lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
جواب اس کا اضافہ عبد الله ابن عمر رضی الله عنہ اور زین عابدین علی بن حسین نے کیا
مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت ہے
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَمُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ، كَانَ يُؤَذِّنُ، فَإِذَا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: «حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلِ»، وَيَقُولُ: «هُوَ الْأَذَانُ الْأَوَّلُ»
امام جعفر اپنے والد اور مسلم بن ابی مریم سے وہ علی بن حسین کہ انہوں نے اذان دی پس جب حَيَّ علی الفلاح پر پھنچے تو کہا حی علی خیر العمل اور کہا کہ یہ اذان اول ہے
اسی کتاب میں ہے
حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي أَذَانِهِ: «الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ»، وَرُبَّمَا قَالَ: «حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلِ»
ابن عمر جب اذان دیتے تو کہتے الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ اور کبھی کہتے حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلِ
لیکن تواتر سے یہ الفاظ نقل نہیں ہوئے صرف ابن عمر اور علی بن حسین کے لئے ملتا ہے کہ انہوں نے ان الفاظ کو اذان میں ادا کیا لیکن وہ کہتے ہیں یہ اذان اول ہے– اس کو بدعت نہیں کہنا چاہیے کیونکہ صحابہ سے بدعات کی شروعات نہیں ہوئیں
بیہقی سنن الکبری میں کہتے ہیں
قَالَ الشَّيْخُ: وَهَذِهِ اللفظةُ لَمْ تَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا عَلَّمَ بِلَالًا وَأَبَا مَحْذُورَةَ وَنَحْنُ نَكْرَهُ الزِّيَادَةَ فِيهِ
یہ الفاظ نبی صلی الله علیہ وسلم سےثابت نہیں جیسا کہ بلال اور ابو مَحْذُورَةَ نے سکھائے اور ہم اس زیادت کا انکار کریں گے
علم حدیث کا اصول ہے کہ بعض اوقات زیادت ثقہ بھی قبول کی جاتی ہے لہذا بیہقی کا یہ کہنا مناسب نہیں صاف بات یہ ہے کہ یہ الفاظ تواتر سے نہیں ملے لہذا ان کو نہیں کہا جاتا
مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت ہے
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَمُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ، كَانَ يُؤَذِّنُ، فَإِذَا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: «حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلِ»، وَيَقُولُ: «هُوَ الْأَذَانُ الْأَوَّلُ»
امام جعفر اپنے والد اور مسلم بن ابی مریم سے وہ علی بن حسین کہ انہوں نے اذان دی پس جب حَيَّ علی الفلاح پر پھنچے تو کہا حی علی خیر العمل اور کہا کہ یہ اذان اول ہے
اسی کتاب میں ہے
حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي أَذَانِهِ: «الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ»، وَرُبَّمَا قَالَ: «حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلِ»
ابن عمر جب اذان دیتے تو کہتے الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ اور کبھی کہتے حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلِ
لیکن تواتر سے یہ الفاظ نقل نہیں ہوئے صرف ابن عمر اور علی بن حسین کے لئے ملتا ہے کہ انہوں نے ان الفاظ کو اذان میں ادا کیا لیکن وہ کہتے ہیں یہ اذان اول ہے– اس کو بدعت نہیں کہنا چاہیے کیونکہ صحابہ سے بدعات کی شروعات نہیں ہوئیں
بیہقی سنن الکبری میں کہتے ہیں
قَالَ الشَّيْخُ: وَهَذِهِ اللفظةُ لَمْ تَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا عَلَّمَ بِلَالًا وَأَبَا مَحْذُورَةَ وَنَحْنُ نَكْرَهُ الزِّيَادَةَ فِيهِ
یہ الفاظ نبی صلی الله علیہ وسلم سےثابت نہیں جیسا کہ بلال اور ابو مَحْذُورَةَ نے سکھائے اور ہم اس زیادت کا انکار کریں گے
علم حدیث کا اصول ہے کہ بعض اوقات زیادت ثقہ بھی قبول کی جاتی ہے لہذا بیہقی کا یہ کہنا مناسب نہیں صاف بات یہ ہے کہ یہ الفاظ تواتر سے نہیں ملے لہذا ان کو نہیں کہا جاتا