• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا جرح اور تعدیل صرف متقدمین کی قبول کی جاتی ہے؟

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ان دونوں اقوال میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ راوی اگر چہ امام ذہبی کے نزدیک ثقہ ہے لیکن ان کی جرح اس کی کسی خاص روایت میں نکارت کی وجہ سے ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
ان دونوں اقوال میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ راوی اگر چہ امام ذہبی کے نزدیک ثقہ ہے لیکن ان کی جرح اس کی کسی خاص روایت میں نکارت کی وجہ سے ہے۔

عود روح کی روایت اور الذھبی کا موقف

حاکم مستدرک میں لکھتے ہیں

هذا حديث صحيح على شرط الشيخين فقد احتجا جميعا بالمنهال بن عمرو و زاذان أبي عمر الكندي


یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے، بے شک انہوں نے منہال بن عمرو اور زاذان ابو عمر الکندی سے احتجاج کیا ہے


لیکن حاکم کی یہ بات درست نہیں. امام مسلم نے منہال بن عمرو سے کوئی روایت نہیں لی

اس غلطی کو ذھبی نے بھی تلخیص مستدرک میں دہرایا اور کہا

تعليق الذهبي قي التلخيص : على شرطهما فقد احتجا بالمنهال


ان دونوں کی شرط پر بے شک انہوں نے منہال سے احتجاج کیا ہے


یہ بات ذھبی نے اس وقت لکھی تھی جب انہوں نے اپنی کتاب سیر الاعلام النبلاء اور تاریخ الاسلام نہیں لکھیں تھیں

ذھبی تاریخ الاسلام ج ١ میں کہتے ہیں

وفي بعض ذلك موضوعات قد أعلمت بها لما اختصرت هذا ” المستدرك ” ونبهت على ذلك


اور ان کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے جب میں نے مستدرک کا اختصار کیا ہے


سیر الاعلام النبلاء ج ١٧ میں حاکم کے بارے میں لکھتے ہیں

وبكل حال فهو كتاب مفيد قد اختصرته


اور یہ مفید کتاب ہے میں نے اس کو مختصر کیا ہے


معلوم ہوا کہ مستدرک پر تلخیص سیر اور تاریخ جیسے ضخیم کام سے پہلے ہوئی. ذھبی نے اپنے اس تحقیقی کام میں اپنی ہی تصحیح کا رد کر دیا

الذهبی کتاب تاریخ الاسلام میں منہال کے لئے لکھتے ہیں

قلت : تفرد بحديث منكر ونكير عن زاذان عن البراء


میں کہتا ہوں: منکر نکیر والی حدیث جو زاذان عن البراء سے ہے اس میں اس کا تفرد ہے


ذھبی کتاب سیر لاعلم النبلاء میں منہال کے لئے لکھتے ہیں

حَدِيْثُهُ فِي شَأْنِ القَبْرِ بِطُوْلِهِ فِيْهِ نَكَارَةٌ وَغَرَابَةٌ


المنھال بن عمرو کی قبر کے بارے میں طویل روایت میں نکارت اور غرابت ہے


الذهبی کی رائے کو محقق زبیر علی زئی خاطر میں نہیں لاتے حتی کہ ترجمہ تک میں تلبیس کرتے ہیں




اس کا جواب محمّد خبیب احمد مقالات اثری میں دیتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے





معلوم ہوا تلخیص مستدرک میں اصلاح کی ضرورت ہے اور سیر الاعلام النبلاء، مستدرک پر تلخیص کے بعد لکھی گئی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
علامہ ذہبی ؒ کتاب کا نام کہیں ’’ سیر الاعلام النبلاء ‘‘لکھا ہے ۔اور کہیں ’’ سیر لاعلم النبلاء ‘‘ اور کہیں ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ لکھا ہے
کیا یہ مختلف کتابیں ہیں ،یا ،ایک ہی کتاب کے تین نام ہیں ۔۔۔۔
اور مندرجہ ذیل لائن کا مطلب بھی سمجھ نہیں آیا ۔۔
الذهبی کی رائے کو محقق زبیر علی زئی خاطر میں نہیں لاتے حتی کہ ترجمہ تک میں تلبیس کرتے ہیں
المنهال بن عمرو2.jpg
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
امام ذہبی بعض اوقات محض راوی کے تفرد پر بھی منکر کا لفظ استعمال کرتے ہیں، اور یہاں بھی ان کی مراد منہال کے تفرد سے ہے۔
آپ نے جو یہ فرمایا کہ:
حَدِيْثُهُ فِي شَأْنِ القَبْرِ بِطُوْلِهِ فِيْهِ نَكَارَةٌ وَغَرَابَةٌ
اس میں ان کی مراد تفرد سے ہے اسی لئے انہوں نے نکارت کا لفظ غرابت کے ساتھ وضاحتا بولا ہے۔ اور ثقہ کے تفرد سے اس کی حدیث پر کوئی فرق نہیں پڑتا الا یہ کہ وہ مخالفت کرے۔
اس بات کی تائید کہ امام ذہبی کی مراد یہاں صرف تفرد سے ہے، اس سے بھی ہوتی ہے کہ تاریخ الاسلام میں آپ نے اسی حدیث کے متعلق جب کلام کیا تو صرف تفرد کو ہی واضح کیا ہے:
قلت : تفرد بحديث منكر ونكير عن زاذان عن البراء
یعنی ان کا کلام یہاں بھی صرف تفرد سے متعلق ہی ہے۔
اور پھر اس حدیث کے شواہد بھی ہیں۔
 
  • پسند
Reactions: Dua
Top