مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
قرآن پڑھنے کی ، اسے حفظ کرنے کی بے شمار فضیلت ہے ، اس سلسلے میں بے شمار صحیح احادیث ہیں ۔
یہاں میں ایک ضعیف حدیث کی بابت بتلاتا ہوں تاکہ آپ بھی اس بات سے باخبر رہیں۔ لوگوں میں جو یہ بات مشہور ہے کہ ایک حافظ قرآن اپنے ساتھ دس آدمیوں کو یا دس رشتہ داروں یا دس جہنمیوں کو جنت میں لے جائے گا یہ بات نبی ﷺ سے ثابت نہیں ہے ۔ آئیے اس سے متعلق حدیث دیکھتے ہیں ۔
(1) لِحامِلِ القرآنِ إذا عمِلَ بِهِ ، فأَحَلَّ حلالَهُ ، وحرَّمَ حرامَهُ ، يشفَعُ فِي عشرَةٍ مِنْ أهلِ بيتِهِ يومَ القيامَةِ ، كلُّهم قدْ وجبَتْ لَهُ النارُ۔(شعب الایمان)
ترجمہ : وہ حافظ قرآن جواس کی حلال کردہ اشیاء کوحلال اور حرام کردہ اشیاء کو حرام کرتا ہے وہ اپنے گھرانے کے دس افراد جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی سفارش کرے گا ۔
٭ اسے علامہ البانی ؒ نے ضعیف کہا ہے ۔(ضعیف الجامع :4662)
٭ امام بیھقی نے بھی اس کی سند کو ضعیف کہا ہے ۔(شعب الإيمان 2/1038)
(2) مَن قرأَ القرآنَ واستَظهرَهُ فأحلَّ حلالَهُ وحرَّمَ حَرامَهُ أدخلَهُ اللَّهُ بِهِ الجنَّةَ وشفَّعَهُ في عَشرةٍ من أهلِ بَيتِهِ كلُّهُم قَد وجبَت لَهُ النَّارُ(الترمذی:2905)
ترجمہ : جس نے قرآن پڑھا، اسے حفظ کیا،اس کی حلال کردہ اشیاء کوحلال اور حرام کردہ اشیاء کو حرام کرتا ہے وہ اپنے گھرانے کے دس افراد جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی سفارش کرے گا ۔
٭خود امام ترمذی نے اس کی سند کو صحیح نہیں بتلایا ہے ۔
٭شیخ البانی ؒ نے اسے سخت ضعیف قراردیا ہے ۔(ضعیف الترمذی:2905)
٭شارح ترمذی شیخ مبارکپوری نے ذکر کیا ہے اس میں حفص بن سلیمان ہیں جنہیں حافظ نے متروک الحدیث کہا ہے ۔
مذکورہ بالادونوں حدیث سے پتہ چلا کہ حافظ قرآن کا دس ایسے آدمیوں کی سفارش کرنا جس کے لئے جہنم واجب ہوگئی تھی ثابت نہیں ہے ، اس لئے یہ بات بیان نہیں کرنی چاہئے ۔
ساتھ ساتھ یہاں پہ میں یہ بھی بتادینا چاہتاہوں کہ جو لوگ قرآن پڑھتے اور پڑھاتے ہیں ، سب سے بہترین لوگ ہیں ۔(بخاری)حافظ قرآن کرام بررہ کے ساتھ ہوں گے۔ (بخاری)اورجو اس کے مطابق عمل کرتے ہیں کل قیامت میں اللہ کے فضل سے بڑی کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
يقال لصاحب القرآن اقرأ وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا فإن منزلك عند آخر آية تقرؤها۔(صاحب قرآن کوکہا جاۓ گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگي ) (سلسلہ صحیحہ 5/281)
اور یہ قرآن خود قیامت میں شفیع بن کر آئے گا جو اس کی تلاوت کرتے ہیں ۔چنانچہ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: اقْرَؤوا القرآنَ . فإنه يأتي يومَ القيامةِ شفيعًا لأصحابه (صحيح مسلم:804)
ترجمہ : حضر ت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :قرآن پڑھا کرو، اس لیے کہ قیامت کے دن یہ اپنے پڑھنے والے ساتھیوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔
الحمد للہ حافظ قرآن اور قاری قرآن کی بڑی فضیلت صحیح احادیث میں موجود ہیں ، ہمیں ضعیف حدیث کی قطعی ضرورت نہیں ، ہرجگہ ہماری رہنمائی قرآن اور صحیح احادیث کرتی ہیں۔
