• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا بسم اللہ کی جگہ 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟کیا بسم اللہ کی جگہ 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟

شمولیت
مئی 21، 2012
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
331
پوائنٹ
0
کیا بسم اللہ کی جگہ 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اسلام علیکم ......سوال۔کیا بسم اللہ کی جگہ 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟
جواب۔ پہلی بات یہ کہ یہ طریقہ ہم کو قرآن و سنت سے کہیں بھی نہیں ملتا بلکہ اس کی کڑیاں کہیں اور جاکر ملتی ہیں مثلا ہندو مت مجوسی اور یہودیت میں اسلام کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہےاور ہم لوگ ہیں کہ بلا سوچے سمجھے جس نے جو بات کر دی اُس کی تقلید شروع کر دی اور میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ میری باتوں کی بھی تحقیق کیجیئے گا۔اور اگر میں غلط ہوا تو ان شاء اللہ اپنی اصلاح کروں گا۔بعض لوگ کہتے ہیں ہم اس لیے ایسا لکھتے ہیں کہ کہیں بسم اللہ کی بے ادبی نہ ہو جائے۔میرا ان لوگوں سے پہلا سوال یہ ہے کہ بسم اللہ کے ادب کا لحاض نبی ﷺاور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سےزیادہ کوئی کر سکتا ہے؟بلکل نہیں کر سکتا تو آپ علیہ السلام نے جب غیر مسلموں کو دعوتی خط لکھے تو آپ علیہ السلام نے پوری بسم اللہ ہی لکھی تھی نہ کہ آدہی اور نہ ہی اس کی جگہ کوئی اور الفاظ استعمال کیےتو ہمارے لیے سب سے بہترین طریقہ نبی علیہ السلام کی زندگی ہے نہ آج کے کسی بندے کا فہم یا بات، تو آج بھی ہم جب بھی کوئی تحریر لکھیں گے تو وہ بسم اللہ لکھ کر ہی شروع کریں گے نہ کہ۷۸۶ لکھ کر، کیوں نہ وہ تحریر ہم کسی کافر کی طرف بھیج رہے ہوں۔ سنت سے ہم کو یہی ملتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالٰی سلیمان علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتے ہیںقَالَتْ يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّىْٓ اُلْقِيَ اِلَيَّ كِتٰبٌ كَرِيْمٌ 29؀ وہ کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک باوقعت خط ڈالا گیا ہے۔اِنَّهٗ مِنْ سُلَيْمٰنَ وَاِنَّهٗ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ 30ۙجو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے۔ سورۃ النمل آیت نمبر ۲۹،۳۰اس آیت سے بھی یہی ہم کو درس ملتا ہے کہ چاہے وہ خط کسی کافر کو بھی کیوں نہ لکھنا ہو پوری بسم اللہ لکھ کر ہی شروع کرنا چاہیے۔جو آجکل بسم اللہ کی جگہ ۷۸۶ لکھا جا رہا ہے یہ غلط ہے۔ بعض لوگ بسم اللہ کی جگہ ۷۸۶ تو لکھتے ہیں تو کیا کبھی انہوں نے اسلام علیکم کی جگہ اس کے اعداد لکھے ہیں؟ جو کہ یہ بنتے ہیں ۳۲۲ یقینا کبھی کسی نے ایسا نہیں لکھا تو بسم اللہ کے ساتھ ہی یہ معاملہ کیوں کیا جاتا ہے؟دوسرا اس کا نقصان بھی بہت ہوتا ہے مثلا اگر ہم بسم اللہ لکھیں تو کیونکہ یہ قرآن کی آیت ہے اس لیے ہر لفظ پر ۱۰ نیکیاں ملتی ہیں ٹوٹل اس میں ۱۹ حروف بنتے ہیں تو نیکیاں ۱۹۰ ملتی ہیں اور اگر ہم ۷۸۶ لکھیں تو ایک تو ہم ۱۹۰ نیکیوں سے محروم ہو گے اور دوسرا ایک ایسا عمل کر کے جو کہ قرآن و سنت کے خلاف ہے بدعت کے مرتکب بھی بن گے۔میں سمجھتا ہوں کہ ایک عقل مند انسان اپنا اتنا نقصان نہیں کرنا چاہے گا۔اب آتے ہیں علم الاعداد کی طرف وہاں ہم کو خطرناک سورتِ حال نظر آتی ہے کہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے ۷۸۶ نہیں بلکہ ۷۸۷ اعداد ہوتے ہیں اور ہرے کشنا کے ۷۸۶ اعداد بنتے ہیں تفصیلات حسبِ ذیل ہیں۔ ب س م ا ل ل ہ (بسم اللہ)٢ ٦٠ ٤٠ ١ ٣٠ ٣٠ ٥ (١٦٨)ا ل ر ح م ا ن (الرحمٰن)١ ٣٠ ٢٠٠ ٨ ٤٠ ١ ٥٠ (٣٣٠)ا ل ر ح ی م (الرحیم)١ ٣٠ ٢٠٠ ٨ ١٠ ٤٠ (٢٨٩)مجموعی نمبر٧٨٧ ہوتا ہے جبکہ (ہرے کرشنا)اور روی شنکرکا مجموعی نمبر٧٨٦ ہوتا ہے تفصیلات حسب ذیل ہیں:ہ ر ی ک ر ش ن ا (ہرے کرشنا)٥ ٢٠٠ ١٠ ٢٠ ٢٠٠ ٣٠٠ ٥٠ ١ (٧٨٦)ر و ی ش ن ک ر (روی شنکر)٢٠٠ ٦ ١٠ ٣٠٠ ٥٠ ٢٠ ٢٠٠ (٧٨٦)بالفرض اگر مان بھی لیا جائے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اعداد ٧٨٦ ہی ہیں جیساکہ بہت سارے لوگوں کا اس پر اصرار ہے تو اب ٧٨٦ نمبر لکھ کر ہندسے(ہرے کرشنا)پڑھ لیں گے اور مسلمان بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لیں گے،اس طرح اور بھی کئی الفاظ بنتے ہوں گے جبکہ بسم اللہ کا اور کوئی بھی معنی نہیں بنتا تو اس سے معلوم ہوا کہ ۷۸۶ لکھنے سے بہت سی کباحتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔اصل میں علم الاعداد بنانے کے کئی ایک مقاصد تھے جو جاہل لوگ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی تفصیل میں ابھی نہیں جاونگا بات بہت لمبی ہو جائے گی مختصر یہ کہ ان لوگوں نے پورے قرآن پاک کو اعداد میں لکھ رکھا ہے جس کو یہ اپنے غلط مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ میرے بھائی! بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اعداد میں تبدیل کرنا اور یہ باور کرانا کہ٧٨٦ اس کے اعداد ہیں ایک گمراہ کن بات ہے۔ذرا سوچئے کہ کیا قرآن کریم علم ہندسہ اور جیومیٹری کی کتاب ہے ؟؟؟کیا اس کا نزول اسی لئے ہوا تھا کہ اسے اعداد میں تبدیل کیا جائے ؟نہیں، ہرگز نہیں۔بلکہ یہ عمل کی کتاب ہے۔ اللہ ہم سب کو ایسی گمراہیوں سے بچائے آمین یارب العالمین
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بھائی علم العداد والے کہتے ہیں کہ علم العداد ایک علم ہے ،ایک زبان ہے آپ جس طرح اردو میں ترجمعہ کرتے ہیں اسی طرح ہم علم العداد میں ترجمعہ کرتے ہیں۔اب اس مسلئے میں بدعت والی کون سی بات ہے،وہ کہتے ہیں کہ پورا خط علم العداد میں لکھ پڑھ سکتا ہوں۔زرا وضاحت فرمائیں؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بھائی علم العداد والے کہتے ہیں کہ علم العداد ایک علم ہے،
اچھا جی قریشی بھائی
ایک زبان ہے
ٹھیک بھائی ٹھیک
آپ جس طرح اردو میں ترجمعہ کرتے ہیں اسی طرح ہم علم العداد میں ترجمعہ کرتے ہیں۔
جی جی
اب اس مسلئے میں بدعت والی کون سی بات ہے،
اچھا آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر کوئی اسی طرح پورے قرآن پاک کو نمبروں میں لکھ دے ۔ مثلا ۔ایک ، دو، تین، چار، پانچ، چھ، سات، آٹھ، اور مراد ان سے کوئی نہ کوئی آیت اپنےحساب سے لے یعنی وہ یہ کہے کہ اگر کوئی نمبرایک بولے گا تو مراد یہ آیت ہوگی۔نمبردو بولےگا تو یہ آیت مراد ہوگی۔الخ جس طرح 786 سے بسم اللہ الرحمن الرحیم مراد لی جاتی ہے۔
اب ایک آدمی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتا ہے۔بسم اللہ میں کل انیس لفظ ہیں۔ اور ہر لفظ کےبدلےمیں اللہ تعالی نے دس نیکیوں کا اعلان کیاہے۔تو کیا اعدادی علم والے جب 786 سے بسم اللہ الرحمن الرحیم مراد لیتے ہیں تو 786 کہنے سے وہی ثواب ملےگا جوبسم اللہ کے یہ انیس الفاظ پڑھنے سے ملتا ہے؟
خدارا اگر اپنی زبانوں کو نمبروں، ہندسوں، لکیروں، ڈبوں میں ڈالنا چاہتے ہیں توڈالیں لیکن رب کے کلام کو یوں مذاق نہ بنائیں۔
وہ کہتے ہیں کہ پورا خط علم العداد میں لکھ پڑھ سکتا ہوں۔زرا وضاحت فرمائیں؟
میں نے کہہ دیا کہ اپنے خطوط اور آپس کی بول چال کو جیسے مرضی بدل ڈالو لیکن رب کے کلام کے ساتھ مت کھیلو۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بھائی علم العداد والے کہتے ہیں کہ علم العداد ایک علم ہے ،ایک زبان ہے آپ جس طرح اردو میں ترجمعہ کرتے ہیں اسی طرح ہم علم العداد میں ترجمعہ کرتے ہیں۔اب اس مسلئے میں بدعت والی کون سی بات ہے،وہ کہتے ہیں کہ پورا خط علم العداد میں لکھ پڑھ سکتا ہوں۔زرا وضاحت فرمائیں؟
قرآنی آیات کا ترجمہ کیا قرآن کا بدل تصور کیا جا سکتا ہے؟
اگر بسم اللہ کی جگہ 786 لکھا جا سکتا ہے تو پھر پورے قرآن کو علم الاعداد کی مدد سے مترجم کر لیں۔ لوگ بس چند نمبرز کی گردان کر کے تلاوت کا ثواب حاصل کر لیا کریں۔
پھر اس علم کی شناعت تب واضح ہوتی ہے جب اس کی مدد سے قسمت کا حال بتانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ نتیجہ کے لحاظ سے علم جفر اور علم الاعداد میں فرق نہیں ہے۔ مثلاً عدد 1 کو کامیابی، خوشی اور ترقی کی علامت جاننا، عدد 9 کو آگ ، حادثات وغیرہ کا عدد قرار دینا، اسی کے تحت ہے۔
لہٰذا آپ کو غلطی ہوئی ہے جو آپ اس علم کو فقط لکھنے پڑھنے کا ایک ذریعہ سمجھ رہے ہیں۔ عوام الناس میں بھی یہی مشہور ہے اور وہ بھی اپنے نام وغیرہ کے اعداد نکلوا کر اس سے قسمت کا حال جاننے کے متمنی رہتے ہیں اور اس علم کے جاننے والے خود بھی یہی دعویٰ کرتے ہیں۔ اور حدیث ہے کہ:

