محمد کاشف
رکن
- شمولیت
- مئی 17، 2015
- پیغامات
- 153
- ری ایکشن اسکور
- 23
- پوائنٹ
- 60
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ
ہماری آیتوں کو جھٹلانےوالوں اور ان سے اکڑنے والوں کے لئے نہ تو آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہو کیں گے حتیٰ کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گذر جائے
اس آیت کی تفسیر میں امام ابن کثیررحمہ اللہ نے ہیڈنگ لگائی ہے ’’کفار کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھلتے‘‘اور ابن ماجہ کی ایک حدیث پیش کی ہے جس میں آسمان کے دروازے نہ کھلنے اور روح کو قبر کی طرف لوٹا دیے جانے کا ذکر ہے۔۔مگر!!!
ڈاکٹرعثمانی سے متاثر ایک بھائی نے مجھ سے کہا کہ یہاں
أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ سے مراد ابواب الجنتہ ہے اور اسکی دلیل میں بخآری کی یہ دو احادیث پیش کیں
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ مَوْلَی التَّيْمِيِّينَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابن ابی انس تیمیوں کے غلام، ابی انس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور شیطان زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ
ہماری آیتوں کو جھٹلانےوالوں اور ان سے اکڑنے والوں کے لئے نہ تو آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہو کیں گے حتیٰ کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گذر جائے
اس آیت کی تفسیر میں امام ابن کثیررحمہ اللہ نے ہیڈنگ لگائی ہے ’’کفار کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھلتے‘‘اور ابن ماجہ کی ایک حدیث پیش کی ہے جس میں آسمان کے دروازے نہ کھلنے اور روح کو قبر کی طرف لوٹا دیے جانے کا ذکر ہے۔۔مگر!!!
ڈاکٹرعثمانی سے متاثر ایک بھائی نے مجھ سے کہا کہ یہاں
أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ سے مراد ابواب الجنتہ ہے اور اسکی دلیل میں بخآری کی یہ دو احادیث پیش کیں
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ
أَبْوَابُ الْجَنَّةِ
صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1824
قتیبہ اسماعیل بن جعفر، ابوسہیل اپنے والد سے وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے، تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ مَوْلَی التَّيْمِيِّينَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ
أَبْوَابُ السَّمَائِ
وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ
وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُیحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابن ابی انس تیمیوں کے غلام، ابی انس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور شیطان زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں۔
صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1825
وہ کہتے ہیں کہ ان احادیث میں سے پہلی حدیث میں ابواب الجنتہ کہا اور دوسری میں اسی کو ابواب السما کہ کر پکارا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس آیت کے ان الفاظ ابواب السما سے مراد ابواب الجنتہ ہے اس سے مراد جہنم کے دروازے نہیں ہے۔اور یہ کہ ابواب الجنتہ اور ابواب جہنم کو ساتھ ذکر کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ جہنم آسمان ہی میں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ان احادیث میں سے پہلی حدیث میں ابواب الجنتہ کہا اور دوسری میں اسی کو ابواب السما کہ کر پکارا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس آیت کے ان الفاظ ابواب السما سے مراد ابواب الجنتہ ہے اس سے مراد جہنم کے دروازے نہیں ہے۔اور یہ کہ ابواب الجنتہ اور ابواب جہنم کو ساتھ ذکر کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ جہنم آسمان ہی میں ہے۔
میری گذارش ہے @اسحاق سلفی بھائی یا@کفایت اللہ صاحب یا کسی بھی عالم سے کہ اس کی صحیح تفسیر و شرح بتا دیں۔
جزاک اللہ خیر
جزاک اللہ خیر