• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اہل حدیث درود کے منکر ہیں؟ (ایک شبہ کا ازالہ)

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اس آیت کریمہ کی تفسیر میں جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ کیا آپ کے نزدیک صحیح نہیں ؟
صحیح بخاری
كتاب التفسير
قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

باب قوله: {إن الله وملائكته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما}:

باب: آیت کی تفسیر ”بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھتیجے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو“
حدیث نمبر: 4798

حدثنا عبد الله بن يوسف حدثنا الليث قال:‏‏‏‏ حدثني ابن الهاد عن عبد الله بن خباب عن ابي سعيد الخدري قال:‏‏‏‏ قلنا يا رسول الله هذا التسليم فكيف نصلي عليك؟ قال:‏‏‏‏"قولوا اللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم". قال ابو صالح:‏‏‏‏ عن الليث:‏‏‏‏ على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم.

ترجمہ داؤد راز
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن الہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے۔ لیکن «صلاة» (درود) بھیجنے کا کیا طریقہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو «اللهم صل على محمد عبدك ورسولك،‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم» ۔ ابوصالح نے بیان کیا کہ اور ان سے لیث بن سعد نے (ان الفاظ کے ساتھ) «على محمد وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم» کے الفاظ روایت کئے ہیں۔

یہ ہے اس آیت کی تفسیر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمائی ہے اور اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھ اپنی آل پر بھی درود پڑھنے کی تعلیم دی ہے
عجیب!
گویا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ درود پاک پڑھنے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے جو درج بالا حدیث مبارکہ سے ثابت ہے یعنی درود ابراہیمی۔ تو پھر یہ بتائیے کہ آپ جس درود کی بات کر رہے ہیں (صلى الله عليه وآله وسلم) کیا وہ بھی آپ کی درج بالا پیش کی گئی حدیث مبارکہ کے منافی نہیں ہے؟؟؟ لہٰذا آپ کی درج بالا پوسٹ کے متعلق میں تو یہی کہوں گا كلمة حق أريد بها الباطل

نبی کریمﷺ پر درود پڑھا جائے اور ساتھ ان کی آل پر بھی پڑھا جائے تو یہ بات تو ہمارے اور آپ کے مابین اتفاقی ہے۔

آپ کو اختلاف ایسے درود میں ہے جس میں ’آل‘ کا ذکر نہ ہو۔ آپ کے نزدیک وه جائز نہیں۔ ہمارے نزدیک جائز ہے۔ اپنی بات کی تائید میں میں نے سورۃ الاحزاب کی آیت کریمہ کوٹ کی تھی کہ اس میں بھی درود پڑھتے ہوئے آل کا ذکر نہیں ہے۔ اس کا جواب آپ نے نہیں دیا اسی لئے میں نے آپ کی پوسٹ کو غیر متعلق کہا ہے۔ اور یہ آپ کا پرانا طرزِ عمل ہے۔

ہم بخوبی سمجھتے ہیں کہ احادیث مبارکہ کو تو آپ تسلیم کرتے نہیں۔ البتہ ہمیشہ اعتراض کرنے اور اپنا الّو سیدھا کرنے کیلئے احادیث کو پیش کرتے ہیں۔

اگر واقعی ہی احادیث مبارکہ کو آپ تسلیم کرتے ہیں تو پھر درج ذیل حدیث مبارکہ میں بھی آل پر درود کا ذکر نہیں ہے۔ کیا آپ اس پر بھی اعتراض کریں گے؟؟؟

أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُمِرْنَا أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ وَنُسَلِّمَ أَمَّا السَّلاَمُ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ قَالَ ‏"‏ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ ‏"‏ ‏.‏

http://sunnah.com/nasai/13/108

اس میں نبی کریمﷺ نے صحابہ کرام کو جو درود پاک سیکھایا ہے اس میں بھی آل کا ذکر نہیں ہے۔ لیجئے اس کا بھی انکار کر دیں۔

خیر آیات واحادیث آپ کے ہاں کیا حیثیت رکھتی ہیں آپ کے نزدیک سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بات ہی حجّت ہے۔ لیجئے درج ذیل صحیح بخاری کی درج ذیل حدیث مبارکہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی ہمارے والا درود ہی پڑھ رہے ہیں۔ اس کو بھی ردّ کر دیجئے:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ رضى الله عنه سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏

http://sunnah.com/bukhari/66/82
 
Top