سوال:
کیا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کےخلافت سے دستبردار ہونے سے پہلے امیر معاویہ خلیفہ تھے یا نہیں؟
جزاکم اللہ خیرا
علیہ السلام لکھنے کی جو وجہ آپ نے بتائی۔۔۔
کیا آپ رضی اللہ عنہ کو علیہ السلام کہنے کی یہ ہی وجہ اُن علماء وشیوخ نے پیش کی جو انہیں علیہ السلام لکھتے ہیں۔۔۔
قول، فعل، عمل۔۔۔ کا تعلق عقیدے سے ہے۔۔۔
ایسے تو عیسائی بھی حضرت عیٰسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں؟؟؟۔۔۔
تو کیا ہم اُن کی شریعت پر ایمان لے آئیں۔۔۔
علیہ السلام کسے کہتے ہیں۔۔۔ آپ کاٹیاں کہیں بھی ملائیں؟؟؟۔۔۔مگرشبہ کے ساتھ حقیقت یہ ہی ہے جو نیچے بیان کی گئی ہے۔۔۔
حضرت عیسی علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں، یا وہ خود اللہ ہیں یا وہ باپ، بیٹے اور روح القدس میں سے ایک ہیں۔۔۔ یا ان تینوں میں سے ایک ہیں۔۔۔ کیا یہ بات تصور کی جاسکتی ہے کہ کوئی معبود کھاتا پیتا ہو یا گدھے کی سواری کرکے سفر طے کرتا ہو اور سوتا ہو اور اُسے بول وبراز کی بھی جاجت پیش آتی ہو؟؟؟۔۔۔ اگر ایسا ہے تو پھر وہ کس قسم کامعبود ہے؟؟؟۔۔۔ جس کو اس طرح کے عوارض لاحق ہوتے ہیں۔۔۔
اب رافضیوں کا عقیدہ۔
علی مشکل کشا۔
یاعلی مدد۔
اس طرح کے عقائد اہل سلف کے لئے کسی پریشانی کا سبب نہیں ہیں۔۔۔ بلکہ جیسا کہ اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا ہے ہم نے ہدایت کو گمراہی سے الگ کردیا۔۔۔ تو اس طرح کے خود ساختہ عقائد اور ایک انسان کوپہلے معصوم بنانا پھر امام بنایاپھر اس کے بعد امام در امام کا سلسلہ شروع کیا اور یہاں تک ایک آخری امام پیدا کروایا جس کی نہ ماں کا پتہ نہ یہ پتہ کے کہاں پیدا ہوا۔۔۔ ساری فرضی کہانیاں اپنی کتابوں میں جمع کیں اور نئے دین کی داغ بیل ڈال دی۔۔۔ رافضی اگر خود کو مسلمان گردانتے ہیں تو بتائیں کے اُن کا کون سا عقیدہ ہے جو ہم سے مشترک ہے؟؟؟۔۔۔ تو جب عقیدہ ہم سے مشترک نہیں تو ہمارے عقیدے کی کتابوں پر اعتراض کرنے والے یہ کون ہوتے ہیں؟؟؟۔۔۔ یہ جو تعصب اور حسد کا دروازہ رافضیت نے کھولا ہے یہ ہی طریقہ خوارج کا تھا۔۔۔ وہ بھی قرآن اٹھا اٹھا کر مسلمانوں کو اس ہی طرح نشانہ بناتے تھے کیا ہوا۔۔۔ دین محمدی ختم ہوا؟؟؟۔۔۔ یہ چراغ ان پھونکوں سے نہیں بجھایاجاسکتا۔۔۔ اس بات کو قبول کرلیجئے فارس مغلوب ہوچکاہے۔۔۔ دُعا کیجئے کے افغانستان میں مُلا نہ آجائیں۔۔۔کیونکہ اُن کو ہم سے زیادہ شریعت کا علم ہے۔۔۔ اور وہ اتنے تیز ہیں کے بارہویں امام کو بھی ڈھونڈ نکالیں گے تو ود بار پہلے بھی آتے آتے نہیں آسکا۔۔۔ جیسا کے آپکی کتابوں میں لکھا ہے۔۔۔
آپ کو اور آپ کے عقیدے کو ہم چاہیں تو اسی حربے سے نشانہ بناسکتے ہیں جو آپ نے ہمارے لئے روا رکھا ہوا ہے۔۔۔ اور یہ جو آپ اتنی بدتمیزی سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی شان میں غلط زبان استعمال کرتے ہیں اس سے زیادہ کڑوی زبان ہم رافضیت کے لئے بہت اچھے ڈھنگ سے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر ہمارا دین سُب وشتم یا تقہ بردار نہیں ہے۔۔۔ یہ دین محمدی ہے۔۔۔ جن کو اخلاق کے اعلٰی درجے پر فائز کیاگیا ہے۔۔۔
ملاباقر مجلسی نے حیات القلوب میں فرمایا ہے۔۔۔
