کیا خاوند اوربیوی کاا کٹھے غسل کرنااور ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنا جائز ہے ؟
مفتی اعظم فضیلۃالشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز ؒ نے اس مسئلہ پر فتوی دیا کہ :
حكم نظر كل من الزوجين إلى فرج الآخر
زوجین کا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھنا شرعاً کیسا ہے؟
السؤال:
قرأت في صحيح مسلم شرح النووي أن الرجل لا يجوز له النظر إلى فرج امرأته مع التبرج في ذلك على حسب مذهب النووي، فقرأت في آداب الزفاف أنه يجوز النظر لكل من الزوجين أفتونا أثابكم الله؟
سوال :" میں نے صحیح مسلم کی شرح النووی میں پڑھا ہے کہ : مرد کیلئے اپنی بیوی کی شرم گاہ دیکھنا جائز نہیں ، لیکن پھر میں نے آداب الزفاف (للالبانیؒ ) میں پڑھا کہ : میاں ،بیوی دونوں کو ایک دوسرے ( کی شرم گاہ ) کو دیکھنا جائز ہے ، آپ اپنے فتویٰ میں ہمیں صحیح شرعی حکم بتائیں ،اللہ تعالی آپ کو اجر عطا فرمائے ۔
الجواب:
النظر إلى زوجته جائز، مطلقا فرجها وغير فرجها، وهو كذلك يجوز النظر إليها، قد أباح الله له جماعها، والجماع أشد من النظر، فالذي يقول ما يجوز النظر هذا غلط، سواء النووي أو غير النووي، والذي يقول أنه جائز هو المصيب.
المقصود: أن نظر الرجل إلى زوجته ونظرها إليه إلى بدنه كله عورته وغير عورته كل هذا جائز والحمد لله، الله أباح لكل منهما النظر إلى الآخر، كان النبي يغتسل مع زوجاته عليه الصلاة والسلام، والمغتسل تكشف العورة، ويجامعها وترى عورته ويرى عورتها، هذا القول بأنه لا يجوز قول غلط لا وجه له.
جواب : خاوند کو اپنی بیوی کا تمام جسم ،شرمگاہ ہو یا کوئی حصہ سب کو دیکھنا جائز ہے ،
جب اللہ تعالی نے خاوند کیلئے اپنی بیوی سے جماع کو مباح و حلال کردیا ہے ،جو (اسکی شرمگاہ ) دیکھنے سے بڑا اور شدید تر ہے ،تو دیکھنا بالاولیٰ جائز و مباح ہے ،
اور جو بیوی کی شرمگاہ دیکھنے کو ناجائز کہتا ہے،۔۔خواہ وہ علامہ نوویؒ ہوں یا کوئی اور ۔۔ اس کا کہنا غلط ہے ۔ اور جائز کہنے والا صحیح اور درست کہتا ہے ۔
بہرحال مقصد و مراد یہ کہ :خاوند اپنی بیوی کے سارے بدن ۔۔ شرمگاہ ہو یا دیگر حصہ بدن ۔۔ سب اعضاء کو دیکھ سکتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے شوہر و بیوی دونوں کیلئے ایک دوسرے کو دیکھنا مباح کیا ہے ، ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ غسل فرمایا کرتے تھے ، اور غسل کے وقت شرم گاہ بے پردہ ہوتی ہے ،اور ایک دوسرے کی شرمگاہ پر نظر پڑتی ہے ،اور مجامعت کے وقت بھی ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھتے ہیں ؛
اسلئے دیکھنے کوناجائز کہنا غلط ہے "
اس فتویٰ کا لنک
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سعودی عرب کے مشہور محقق عالم اور مفتی علامہ محمد بن صالح العثیمینؒ فرماتے ہیں :
يجوز للمرأة أن تنظر إلى جميع بدن زوجها ويجوز للزوج أن ينظر إلى جميع بدن زوجته دون تفصيل لقوله تعالى والذين هم لفروجهم حافظون إلا على أزواجهم أو ما ملكت أيمانهم فإنهم غير ملومين فمن ابتغى وراء ذلك فأولئك هم العادون . ( فتاوى المرأة) لابن عثيمين (121)
عورت کے لیے اپنے خاوند کے سارے جسم کودیکھنا جائز ہے ، اور اسی طرح خاوند کے لیے بھی اپنی بیوی کے مکمل جسم کودیکھنا جائز ہے ، اس لیے کہ اللہ تعالی کا (سورۃ المومنون میں ) فرمان ہے :
اوروہ لوگ جواپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں لیکن اپنی بیویوں اورلونڈیوں پر انہیں کوئي ملامت نہیں ، جس نے بھی اس کے علاوہ کوئی اورراستہ اختیار کیا وہ زيادتی کرنے والے اورحد سے بڑھنے والے ہیں ۔
دیکھیں فتاوی المراۃ تالیف شیخ ابن عثیمین ( 121 ) ۔