(مَنْ أَتَى، عَرَّافًا أَوْ كَاهِنًا، فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)(مسند احمد: 2/ 429، و المستدرک للحاکم:1/ 8 و سنن الکبری للبیھقی:8/ 135)
“جس نے کسی نجومی یا کاہن کے پاس جاکر اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے اس دین کے ساتھ کفر کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا گیا۔”

اب ہم اس علم کے جھوٹے دعوے کرنے والوں کی تصدیق کریں یا صاحب قرآن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی؟
 

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
بھائی علم العداد والے کہتے ہیں کہ علم العداد ایک علم ہے ،ایک زبان ہے آپ جس طرح اردو میں ترجمعہ کرتے ہیں اسی طرح ہم علم العداد میں ترجمعہ کرتے ہیں۔اب اس مسلئے میں بدعت والی کون سی بات ہے،وہ کہتے ہیں کہ پورا خط علم العداد میں لکھ پڑھ سکتا ہوں۔زرا وضاحت فرمائیں؟
الفاظ سے اعداد میں تو منتقلی ممکن نظر آتی ہے لیکن بھائی اعداد سے الفاظ تک کیسے جاو گے۔مثلا
٧٨٦=بسم اللہ الرحمن الرحیم(فرض کر لیں ورنہ یہ غلط ہے)
٧٨٦=ہرے کرشنا
٧٨٦=امیر المومنین علی علیہ السلام
٧٨٦=روی شنکر
اس طرح بے شمار مثالیں دی جاسکتیں ہیں۔ان میں سے ٧٨٦ سے کیا مراد لیں گے۔
یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اعداد سے متعین الفاظ بنالیں۔
 
Top