• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ا بن تيمية امام کی پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کو جائز نہیں کہتے تھے تحقیق درکار ہے

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
کیا امام ا بن تيمية امام کی پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کو جائز نہیں کہتے تھے(فتاوی ا بن تيمية)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا امام ا بن تيمية امام کی پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کو جائز نہیں کہتے تھے(فتاوی ا بن تيمية)
فتاوی ابن تیمیہ کی وہ عبارت بتائیں ،یا وہ مقام ۔جہاں یہ بات علامہ ابن تیمیہ نے لکھی ہے ؛
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
صحیح البخاری اور صحیح مسلم میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث
میں ہر نمازی کیلئے رسول اللہ ﷺ کا حکم ہے کہ وہ نماز میں سورۃ الفاتحہ پڑھیں؛
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔قَالَ: «لاَ صَلاَةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ»
ترجمہ : ’’ جس نے بھی نماز میں سورۃ الفاتحہ نہ پڑھی ،اس کی نماز نہیں ہوتی ‘‘
اس حدیث پر امام بخاری باب باندھتے ہیں :
’’باب وجوب القراءة للإمام والمأموم في الصلوات كلها في الحضر والسفر وما يجهر فيها وما يخافت ‘‘
باب: امام اور مقتدی کے لیے قرآت کا واجب ہونا، حضر اور سفر ہر حالت میں، سری اور جہری سب نمازوں میں‘‘
یعنی اس حدیث سے امام اور مقتدی سمیت ان سب نمازیوں کیلئے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب ثابت ہوتا ہے ۔
اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں :
وقد ثبت الإذن بقراءة المأموم الفاتحة في الجهرية بغير قيد وذلك فيما أخرجه البخاري في جزء القراءة والترمذي وبن حبان وغيرهما من رواية مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادة أن النبي صلى الله عليه وسلم ثقلت عليه القراءة في الفجر فلما فرغ قال لعلكم تقرؤون خلف إمامكم قلنا نعم قال فلا تفعلوا إلا بفاتحة الكتاب فإنه لا صلاة لمن لم يقرأ بها والظاهر أن حديث الباب مختصر ‘‘ انتہی
" مقتدى كے ليے جھرى نمازوں ميں بغير كسى قيد كے سورۃ فاتحہ پڑھنے كى اجازت ثابت ہے، يہ ان احاديث ميں ہے جو امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے جزء القرآۃ ميں اور ترمذى، ابن حبان وغيرہ نے درج ذيل حديث روايت كى ہے:
عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادۃ:
مكحول محود بن ربيع سے بيان كرتے ہيں وہ عبادہ رضى اللہ تعالى عنہ سے كہ:
فجر كى نماز ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر قرآت بوجھل ہو گئى اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمايا:
لگتا ہے آپ اپنے امام كے پيچھے پڑھتے ہو ؟
تو ہم نے جواب ديا: جى ہاں.
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
سورۃ فاتحہ كے علاوہ ايسا نہ كيا كرو، كيونكہ جو اسے ( سورۃ فاتحہ ) نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں ہوتى " اھـ
حافظ صاحب فرماتے ہیں ،اس روایت سے معلوم ہوا کہ حدیث الباب مختصر ہے ،(یعنی مکمل حدیث اس طرح ہے ،جس طرح ’’ جزء القرآۃ ‘‘
میں امام بخاری نے نقل فرمائی ) فتح الباری جلد۲ ۔۔ص۲۴۲ )
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کا مسئلہ ائمہ اور فقہاء میں مختلف فیہ چلا آتا ہے ۔ اس بارے میں فقہاء کے تین گروہ ہیں:
1۔امام مکحول، امام اوزاعی، امام شافعی اور امام ابو ثور رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ امام کے پیچھے سری اور جہری تمام نمازوں میں سورۃ فاتحہ پڑھی جائے گی۔دور حاضر میں الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سمیت اکثر سعودی علماء نے اسی کو اختیار کیا ہے۔
2۔ سفیان ثوری رحمہ اللہ ، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور دوسرے اصحاب الرائے سری یا جہری کسی بھی نماز میں امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔
3۔ امام زہری، امام مالک، عبداللہ بن مبارک، امام احمد بن حنبل اور امام اسحاق رحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ اگر امام بلند آواز سے تلاوت کر رہا ہو تو مقتدی کو سورۃ فاتحہ نہیں پڑھنی چاہیے اور سری نمازوں (یعنی جن میں امام آہستہ آواز میں پڑھتا ہے جیسے ظہر اور عصر وغیرہ) میں پڑھنی چاہیے۔دور حاضر کے مشہور محدث الشیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "اصل صفۃ صلاۃ النبی" میں اس کے حق میں بہترین دلائل دیے ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتویٰ بھی اس کی موافقت میں ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اگر امام بلند آواز سے تلاوت کر رہا ہو تو مقتدی کو سورۃ فاتحہ نہیں پڑھنی چاہیے
یہ نصوص کے مطابق ہے اور صحیح ہے۔

سری نمازوں (یعنی جن میں امام آہستہ آواز میں پڑھتا ہے جیسے ظہر اور عصر وغیرہ) میں پڑھنی چاہیے۔
اس کو مستحب کہتے ہیں وجوب کا کوئی قائل نہیں۔
 
Top