• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امہ عائشہ رضی نے امیر معاویہ رضی کو جان سے مارنے کی بات کہی؟

Rahil

رکن
شمولیت
جنوری 26، 2018
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
31
عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقَالَتْ لَہُ: أَمَا خِفْتَ أَنْ أُقْعِدَ لَکَ رَجُلًا فَیَقْتُلَکَ؟ فَقَالَ: مَا کُنْتِ لِتَفْعَلِیہِ وَأَنَا فِی بَیْتِ أَمَانٍ، وَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((الْإِیمَانُ قَیْدُ الْفَتْکِ۔)) کَیْفَ أَنَا فِی الَّذِی بَیْنِی وَبَیْنَکِ وَفِی حَوَائِجِکِ قَالَتْ: صَالِحٌ، قَالَ: فَدَعِینَا وَإِیَّاہُمْ حَتَّی نَلْقٰی رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ۔

سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں گئے تو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا: کیا تمہیں اس بات سے ڈر نہیں لگتا کہ میں کسی کو تمہاری گھات میں تمہیں قتل کرنے کے لیے بٹھا دوں اور وہ تمہیں قتل کر دے؟ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ ایسا کام نہیں کریں گی۔ (یا آپ ایسا نہیں کر سکتیں) کیونکہ میں حفظ و امان کی حدود کے اندر ہوں۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ایمان دھوکے سے قتل کرتے سے مانع ہے۔ اچھا اب آپ یہ بتائیں کہ میں آپ کے اور آپ کی ضروریات کے پورا کرنے میں میں کیسا جا رہا ہوں؟ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ٹھیک ہو۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پس آپ ہمیں اور لوگوں کو اپنے حال پر چھوڑیں،یہاں تک کہ ہم اپنے رب سے جا ملیں۔ (مراد یہ ہے کہ آپ میرے اور لوگوں کے معاملات میں دخل نہ دیا کریں)..

نوٹ:- مرزا کے چاہنے والے اس حدیث سے امیر معاویہ رضی کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو براےَ مہربانی اسکا جواب دیجیے۔۔
 

Rahil

رکن
شمولیت
جنوری 26، 2018
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
31
یہ المستدرک میں حدیث نمبر 8038 میں بھی موجود ہیں
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
المستدرک میں حدیث نمبر 8038
FB_IMG_1661206385527.jpg

یہ ضعیف روایت ہے اس کی سند اس طرح ہے :

8038 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِيُّ بِبَغْدَادَ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ النَّرْسِيُّ، ثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ، ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ



عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقَالَتْ لَہُ: أَمَا خِفْتَ أَنْ أُقْعِدَ لَکَ رَجُلًا فَیَقْتُلَکَ؟ فَقَالَ: مَا کُنْتِ لِتَفْعَلِیہِ وَأَنَا فِی بَیْتِ أَمَانٍ، وَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((الْإِیمَانُ قَیْدُ الْفَتْکِ۔)) کَیْفَ أَنَا فِی الَّذِی بَیْنِی وَبَیْنَکِ وَفِی حَوَائِجِکِ قَالَتْ: صَالِحٌ، قَالَ: فَدَعِینَا وَإِیَّاہُمْ حَتَّی نَلْقٰی رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ
اور یہ والی روایت مسند امام احمد سے نقل کی گئی ہے اس سند میں بھی وہی راوی علی بن زید بن جدعان موجود ہے:

حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ

علی بن زید بن جدعان پر محدثین کی جرح :

"علی بن زید بن جدعان" سخت ضعیف ہے۔
[المحلی بالآثار صفحہ 273 ]
IMG_20220823_011839.jpg


"علی بن زید بن جدعان" متروک ہے۔
[المجروحین صفحہ 103]

IMG_20220823_011914.jpg


"علی بن زید بن جدعان" سو حفظ ہے۔
[تہذیب التہذیب صفحہ 323]

IMG_20220823_012011.jpg


"علی بن زید بن جدعان" مختلط ہے۔
[تہذیب التہذیب صفحہ 323]

IMG_20220823_012029.jpg


"علی بن زید بن جدعان" مختلط ہے۔
[کتاب المعرفہ و التاریخ 741]

IMG_20220823_012051.jpg


بعض مرزا جہلمی کے مقلدین یہ اعتراض کر سکتے ہیں کہ شیخ شعیب الارنووط نے اس کو صحیح کہا ہے ہالانکہ اس روایت کے نیچے شیخ شعیب الارنووط نے "صحیح لغیرہ" کے الفاظ لکھے ہیں اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ یہ روایت صحیح ہے

"صحیح لغیرہ" سے مراد کوئی اور حدیث ہے جس کی وجہ سے اس روایت کو تقویت ملتی ہے

شیخ شعیب الارنووط کی اس روایت کو "صحیح لغیرہ" کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس روایت میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو حدیث سنائی کہ مومن کسی پر چھپ کر وار نہیں کرتا یہ الفاظ کسی دوسری روایت میں بھی موجود ہیں اس لیے اس حد تک روایت صحیح ہے

خلاصہ کلام یہ ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو حدیث سنانے کے الفاظ دوسری روایت سے بھی بیان ہوئے ہیں اس لیے اس حد تک روایت درست ہے یعنی "صحیح لغیرہ"

شیخ شعیب الارنووط نے اس روایت کی سند کو ضعیف مانا ہے کیونکہ اس روایت کی سند میں "علی بن زید بن جدعان" نامی راوی ضعیف ہے۔

شیخ شعیب الارنووط اسی روایت کی تخریج کے آخر میں لکھتے ہیں:

وقال: رواه أحمد والطبراني في "الكبير" إلا أن الطبراني قال: عن سعيد بن المسيب، عن مروان قال: دخلت مع معاوية على عائشة. وفيه علي بن زيد، وهو ضعيف.
 

Rahil

رکن
شمولیت
جنوری 26، 2018
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
31
@ابو داؤد

شیخ اور ایک حدیث کی تہقیق چاہیے جو آج کل مرزا کے ہی چاہنے والے پیش کر رہے ہیں۔

مسند احمد ہی کی حدیث نمبر 27740 ہیں جس میں ہیں کہ نبی ﷺ نے کہا علی رضی اور اماں عائشہ صدیقہ رضی کا جھگڑا ہوگا۔۔

اگر اسکی بھی تہقیق مل جائے تو میرے لیے بہتر ہوگا۔۔
 
Top