• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حرام چیزوں کی بیع بھی حرام ھے؟؟؟

شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
یہ اقتباس لیا گیا ھے کتاب " حلال کیا اور حرام کیا ھے" موئلف اثری صاحب۔ لکھتے یہں:

""کیا حرام چیزوں کی بیع بھی حرام ھے:

اسلامی کتابوں میں عنوان قائم ھے کہ "کیا حرام چیزوں کی بیع بھی حرام ھے" کون نھیں جانتا کہ کتا حرام ھے لیکن سدھائے ھوئے کتے اور پرندے جن سے شکار کیا جاتا ھے بیچے اور خریدے جاتے تھے اور جاتے ھیں۔۔۔ اچھا چھوڑیں، یہ عنوان قائم کرنے والے کہ "کیا حرام چیزوں کی بیع بھی حرام ھے" گدھے، گھوڑے، خچر وغیرہ کو حرام مانتے تھے یا انکی خرید و فروخت نہیں کرتے تھے۔۔۔ آپ بتایئں کہ ان دونون باتوں میں سے کس پر عمل ھوتا تھا حالانکہ وہ پہلے بھی خریدے اور بیچے جاتے تھے۔۔۔ اسی طرح جانوروں کا گوبر اور لید بھی بیچے اور خریدے جاتے ہیں، مردہ جانوروں کی ہڈیوں کا کاروبار شاید دنیا میں سب سے برا کاروبار ھے۔۔۔ آج کسی چیز پر یہ شرط عائد کر کے کوئی شخص لیتا دیتا دکھاو تو تمھاری علمی طاقت و عقل کا لوھا مان کیں گے۔۔۔ ایسا کرنے والا نادان اور بے عقل ھے"" اثری دلائل ختم۔۔۔۔۔


١- کیا بیع کا یہ اصول اہل سنت علماء کا ہے؟
٢- اگر یہ اصول علما اہل سنت کا ھے تو اس کی وضاحت، نیز اوپر وارد کئے گئے اعتراضات کا جواب مطلوب ھے، کیونکہ مندرجہ بالا دلائل سے علماء کی تضحیک کی گئی ھے۔۔۔

جزاک اللہ خیراََ
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
"کیا حرام چیزوں کی بیع بھی حرام ھے"
ایسا کوئی اصول میرے علم میں نہیں ہے اور نہ ہی اس عبارت سے کوئی اصول اخذ ہو رہا ہے۔ یہ عبارت تو ایک سوال ہے؟ اور سوال کوئی اصول نہیں ہوتا ہے۔

باقی صاحب کتاب کی غلط فہمی یہ ہے کہ انہوں نے دو چیزوں کو خلط کر دیا ہے۔ جن چیزوں کی حرمت ہے تو ان میں ایک خاص پہلو سے حرمت ہے جیسا کہ گدھے کی حرمت سے مراد اس کی مطلقا حرمت نہیں بلکہ کھانے کے پہلو سے اس کی حرمت ہے جبکہ گدھے سے کھانے کے علاوہ انتفاع مثلا بار برداری کے لیے اس کا استعمال مباح و جائز ہے۔ تو گدھے میں جو پہلو حرمت کا ہے تو اس پہلو سے یہ بات کہنا درست ہے کہ اس بیع بھی حرام ہے۔ یعنی گدھے کا گوشت جس طرح کھانا حرام ہے، اسی طرح اس کے گوشت کی بیع بھی حرام ہو گی۔ اور جس طرح گدھے سے دیگر انتفاع مثلا با برداری جائز ہے تو اس پہلو سے اس کی بیع بھی جائز ہو گی۔ پس گدھے کی خرید و فروخت اگر اس کو ذبح کر کے اس کا گوشت کھانے اور کھلانے کے لیے ہو تو یہ خرید و فروخت حرام ہے کیونکہ گدھے کا کھانا و کھلانا حرام ہے اور اگر بار برداری کے لیے ہو تو جائز ہے کیونکہ اس کی بار برداری جائز ہے۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
ابو الحسن بھائی در اصل ھیڈنگ میں یہی عبارت تھی : کیا حرام چیزوں کی بیع بھی حرام ھے۔ یہ عبارت صاحب کتاب کی ھے، اور مضمون کے متن میں موجود اصول جو علماء کی کتب کا بتایا گیا ھے وہ ھے : " حرام چیزوں کی بیع بھی حرام ھے"۔۔۔ پوسٹ میں ٹائیپنگ کی غلطی ھوئی ھے۔۔۔
 
Top