دانیال احمد
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 28، 2019
- پیغامات
- 20
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 25
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کچھ عرصہ قبل مینے مدرک رکوع سے متعلق کچھ مختصر دلائل پیش کئے تھےِ۔ بعد میں احساس ہوا کے اس حوالے سے ایک مکمل مضمون کی ہی ضرورت ہے۔ اس لئے اس مضمون میں مینے وہ تمام دلائل ذکر کر رکھے ہیں جن تک میری رسائی ہوئی۔ صحیح اور ضعیف دونوں
دلائل کی طوالت کے بائث خلاصہ شروع میں ذکر کرتا چلوں:
کیا امام کے ساتھ رکوع میں ملنے والے شخص کی رکعت ہو جاتی ہے؟ اس حوالے سے تمام مرفوع روایات ضعیف ہیں۔ البتہ صحابہ سے ثابت ہے کہ بے شک رکوع میں ملنے والے کی رکعت ہو جاتی ہے۔
1. جو شخص رکوع میں آملتا ہے اس کی نماز کے دو ارکان چھوٹ جاتے ہیں (قیام اور فاتحہ) تو اس کی رکعت کیسے ہو سکتی ہے؟
2. حضرت ابو ہریرہ
ا) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقِ، قَالَ: قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْرَجُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: «لَا يُجْزِئُكَ إِلَّا أَنْ تُدْرِكَ الْإِمَامَ قَائِمًا قَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ»
القراءة خلف الإمام للبخاري (ص36)
"تمہاری رکعت اس وقت تک جائز نہیں جب تک تم امام کو کوع سے پہلے قیام کی حالت میں نہ پا لو"
صحيح
شیخ البانی نے کہا: یہ ابو ہریرہ سے ثابت ہے (إرواء الغليل 2/265)
حافظ زبير علی زئی نے حسن کہا (نصر الباری ص183)
ب) قَالَ مُسَدَّدٌ: ثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: "مَنْ أَدْرَكَ الْقَوْمَ رُكُوعًا فَلَا يَعْتَدَّ بتلك الركعة".
إتحاف الخيرة 2/197/1325
“جو شخص لوگوں کو رکوع کی حالت میں پائے تو وہ رکعت نہ شمار کرے”
ضعیف
شیخ البانی نے کہا: یہ ابو اسحاق کے عنعنہ کہ وجہ سے ضعیف ہے (إرواء الغليل 2/265)
3. یہ قول امام بخاری سے ثابت ہے اور اس کو امام علی ابن المدینی کی طرف بھی منصوب کیا گیا ہے
کچھ عرصہ قبل مینے مدرک رکوع سے متعلق کچھ مختصر دلائل پیش کئے تھےِ۔ بعد میں احساس ہوا کے اس حوالے سے ایک مکمل مضمون کی ہی ضرورت ہے۔ اس لئے اس مضمون میں مینے وہ تمام دلائل ذکر کر رکھے ہیں جن تک میری رسائی ہوئی۔ صحیح اور ضعیف دونوں
دلائل کی طوالت کے بائث خلاصہ شروع میں ذکر کرتا چلوں:
کیا امام کے ساتھ رکوع میں ملنے والے شخص کی رکعت ہو جاتی ہے؟ اس حوالے سے تمام مرفوع روایات ضعیف ہیں۔ البتہ صحابہ سے ثابت ہے کہ بے شک رکوع میں ملنے والے کی رکعت ہو جاتی ہے۔
ان کے دلائل جو کہتے ہیں کہ محض مدرک رکوع مدرک رکعت نہیں ہے
1. جو شخص رکوع میں آملتا ہے اس کی نماز کے دو ارکان چھوٹ جاتے ہیں (قیام اور فاتحہ) تو اس کی رکعت کیسے ہو سکتی ہے؟
2. حضرت ابو ہریرہ
ا) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقِ، قَالَ: قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْرَجُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: «لَا يُجْزِئُكَ إِلَّا أَنْ تُدْرِكَ الْإِمَامَ قَائِمًا قَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ»
القراءة خلف الإمام للبخاري (ص36)
"تمہاری رکعت اس وقت تک جائز نہیں جب تک تم امام کو کوع سے پہلے قیام کی حالت میں نہ پا لو"
صحيح
شیخ البانی نے کہا: یہ ابو ہریرہ سے ثابت ہے (إرواء الغليل 2/265)
حافظ زبير علی زئی نے حسن کہا (نصر الباری ص183)
ب) قَالَ مُسَدَّدٌ: ثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: "مَنْ أَدْرَكَ الْقَوْمَ رُكُوعًا فَلَا يَعْتَدَّ بتلك الركعة".
إتحاف الخيرة 2/197/1325
“جو شخص لوگوں کو رکوع کی حالت میں پائے تو وہ رکعت نہ شمار کرے”
ضعیف
شیخ البانی نے کہا: یہ ابو اسحاق کے عنعنہ کہ وجہ سے ضعیف ہے (إرواء الغليل 2/265)
3. یہ قول امام بخاری سے ثابت ہے اور اس کو امام علی ابن المدینی کی طرف بھی منصوب کیا گیا ہے