یہاں میں ایک ضعیف حدیث کی بابت بتلاتا ہوں تاکہ آپ بھی اس بات سے باخبر رہیں۔ لوگوں میں جو یہ بات مشہور ہے کہ ایک حافظ قرآن اپنے ساتھ دس آدمیوں کو یا دس رشتہ داروں یا دس جہنمیوں کو جنت میں لے جائے گا یہ بات نبی ﷺ سے ثابت نہیں ہے ۔ آئیے اس سے متعلق حدیث دیکھتے ہیں ۔
(1) لِحامِلِ القرآنِ إذا عمِلَ بِهِ ، فأَحَلَّ حلالَهُ ، وحرَّمَ حرامَهُ ، يشفَعُ فِي عشرَةٍ مِنْ أهلِ بيتِهِ يومَ القيامَةِ ، كلُّهم قدْ وجبَتْ لَهُ النارُ۔(شعب الایمان)
ترجمہ : وہ حافظ قرآن جواس کی حلال کردہ اشیاء کوحلال اور حرام کردہ اشیاء کو حرام کرتا ہے وہ اپنے گھرانے کے دس افراد جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی سفارش کرے گا ۔
٭ اسے علامہ البانی ؒ نے ضعیف کہا ہے ۔(ضعیف الجامع :4662)
٭ امام بیھقی نے بھی اس کی سند کو ضعیف کہا ہے ۔(شعب الإيمان 2/1038)
(2) مَن قرأَ القرآنَ واستَظهرَهُ فأحلَّ حلالَهُ وحرَّمَ حَرامَهُ أدخلَهُ اللَّهُ بِهِ الجنَّةَ وشفَّعَهُ في عَشرةٍ من أهلِ بَيتِهِ كلُّهُم قَد وجبَت لَهُ النَّارُ(الترمذی:2905)
ترجمہ : جس نے قرآن پڑھا، اسے حفظ کیا،اس کی حلال کردہ اشیاء کوحلال اور حرام کردہ اشیاء کو حرام کرتا ہے وہ اپنے گھرانے کے دس افراد جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی سفارش کرے گا ۔
٭خود امام ترمذی نے اس کی سند کو صحیح نہیں بتلایا ہے ۔
٭شیخ البانی ؒ نے اسے سخت ضعیف قراردیا ہے ۔(ضعیف الترمذی:2905)
٭شارح ترمذی شیخ مبارکپوری نے ذکر کیا ہے اس میں حفص بن سلیمان ہیں جنہیں حافظ نے متروک الحدیث کہا ہے ۔
مذکورہ بالادونوں حدیث سے پتہ چلا کہ حافظ قرآن کا دس ایسے آدمیوں کی سفارش کرنا جس کے لئے جہنم واجب ہوگئی تھی ثابت نہیں ہے ، اس لئے یہ بات بیان نہیں کرنی چاہئے ۔
ساتھ ساتھ یہاں پہ میں یہ بھی بتادینا چاہتاہوں کہ جو لوگ قرآن پڑھتے اور پڑھاتے ہیں ، سب سے بہترین لوگ ہیں ۔(بخاری)حافظ قرآن کرام بررہ کے ساتھ ہوں گے۔ (بخاری)اورجو اس کے مطابق عمل کرتے ہیں کل قیامت میں اللہ کے فضل سے بڑی کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
يقال لصاحب القرآن اقرأ وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا فإن منزلك عند آخر آية تقرؤها۔(صاحب قرآن کوکہا جاۓ گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگي ) (سلسلہ صحیحہ 5/281)
اور یہ قرآن خود قیامت میں شفیع بن کر آئے گا جو اس کی تلاوت کرتے ہیں ۔چنانچہ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: اقْرَؤوا القرآنَ . فإنه يأتي يومَ القيامةِ شفيعًا لأصحابه (صحيح مسلم:804)
ترجمہ : حضر ت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :قرآن پڑھا کرو، اس لیے کہ قیامت کے دن یہ اپنے پڑھنے والے ساتھیوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔
الحمد للہ حافظ قرآن اور قاری قرآن کی بڑی فضیلت صحیح احادیث میں موجود ہیں ، ہمیں ضعیف حدیث کی قطعی ضرورت نہیں ، ہرجگہ ہماری رہنمائی قرآن اور صحیح احادیث کرتی ہیں۔