول يا محمد ارفع رأسك وقل يسمع لك وسل تعط واشفع تشفع
اے محمد اٹھو اور کہو سنا جائے گا اور شفاعت کرو قبول ہو گی مانگو اور دیا جائے گا - (صحيح البخاري: كتاب التوحيد: باب كلام الرب عز وجل يوم القيامة مع الأنبياء وغيرهم)
وهذا المقام المحمود الذي وعده نبيكم صلى الله عليه وسلم
اور یہ وہ مقام محمود ہے جس کا تمھارے نبی صلی الله علیہ وسلم سے وعدہ کیا گیا ہے -
معلوم ہوا کہ یہ قدر و منزلت کا مقام ہے نہ کہ عرش عظیم -
ظالموں نے یہ بات تک بیان کی ہے کہ الله عرش پر نبی صلی الله علیہ وسلم کو بٹھائے گا - افسوس صوفیوں کو برا کہنے والے اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھیں
الله تعالی نبی صلی الله علیہ وسلم کو عرش پر بٹھائے گا - نعوذباللہ!
ابن ابی يعلى (المتوفى: 526هـ) لکھتے ہیں کہ:
وقال ابن عمير: سمعت أبا عبد الله أحمد بن حنبل وسئل عن حديث مجاهد: يُقعد محمداً على العرش فقال: قد تلقته العلماء بالقبول، نسلم هذا الخبر كما جاء
ابن عمیر کہتے ہیں انہوں نے احمد بن حنبل کو سنا ان سے مجاہد کی حدیث پر سوال ہوا کہ محمد کو عرش پر بٹھایا جائے گا پس انہوں نے کہا علماء نے اس کو قبولیت دی ہے ہم اس خبر کو جیسی آئی ہے مانتے ہیں -
وقال ابن الحارث: " نعم يقعد محمدا على العرش" وقال عبد الله بن أحمد: "وأنا منكر على كل من رد هذا الحديث
ابن الحارث کہتے ہیں ہاں عرش پر محمد کو الله بٹھائے گا اور عبد اللہ بن احمد کہتے ہیں میں ہر اس شخص کا انکار کرتا ہوں جو اس حدیث کو رد کرے -
السنة لأبي بكر بن الخلال (المتوفى: 311هـ) لکھتے ہیں:
قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: لَا يَرُدُّ هَذَا إِلَّا أَهْلُ الْبِدَعِ وَالْجَهْمِيَّةُ
ابو قلابہ نے کہا کہ اس کو سوائے اہل بدعت اور جھمیہ کے کوئی رد نہیں کرتا - (جلد ١ ، صفحہ ٢٥٤ ، رقم ٣٠٣ ، دار الراية - الرياض)
یہ سراسر عیسائی عقیدہ ہے کہ عیسیٰ وفات کے بعد الله کے ساتھ عرش پر بیٹھا ہے نام نہاد مسلمانوں میں بھی یہ غلو در کر آیا ہے -
الذھبی (المتوفى: 748هـ) لکھتے ہیں کہ:
ومن أنكر ما جاء عن مجاهد في التفسير في قوله: عسى أن يبعثك ربك مقاما محمودا - قال: يجلسه معه على العرش
تفسیر میں مجاہد سے منقول جس قول کو “منکر” کہا گیا ہے وہ {عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا} فرمانِ باری تعالی کی تفسیر میں انہوں نے کہا ہے کہ: اللہ تعالی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ عرش پر بیٹھائے گا - (ميزان الاعتدال: جلد ٣ صفحہ ، ٤٣٩ ، دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت - لبنان)
الطبری (المتوفى: 310هـ) لکھتے ہیں کہ:
فإن ما قاله مجاهد من أن الله يقعد محمدا صلى الله عليه وسلم على عرشه ، قول غير مدفوع صحته ، لا من جهة خبر ولا نظر
پس جو مجاہد نے کہا ہے کہ الله تعالی محمد صلی الله علیہ وسلم کو عرش پر بٹھائے گا وہ قول صحت پر نہیں نہ خبر کے طور سے نہ (نقد و) نظر کے طور سے - (تفسير الطبري: تفسير سورة الإسراء: القول في تأويل قوله تعالى "ومن الليل فتهجد به نافلة لك")
مجاہد کے اس شاذ قول کو امام احمد اور ان کے بیٹے ایمان کا درجہ دیتے تھے -
الله ہم سب کو غلو سے بچائے -"
قرآن کی آیت ہے
عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا
ہو سکتا ہے کہ آپ کا رب آپکو مقام محمود پر مبعوث کرے - (سورة الإسراء:٧٩)
بخاری کی حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم سجدہ میں دعا کریں گے رب تعالی کہے گا:
فيقول يا محمد ارفع رأسك وقل يسمع لك وسل تعط واشفع تشفع
اے محمد اٹھو اور کہو سنا جائے گا اور شفاعت کرو قبول ہو گی مانگو اور دیا جائے گا - (صحيح البخاري: كتاب التوحيد: باب كلام الرب عز وجل يوم القيامة مع الأنبياء وغيرهم)
وهذا المقام المحمود الذي وعده نبيكم صلى الله عليه وسلم
اور یہ وہ مقام محمود ہے جس کا تمھارے نبی صلی الله علیہ وسلم سے وعدہ کیا گیا ہے -
معلوم ہوا کہ یہ قدر و منزلت کا مقام ہے نہ کہ عرش عظیم -
ظالموں نے یہ بات تک بیان کی ہے کہ الله عرش پر نبی صلی الله علیہ وسلم کو بٹھائے گا - افسوس صوفیوں کو برا کہنے والے اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھیں
الله تعالی نبی صلی الله علیہ وسلم کو عرش پر بٹھائے گا - نعوذباللہ!
