• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دادا کی وراثت میں پوتوں کا حصہ ہے؟ اگر باپ فوت ہو چکا ہو؟

شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
قرآن و حدیث میں کسی جگہ صراحت سے پوتے کو دادا کی وراثت سے منع نہیں کیا گیا۔ قرآن و حدیث کسی ایسی نوعیت پر بھی بات نہیں کرتے جس میں بیٹا باپ کی زندگی میں بچے چھوڑ کر فوت ہو گیا ہو۔قرآن و حدیث اس خاص مسئلے اور نوعیت میں خاموش ہیں۔ صراحت سے منع نہیں کیا گیا۔ اسلئے یہ مسئلہ نص نہیں رہا بلکہ اجتہادی ہو گیا ہے۔ اور اجتہادی مسائل کا حکم یے کہ شریعت کے دیگر احکام کی روشنی میں اسکا حکم تلاش کیا جائے۔ قرآن و حدیث یتیموں اور بیواوں کے حقوق پر بہت زیادہ زور دیتا ہے۔ وہ کیسے انہیں اس اہم موقع پر نظرانداز کر سکتا ہے اسکا تقاضا ہے کہ ان کا حصہ زندہ بیٹوں سے قدرے زیادہ رکھا جائے کہ انکا کمانے والا کوئی نہیں۔ پہلے تو وہ یتیم ہوئے کہ انکی کفالت والا کوئی نہیں رہتا۔ دوسرا انہیں باپ کے حصے سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ یہ اسلام کی یتیموں کے متعلق تعلیمات سے متصادم یے۔ کیا ان یتیم بچوں کا قصور یہ یے کہ انکا باپ دادا سے پہلے کیوں فوت ہو گیا؟ انہیں لوگوں کی خیرات کے رحم و کرم پر کیوں چھوڑا جاتا ہے۔ اگر انکا باپ دادا سے صرف ایک منٹ بعد فوت ہوتا تو بھی تو انہیں باپ کا سارا حصہ ملتا۔ اگر فوت شدہ باپ کا حصہ انہیں اور ان کی بیوہ ماں کو مل جائیگا تو خاندان و معاشرے میں کس کے ساتھ زیادتی ہوگی؟ یہ اسلام پر بھی الزام ہے کہ وہ یتیموں اور بیواوں کے بارے میں لوگوں کو تو بہت ترغیب دیتا ہے لیکن خود انہیں حق وراثت سے محروم کرتا ہے۔ واللہ اعلم
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اس مسئلے کو ٹنیکنیکل سے زیادہ انسانی بنیادوں پر دیکھنا چاہیئے۔
 
Top