• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا توحید عبادت قدیم ہو چکی ہے؟ موجودہ دور توحید حاکمیت بیان کرنے کا ہے ؟

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم و رحمۃ اللہ!
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
سوال:
کچھ داعیان نے توحید کے ساتھ ساتھ توحید حاکمیت کو بہت زیادہ اہمیت دینی شروع کر دی ہے ۔ تو کیا یہ چوتھی قسم ان تین اقسام ہی میں داخل ہے ؟ اگر نہیں ہے تو کیا ہم اسے ایک الگ قسم قرار دے کر اس کا خصوصی اہتمام کریں ؟
اور یہ بھی کہا جاتا ہے شیخ محمد بن عبدالوہاب (رحمة اللہ علیہ ) نے توحید الواہیت کو اس لئے زیادہ اہمیت دی جب انھوں نے مشاہدہ کیا کہ لوگ اس باب میں غفلت برت رہے ہیں اور اسی طرح امام احمد بن حنبل ( رحمة اللہ علیہ ) نے توحید اسماءصفات پر اس لئے خصوصی توجہ دی جب انہوں نے دیکھا کہ لوگ اس باب میں غفلت برت رہے ہیں ۔اب چونکہ فی زمانہ لوگ توحید حاکمیت میں غفلت کا شکار ہیں تو ہم پر لازم ہے کہ ہم اس پر زیادہ توجہ مرکوز رکھیں ، سوال یہ ہے کہ کہا ں تک یہ بات درست ہے ؟

جواب:
توحید کی تین اقسام ہیں : توحید ربوبیت ،توحید الوہیت اور توحید اسماءو صفات اور کوئی چوتھی قسم نہیں اور اللہ تعالی کی شریعت کے مطابق فیصلہ کرنا توحید الوہیت کے ضمن میں آتا ہے کیونکہ یہ تو اللہ تعالی کے لئے ادا کی جانے والی عبادات کی اقسام میں سے ایک قسم ہے اور ہر قسم کی عبادت توحید الوہیت کے تحت آتی ہیں ۔پس ” حاکمیت “ کو توحید کی ایک علیحدہ قسم قرار دینا ایک بدعت ہے جو ہماری علم کے مطابق کسی بھی عالم کا قول نہیں ۔
ہاں البتہ بعض نے اسے عام رکھا اور کہا کہ توحید کی دو قسمیں ہیں :
۱۔ توحید معرفت و اثبات اور یہ توحید ربوبیت اور اسماءو صفات پر مشتمل ہے ۔
۲۔ توحید طلب و قصد ،اور یہ توحید الوہیت ہے۔
اور کچھ نے اسے مزید مخصوص کرتے ہوئے تین اقسام کہیں جیسا کہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں ، واللہ اعلم ۔
چناچہ یہ واجب ہے کہ ہم مکمل توحید الوہیت پر توجہ دیں اور اس کی ابتدا ءشرک کا رد کرنے سے کریں کیونکہ یہ اکبر الکبائر ہے جس کی موجودگی میں تمام نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں ، اور اس کا مرتکب دائمی جہنمی ہے ۔ تمام انبیاء( علیہم السلام ) نے اپنی دعوت کا آغاز ایک اللہ کی عبادت کا حکم دینے اور ہر قسم کی شرک کی نفی سے کیا ، اور اللہ تعالی نے ہمیں انہی کے راستے کی پیروی کرنے اور اور دعو ت دین ہو یا دیگر دینی امور ہمیں انہی کے منہج کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے ۔ پس توحید پر اس کی تینوں اقسام سمیت توجہ دینا ہر دور میں واجب ہے کیونکہ شرک اور اللہ تعالی کے اسماءو صفات کا انکار و تاویل آج بھی موجود ہے ، بلکہ یہ تو پہلے سے زیادہ عام ہو چکے ہیں قریب قیامت تک ان کے خطرات میں اضافہ ہی ہوتا جائے گا ،جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ ان دونوں امور کی یہ اہمیت و سنگینی بہت سے مسلمانوں پر مخفی ہے ، اور ان دونوں کی طرف دعوت دینے والے بھی بہت بڑی تعداد میں ہیں اور بہت سرگرم ہیں ۔لہذا شرک کا وجود صرف محمد بن عبدالواہاب ( رحمة اللہ علیہ ) کے دور تک محدود ہ تھا اور نہ ہی اللہ تعالی کے اسما صفات کا انکار و تاویل امام احمد بن حنبل (رحمة اللہ علیہ) کے دور تک محدود تھی ، جیسا کہ سوال میں کہا گیا ہے ۔ بلکہ اس دور میں تو اس کے خطرات دو چند ہوگئے ہیں اور یہ پہلے سے زیادہ مسلم معاشرے پھل پھول رہے ہیں ۔ اس لئے انہیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو انہیں اس میں ملوث ہونے سے روکیں اور اس کے مضرات سے انہیں آگاہ کریں ۔ آخر میں یہ جاننا چاہیے کہ اللہ تعالی کے احکامات کی پابندی کرنا اور اس کی منع کردہ چیزوں سے اجتناب کرنا اور اس کی شریعت کو نافذ کر کے اس کے مطابق فیصلے کرنا یہ سب توحید کو اپنانے اور شرک سے پاک رہنے ہی میں شامل ہے۔
و صلی اللہ ولی نبینا محمد وعلی آلہ وسلم​

سماحة الشیخ عبدالعزیز بن باز ، الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ ، الشیخ صالح بن فوزان الفوزان ، والشیخ عبداللہ بن عبدالرحمن الغدیان ، والشیخ بکر بن عبداللہ ابو زید
(المسلمون رقم :۹۳۲،جمعہ ۵۲ ذوالحج ۱۴۱ھ بمطابق ۲ مئی ۷۹۹۱ ع)
 
Top