امام طحاوی کا یہ قول کئی قدیم علماء نے نقل کیا ہے ، جن میں مشہور امام الذہبیؒ اور علامہ ابن حجر عسقلانیؒ نمایاں ہیں :
علامہ ابن حجرؒ چونکہ جرح وتعدیل اور علم رجال کے معروف امام ہیں ،وہ لکھتے ہیں
قال ابن زولاق وسمعت أبا الحسن علي بن أبي جعفر الطحاوي يقول سمعت أبي يقول وذكر فضل أبي عبيد بن جرثومة وفقهه فقال كان يذاكرني بالمسائل فأجبته يوما في مسألة فقال لي ما هذا قول أبي حنيفة فقلت له أيها القاضي أو كل ما قاله أبو حنيفة أقول به فقال ما ظننتك إلا مقلدا فقلت له وهل يقلد إلا عَصَبِيٌّ فقال لي أو غبي قال فطارت هذه الكلمة بمصر حتى صارت مثلا وحفظها الناس
(لسان المیزان لابن حجر1/ 280)
"
امام طحاویؒ خود فرماتے ہیں کہ
قاضی ابو عبیدؒ جرثومہ کچھ مسائل پر مجھ سے مذاکرہ کرتے تھے ، ایک روز میں نے ایک ایک مسئلہ پر انہیں جواب دیا ،تو کہنے لگے یہ امام ابو حنیفہ کا قول نہیں ، تو میں نے کہا کیا امام ابو حنیفہ کا ہر قول میر اقول ہے، تو انھوں نے (قاضی) کہا کہ میں تو تم کو مقلد سمجھتا ہوں تو میں نے کہا کہ تقلید تو وہی کرتا ہے جو متعصب ہے یا غبی کم عقل ہے ،طحاویؒ فرماتے (میرے منہ سے یہ جملہ نکلنا تھا کہ ) ملک مصر میں میرا یہ جملہ ضرب مثل بن گیا ،اور لوگوں نے اسے یاد رکھا "
اور امام ذھبیؒ نے سیر اعلام النبلاء میں یہی قول مختصراً نقل فرمایا :
قَالَ ابْنُ زُوْلاَقَ: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ القَاضِي: مَا يُقَلِّدُ إِلاَّ أَوْ غَبِيٌّ
سیر اعلام النبلاء 14/538
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