lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
کیا حضرت عمر میدان جنگ سے بھاگے تھے یا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
امام بخاری فرماتے ہیں کہ ہاں حضرت عمر میدان جنگ سے بھاگے تھے نہ صرف بھاگے بلکہ اپنے اس فرار کو اللہ کا حکم بھی کہا تو کیا حضرت عمر پر بھی وحی نازل ہوتی تھی ؟ نعوذباللہ
امام بخاری اپنی کتاب صحیح بخاری میں جیسے اصح کتاب بعد کتاب اللہ کہا جاتا ہے فرماتے ہیں
ابوقتادہ نے بیان کیا ، غزوہ حنین کے دن میں نے ایک مسلمان کو دیکھاکہ ایک مشرک سے لڑرہا تھا اور ایک دوسرا مشرک پیچھے سے مسلمان کو قتل کرنے کی گھات میں تھا، پہلے تو میں اسی کی طرف پڑھا، اس نے اپنا ہاتھ مجھے مارنے کے لیے اٹھایاتو میں نے اس کے ہاتھ پر وار کر کے کاٹ دیا۔ اس کے بعد وہ مجھ سے چمٹ گیا اور اتنی زور سے مجھے بھینچاکہ میں ڈرگیا۔ آخر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور ڈھیلا پڑ گیا۔ میں نے اسے دھکا دے کر قتل کر دیااور مسلمان بھاگ نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ بھاگ پڑا۔ان بھاگنے والے لوگوں میں عمر بن خطاب نظر آئے تو میں نے ان سے پوچھا، کہ لوگ بھاگ کیوں رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا یہی حکم ہے،
صحیح بخاری ،کتاب المغازی ،باب: جنگ حنین کابیان ،حدیث نمبر : 4322
حضرت عمر میدان جنگ سے اپنے اس فرار کو اللہ کا حکم کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کیا اس فرار کے لئے اللہ نے حضرت عمر پر کوئی آیت نازل کی تھی نعوذباللہ
اب بہرام صاحب یہ وضاحت فرما دیں کہ اوپر والا جملہ حدیث کے کن الفاظ کا ترجمہ ہے -