• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حرام کھانے والے کی عبادت قبول ہوتی ہے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
کیا حرام کھانے والے کی عبادت قبول ہوتی ہے؟مثلا بینک کا منافع۔
اور کیا اگر کوئی بینک کے منافعے سے کوئی نیک کام کرتا ہو ت کیاو قبول ہو گا؟اور اگر کوئی حرام کھاتا رہا اور پھر اس نے صدق دل سے توبہ کر لی تو کیا اس کا یہ گناہ حرام کھانا نیکی میں بدل جائے گا؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
کیا حرام کھانے والے کی عبادت قبول ہوتی ہے؟مثلا بینک کا منافع۔
سود کھانے والے کے بارے نصوص شرعیہ میں بہت زیادہ وعید وارد ہوئی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
(الرِّبَا سَبْعُونَ حُوبًا أَيْسَرُهَا أَنْ يَنْكِحَ الرَّجُلُ أُمَّهُ) رواه ابن ماجه (2274) وصححه الألباني في صحيح ابن ماجه ، وقال المنذري : إسناده صحيح أو حسن أو ما قاربهما .
سود کے گناہ کے ستر درجات ہیں اور ان میں سے سب سے ہلکا گناہ یا درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے بدکاری کرے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح کہا ہے اور امام منذری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح یا حسن یا ان کے قریب ہے۔
اس وعید کے باوجود ہمارے علم میں کوئی ایسی صحیح روایت نہیں ہے کہ جس سے معلوم ہو کہ حرام کھانے والی کی عبادت قبول نہیں ہوتی ہے۔
اور کیا اگر کوئی بینک کے منافعے سے کوئی نیک کام کرتا ہو ت کیاو قبول ہو گا؟
اس میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض اہل علم کے بقول بینک سے سود لینا ہی حرام ہے، چاہے اس کو خود استعمال نہ بھی کرے اور غربا ومساکین میں صدقہ کر دے۔ اہل علم کے ایک دوسرے گروہ کا کہنا یہ ہے کہ آپ بینک کے پاس سود چھوڑنا بھی جائز نہیں ہے اور خود استعمال کرنا بھی حرام ہے۔ بینک کے پاس چھوڑنا اس لیے جائز نہیں ہے کہ اس سے عالمی سودی نظام کو تقویت ملتی ہے اور آپ تو سود نہیں لیتے لیکن آپ کے حصے کا سود بینک لے کر مزید قوی و مضبوط ہو جاتا ہے لہذا بینک سے سود لے کر اسے مالی نقصان پہنچائیں اور یہ سود کی رقم بغیر صدقہ وثواب کی نیت کے ایسے لوگوں میں تقسیم کر دیں جن کے لیے دو وقت کا کھانا پورا کرنا مشکل ہے۔ میرے خیال میں پہلا مسلک محتاط ہے اور عام حالات میں اس پر عمل ہونا چاہیے جبکہ ودسرے مسلک پر بعض خاص صورتوں میں عمل ہو سکتا ہے مثلا اگر کسی شخص کی بچہ اغوا ہو گیا اور اسے ڈاکووں نے پچاس لاکھ تاوان ڈال دیا تو ایسے ڈاکووں کو تاوان کی رقم اس قسم کے سود سے ادا کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ تو پہلے ہی حرام کھانے کو بیٹھے ہیں یا کسی شخص نے بینک سے قرضہ لیا اور اس پر سود در سود چڑھ گیا۔ اب اس شخص نے صدق دل سے توبہ کر لی لیکن سود کی رقم ادا کرنے کیے پیسے نہیں ہیں اور لوگ بھی کتنی مدد کرتے ہیں؟ لہذا ایسے افراد کے لیے بھی اس دوسرے قول کے مطابق سود کی رقم سود ہی کی ادائیگی میں کھپا کر ایک گردن آزاد کروائی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
اور اگر کوئی حرام کھاتا رہا اور پھر اس نے صدق دل سے توبہ کر لی تو کیا اس کا یہ گناہ حرام کھانا نیکی میں بدل جائے گا؟
کافر کے گناہ کے بارے تو موجود ہے کہ ایمان لانے سے نیکیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں لیکن مسلمان کے گناہ بھی نیکیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں، اس بارے کوئی نص میرے علم میں نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے؛
إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّـهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٧٠﴾ وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّـهِ مَتَابًا ﴿٧١﴾
سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان ﻻئیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اللہ بخشنے واﻻ مہربانی کرنے واﻻ ہے۔ اور جو شخص توبہ کرے اور نیک عمل کرے وه تو (حقیقتاً) اللہ تعالیٰ کی طرف سچا رجوع کرتا ہے ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
کیا بینک کے منافع سے کوئی اسلامی کتاب خریدی جا سکتی ہے؟
بھائی ایک مسئلہ بینک کا نفع لینے اور نہ لینے کا ہے۔ وہ ہم نے اوپر بیان کر دیا ہے۔
دوسرا مسئلہ اگر کسی کے پاس بینک کا نفع موجود ہو تو اسے کس کھاتے میں لگائے تو اس بارے ہم واضح کر چکے ہیں کہ اس مال کو صدقہ کی نیت کے بغیر اپنی ذات کے علاوہ پر خرچ کرنا جائز ہے۔ لہذا آپ اس سے اسلامی کتاب خرید سکتے ہیں۔
کیا بینک کے منافعے سے کوئی چیز خرید کر کھائی جائے تو نماز قبول ہو گی؟
حرام کھانے کے سبب سے گناہ گار ہو گا لیکن نماز ان شاء اللہ قبول ہو گی۔ واللہ اعلم بالصواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کیا اس کی سزا ہمیشہ کے لیے جہنم ہے۔کیونکہ جس آیت میں سود سے روکا گیا ہے اس کے آخر میں "خلدون" کا لفظ ہے۔
جس کا مطلب ہوتا ہے ہمیشہ رہنا۔یعنی ہمیشہ رہیں گے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اہل سنت کے نزدیک شرک کے علاوہ کسی گناہ کی سزا ہمیشہ کی جہنم نہیں ہے۔
قرآن مجید میں اگر صرف خلود کا لفظ ہو تو اس سے ابدیت ثابت نہیں ہوتی ہے اگرچہ اس سے ایک طویل اور لمبا دورانیہ ضرور مراد ہوتا ہے۔ اور جب خلود کے ساتھ ابدا کا لفظ ہو تو اس سے مراد ہمیشگی ہوتی ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
عبادت سے ہماری مراد عمومی عبادات یعنی نماز، روزہ وغیرہ تھی نہ کہ دعا۔ دعا کے بارے یقینا نص موجود ہے کہ حرام کھانے والے کی کوئی دعا قبول نہیں ہوتی ہے لیکن سوال نماز کے بارے تھا، اس بارے ان بھائی نے کوئی صحیح نص نقل نہیں کی ہے کہ نماز قبول نہیں ہوتی ہے۔ اگر یہ بھائی اس بارے کوئی روایت نقل کر سکیں تو ممنون ہوں گا۔ جزاکم اللہ خیرا
 
Top