عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
پیش کردہ : احقر عابد الرحمٰن مظاہری بجنوری
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نیٹ سرفنگ کے دوران اتفاقیہ ایک موضوع پر نگاہ پڑی موضوع ہے ’’کیا انسان اشرف المخلوقات ہے؟‘‘میں نے اس لنک کا مطالعہ کیا تو دماغ میں کچھ تجسس پیدا ہوا دیر رات تک اس متعلق سوچتا رہا اور جیسے جیسے سوچتا گیا ذہن کروٹیں لیتا چلا گیااور اس کو میں ایک سادہ کاغذ پر بطور یاداشت لکھتا چلا گیا اس طرح سے ایک اچھا خاصا مضمون تیار ہوگیا اس دوران کچھ مطالعہ بھی کیا۔میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ میری رائے حتمی رائے ہے اس سے بہتر بھی ہوسکتی ہے کیوں کہ’’ فوق کل ذی علم علیم‘‘ بشری تقاضوں سے بھر پور غلطی کا امکان ہی نہیں یقیناً ہوسکتی ہے۔اگر ڈھیک ہوا تو یہ صرف اللہ کا نعام ہے اگر غلطی ہے تو یہ میری کم علمی کا ثبوت ہے۔کوئی غلطی نظر آئے بہت احسن انداز میں سمجھائیں ان شاء اللہ تصحیح کرلوں گا۔ لیجئے پیش خدمت ہے پہلے تو میں ان دونوں صاحبان کے نظریات پیش کرتا ہوں جن میں ایک عالم ہیں اور دوسرے غیر عالم ہیں
کیا انسان اشرف المخلوقات ہے؟
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔(۱)ایک عالم صاحب اس طرح فرماتے ہیں:
اکثر تحریر و تقریر میں لوگ کہتے رہتے ہیں کہ انسان اشرف المخلوقات ہے لیکن ہمیں اب تک قران وحدیث سے اس کے دلائل نہیں ملے بلکہ دلائل اس کے برعکس ملے مثلا:
اللہ فرماتاہے:
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰہُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰہُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰہُمْ عَلٰي كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيْلًا۷۰ۧ [١٧:٧٠] اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی
الفاظ پر غور کیجئے اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ''تمام مخلوق'' پر فضیلت دی ، بلکہ کہا :'' بہت سی '' مخلوق پر فضیلت دی یہ آیت اس سلسلے میں قاطع ہے کہ انسان اشرف المخلوقت نہیں ہے۔!!!!!
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْرٍ تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً "[صحيح البخاري 9/ 121 رقم7405]
صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں جو میرے متعلق وہ رکھتا ہے اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ مجھے یاد کرے اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر مجھے ایک جماعت کے درمیان یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے ایسی جماعت(فرشتوں) میں یاد کرتا ہوں جو اس (انسان) کی جماعت سے بہتر ہے ۔ اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہو تو میں ایک گز اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ ایک گز قریب ہوتا ہے تو میں اس سے دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آئے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔
حدیث کے یہ الفاظ بتلارہے ہیں کہ فرشتے انسانوںسے افضل واشرف ہیں یعنی انسان اشرف المخلوقات نہیں ہے۔