محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
وقول النبي صلى الله عليه وسلم " أحب الدين إلى الله الحنيفية السمحة ".
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ وہ دین پسند ہے جو سیدھا اور سچا ہو۔ (اور یقیناً وہ دین اسلام ہے سچ ہے ان الدین عنداللہ الاسلام )۔
حدیث نمبر: 39
حدثنا عبد السلام بن مطهر، قال حدثنا عمر بن علي، عن معن بن محمد الغفاري، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " إن الدين يسر، ولن يشاد الدين أحد إلا غلبه، فسددوا وقاربوا وأبشروا، واستعينوا بالغدوة والروحة وشىء من الدلجة ".
ہم سے عبدالسلام بن مطہر نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم کو عمر بن علی نے معن بن محمد غفاری سے خبر دی، وہ سعید بن ابوسعید مقبری سے، وہ ابوہریرہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا (اور اس کی سختی نہ چل سکے گی) پس (اس لیے) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ (کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو۔ (نماز پنج وقتہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو۔)
کتاب الایمان صحیح بخاری
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ وہ دین پسند ہے جو سیدھا اور سچا ہو۔ (اور یقیناً وہ دین اسلام ہے سچ ہے ان الدین عنداللہ الاسلام )۔
حدیث نمبر: 39
حدثنا عبد السلام بن مطهر، قال حدثنا عمر بن علي، عن معن بن محمد الغفاري، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " إن الدين يسر، ولن يشاد الدين أحد إلا غلبه، فسددوا وقاربوا وأبشروا، واستعينوا بالغدوة والروحة وشىء من الدلجة ".
ہم سے عبدالسلام بن مطہر نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم کو عمر بن علی نے معن بن محمد غفاری سے خبر دی، وہ سعید بن ابوسعید مقبری سے، وہ ابوہریرہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا (اور اس کی سختی نہ چل سکے گی) پس (اس لیے) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ (کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو۔ (نماز پنج وقتہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو۔)
کتاب الایمان صحیح بخاری