ابن ابی يعلى (المتوفى: 526هـ) لکھتے ہیں کہ:
وقال ابن عمير: سمعت أبا عبد الله أحمد بن حنبل وسئل عن حديث مجاهد: يُقعد محمداً على العرش فقال: قد تلقته العلماء بالقبول، نسلم هذا الخبر كما جاء
ابن عمیر کہتے ہیں انہوں نے احمد بن حنبل کو سنا ان سے مجاہد کی حدیث پر سوال ہوا کہ محمد کو عرش پر بٹھایا جائے گا پس انہوں نے کہا علماء نے اس کو قبولیت دی ہے ہم اس خبر کو جیسی آئی ہے مانتے ہیں -
وقال ابن الحارث: " نعم يقعد محمدا على العرش" وقال عبد الله بن أحمد: "وأنا منكر على كل من رد هذا الحديث
ابن الحارث کہتے ہیں ہاں عرش پر محمد کو الله بٹھائے گا اور عبد اللہ بن احمد کہتے ہیں میں ہر اس شخص کا انکار کرتا ہوں جو اس حدیث کو رد کرے -
السنة لأبي بكر بن الخلال (المتوفى: 311هـ) لکھتے ہیں:
قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: لَا يَرُدُّ هَذَا إِلَّا أَهْلُ الْبِدَعِ وَالْجَهْمِيَّةُ
ابو قلابہ نے کہا کہ اس کو سوائے اہل بدعت اور جھمیہ کے کوئی رد نہیں کرتا - (جلد ١ ، صفحہ ٢٥٤ ، رقم ٣٠٣ ، دار الراية - الرياض)
یہ سراسر عیسائی عقیدہ ہے کہ عیسیٰ وفات کے بعد الله کے ساتھ عرش پر بیٹھا ہے نام نہاد مسلمانوں میں بھی یہ غلو در کر آیا ہے -
الذھبی (المتوفى: 748هـ) لکھتے ہیں کہ:
ومن أنكر ما جاء عن مجاهد في التفسير في قوله: عسى أن يبعثك ربك مقاما محمودا - قال: يجلسه معه على العرش
تفسیر میں مجاہد سے منقول جس قول کو “منکر” کہا گیا ہے وہ {عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا} فرمانِ باری تعالی کی تفسیر میں انہوں نے کہا ہے کہ: اللہ تعالی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ عرش پر بیٹھائے گا - (ميزان الاعتدال: جلد ٣ صفحہ ، ٤٣٩ ، دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت - لبنان)
الطبری (المتوفى: 310هـ) لکھتے ہیں کہ:
فإن ما قاله مجاهد من أن الله يقعد محمدا صلى الله عليه وسلم على عرشه ، قول غير مدفوع صحته ، لا من جهة خبر ولا نظر
پس جو مجاہد نے کہا ہے کہ الله تعالی محمد صلی الله علیہ وسلم کو عرش پر بٹھائے گا وہ قول صحت پر نہیں نہ خبر کے طور سے نہ (نقد و) نظر کے طور سے - (تفسير الطبري: تفسير سورة الإسراء: القول في تأويل قوله تعالى "ومن الليل فتهجد به نافلة لك")
مجاہد کے اس شاذ قول کو امام احمد اور ان کے بیٹے ایمان کا درجہ دیتے تھے -
الله ہم سب کو غلو سے بچائے -"
Last edited: