• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سٹور کی اشیاء پر زکوۃ واجب ہے ؟

شمولیت
جولائی 28، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
79
پوائنٹ
58
ایک دوکان کہ جس کا سامان تجارت بےبی سائیکلز، کھلونے اور ڈیکوریشن کی اشیاء ہیں اور ابھی تک اس سے کوئی منافع بھی حاصل نہیں‌ہوا بلکہ ایک سال گزرنے کے باوجود خسارہ ہی ہے تو کیا اس مالک کو زکوۃ ادا کرنا ہوگی ؟ شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ایک دوکان کہ جس کا سامان تجارت بےبی سائیکلز، کھلونے اور ڈیکوریشن کی اشیاء ہیں اور ابھی تک اس سے کوئی منافع بھی حاصل نہیں‌ہوا بلکہ ایک سال گزرنے کے باوجود خسارہ ہی ہے تو کیا اس مالک کو زکوۃ ادا کرنا ہوگی ؟ شکریہ
زکوٰة راس مال (یعنی پونجی ) پر ہے یامنافغ پر الخ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زکوٰۃ راس المال یعنی پونجی پر ہے، یا منافع پر ہے مثلاً زید نے پانچ ہزار روپے سے تجارت شرع کی۔ ایک سال گزرنے پر اس کو ایک ہزار منافع ہوا اور دوسرے سال چھ ہزار سے تجارت کی تو سال گزرنے پر پھر ایک ہزار منافع ہوا تو پلے سال اور دوسرے سال کتنے روپے کی زکوٰہ ادا کرے، اسی صورت سے تیسرے سال سات ہزار سے تجارت شروع کی تو سال ختم ہونے پر اس کو کچھ فائدہ نہیں ہوا تو وہ زکوٰہ دے گا یا نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ اصل مال پر ہے جس پر پورا سال گذرا ہو، صورت مرقومہ میں پہلے سال پانچ ہزار کی واجب ہو گی، اور دسرے سلا چھ ہزار کی۔ نفع بعد وصول آئندہ سال میں محسوب ہو گا۔ چونکہ زکوٰہ اصل مال پر از قسم عبادت ہے، اس لیے جس سال نفع نہیں ہوا۔ا س سال بھی زکوٰۃ واجب ہو گی۔ (اہل حدیث ۲۰رمضان ۱۳۵۰ھج) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۶۸)
فتاویٰ علمائے حدیث
جلد 7 ص 82

محدث فتویٰ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنن ابوداود میں حدیث شریف ہے :
« عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ» (سنن ابی داود ، کتاب الزکاۃ )
جناب سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو حکم دیتے تھے کہ ہم ان چیزوں میں سے زکاۃ نکالیں جنہیں ہم بیچنے کے لیے رکھتے تھے "
عون المعبود شرح ابی داود میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے :

وقال في سبل السلام والحديث دليل على وجوب الزكاة في مال التجارة
واستدل للوجوب أيضا بقوله تعالى أنفقوا من طيبات ما كسبتم الآية قال مجاهد نزلت في التجارة
قال بن المنذر الإجماع قائم على وجوب الزكاة في مال التجارة

یعنی سبل السلام میں علامہ صنعانی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث مال تجارت میں زکوۃ کے واجب ہونے پر دلیل ہے ،
اسی طرح مال تجارت میں زکاۃ قرآن مجید کی یہ آیت بھی دلیل ہے :
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ ۔۔۔ ) سورۃ البقرۃ 267
ترجمہ :اے ایمان والو! اپنی پاکیزه کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، "
امام مجاہد کہتے ہیں یہ آیہ مال تجارت میں زکاۃ کے ضمن میں نازل ہوئی ،
اور امام ابن المنذرؒ فرماتے ہیں : مال تجارت پر ( اگر بقدر نصاب ہو ) تو زکوٰۃ کے وجوب پر اجماع ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلئے آپ مال تجارت پر زکاۃ ادا کریں ، ان شاء اللہ مال میں برکات ، اور تجارت میں نفع ہوگا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سعودی عرب کی علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
کا فتوی ہے کہ :
ـــــــــــــــــــــــــــ
كيف تحسب الزكاة لعروض التجارة؟
السؤال الرابع من الفتوى رقم (5395)
سوال: زكاة عروض التجارة هل تقوم حسب ثمن الشراء، أم حسب الثمن الموجود في السوق عند حلول الزكاة، وهل الحول يعتد به عند تمام النصاب أم عند أول جمع المال؟ فمثلا إن جمع رجل مالا دون النصاب، ثم عند اقتراب تمام الحول تم النصاب، فهل يزكيه عند تمام سنة من بدء جمعه أو يستأنف به حولا جديدا بداية عندما تم النصاب؟
جواب: يبدأ الحول من يوم تم النصاب، لا من اليوم الذي ملك فيه المسلم نقدا أو عروض تجارة أقل من النصاب، ففي المثال الذي ذكرته لا يبدأ الحول من يوم بدأ يجمع، بل يبتدئ الحول من يوم تم عنده النصاب، وتعتبر قيمة عروض التجارة في الزكاة يوم يحول عليها الحول.
وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو ... عضو ... نائب رئيس اللجنة ... الرئيس
عبد الله بن قعود ... عبد الله بن غديان ... عبد الرزاق عفيفي ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ :
سوال: ادائیگی زکوۃ کا وقت آنے پر سامان تجارت پر زکوۃ کا حساب آیا اس کی قیمت خرید کے اعتبار سے کیا جائے گا یا اس وقت بازار میں موجود قیمت کے اعتبار سے؟...
سامان تجارت كی زکوة كا حساب كیسے كیا جائے
ــــــــــــــــــــــــــــ
س 4: ادائیگی زکوۃ کا وقت آنے پر سامان تجارت پر زکوۃ کا حساب آیا اس کی قیمت خرید کے اعتبار سے کیا جائے گا یا اس وقت بازار میں موجود قیمت کے اعتبار سے؟ اور کیا مدت کا حساب نصاب کے پورا ہونے کے بعد سے ہوگا یا مال جمع کرنا شروع کرنے کے وقت سے ہوگا؟ مثال کے طور پر ایک شخص نے نصاب کی مقدار سے کم مال جمع کیا ہے، پہر سال کے پورا ہونے تک اس کے پاس نصاب کی مقدار پوری ہوگئی، تو کیا یہ شخص مال جمع کرنے کے وقت سے حساب کرکے ایک سال کی زکوۃ نکالے گا؟ یا پھر نصاب پورا ہونے کے بعد سے سال کا حساب لگائے گا؟
ـــــــــــــــــــــ
جواب:
سال کا حساب نصاب کی مقدار پورا ہونے کے بعد سے شروع ہوتا ہے، نہ کہ اس دن سے جس دن کوئی مسلمان نصاب سے کم مقدار مال یا سامان تجارت کا مالک بنا ہو، اور جس مثال کا آپ نے ذکر کیا ہے اس میں سال کی ابتدا مال کو جمع کرنا شروع کرنے کے دن سے نہیں، بلکہ اس دن سے ہوتی ہے جس دن یہ مال نصاب کی مقدار کو پہنچا ہے، اور سامان تجارت کی زکوۃ میں اس دن کی قیمت کا اعتبار ہوگا جس دن اس پر سال مکمل ہوا ہے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
رکنركن کمیٹی کےنائب صدر صدر​
عبد اللہ بن قعود عبد اللہ بن غدیان عبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم @محمدنعیم یونس بھائی !
یہاں آپ کے سوال کاجواب موجود ہے۔
مزید کوئی استفسار یا اشکال ہو تو ذکر کردیں ، تاکہ مسئلہ مزید نکھر جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاکم اللہ خیرا کثیرا یا شیخ!
 
Top