چوں غرض ازبعثت ایشاں این ست کہ مردم اطاعت نمایند وپرچہ ازا وامر نواہی آلٰہی بالیشاں فرمایند امتثال کنندا اگر معصوم (یا محفوظ) نگر داندایشاں رامنانی غرض از بعثت خوابد بود وبرحکیم روانیست کے فعلے کند منافی غرض اوباشد۔ (حیات القلوب جلد اول صفحہ ١٧)۔۔۔
قرآن میں اللہ نے صاف فرمادیا ہے
فلاتخشوھم واخشونی
یعنی اُن سے مت ڈرو مجھ سے ڈرو
اور نیز اللہ نے فرمایا!۔
فلاتخافوھم وخافون ان کنتم مومنین
یعنی اگر تم مومن ہو تو اُن سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو۔۔۔
نیز فرمایا!۔
اللہ کا حکم پہنچانے والوں کی صفت قرآن میں یہ مذکور ہے۔۔۔
ویخشونہ ولا ٰخشون احدا الا اللہ۔
یعنی اللہ سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔۔۔
اس آیت سے صاف ظاہر ہوگیا کہ جو لوگ امامت کا دعوٰی کریں اور آدمیوں سے ڈر کر اللہ کے حکم جھوٹے بیان کریں وہ ہرگز اللہ کا حکم پہنچانے والے نہیں۔۔۔
رافضی کہتے ہیں کہ آیتیں متروک العمل ہیں اس لئے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر عمل نہیں کی اور مشرکین سے ڈر کر غار میں جان بچائی۔۔۔
اُصول کافی میں ہے!۔
عن ابی بصیر قال قال ابو عبداللہ علیہ السلام ای امام لایعلم مایصیبہ والی مایصیر فلیس ذلک حجہ اللہ علی خلقہ۔
ابوبصیر سے روایت ہے وہ کہتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جس امام کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس کو کہا پہنچنے والا ہے اور اس اس کی کیا حالت ہونے والی ہے وہ مخلوق میں اللہ کی حجت نہیں۔۔۔
پس ہر ہر امام کو اپنے حوادث پہلے ہی سے معلوم تھے اس سے زیادہ کوئی آفت اُن پر نہیں آسکتی پھر جھوٹے فتوے کیوں دیتے ہیں۔۔۔
اب اگر یہ بھی فرض کرو کہ ان کو اپنی جان کا خوف تھا اس لئے جھوٹے مسئلے بیان کرتے تھے تو بھی تعجب ہے کہ اُنہوں نے یہ نہ خیال کیا کہ اگر حق کہنے پر مارے جائیں گے تو شہید اکبر ہوں گے پھر ایسی موت سے کیوں بھاگتے تھے اگر اپنی زندگی اس لئے عزیز تھی کہ ہدایت کا کام ان سے متعلق تھا تو یہ بھی معلوم تھا کہ زمانہ امام سے خالی نہیں رہتا اُن کے مرتے ہی اُن کا جانشین قائم ہوجائے گا ظاہر قوت بھی ان کو ایسی تھی کہ پوری فوج تیار کرسکتے تھے۔۔۔
یہ کون سے قصے ہیں۔۔۔ خیال کو حقیقت میں تبدیل کردینے سے حقیقت خیال نہیں بن جاتی حقیقت، ہر صورت میں حقیقت ہی رہتی ہے۔۔۔ لہذا ہم تو چاہتے ہیں آپ آئیں اپنے آئمہ اور مذہب کا دفاع کریں اور ہم پر اعتراض کریں تاکہ جو معلومات ہمارے پاس ہیں وہ اسی بہانے سے تشہیر ہوں اور جن لوگوں کے پاس ان کا جواب نہیں ہے وہ جان سکیں کے حقیقت کیا ہے۔۔۔ باقی ہدایت دینا اللہ کا کام ہے۔۔۔
اب اوپروالی عبارت سے کیسے تماشے سامنے آرہے ہیں۔۔۔
خمینی کیسے امام ہوسکتا ہے جس کو حجت اللہ کہا جاتا تھا۔۔۔ اس کو بھی اپنی موت کا علم نہیں تھا؟؟؟۔۔۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کیسے امام ہوسکتے ہیں جب کہ اُن کو اپنی شہادت کاعلم نہ تھا؟؟؟۔۔۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ بھی اسی وجہ سے امام کہلانے سے رہ گئے۔۔۔
اب وہ جو بارہواں امام غار میں چھپا ہوا ہے وہ کس ڈر سے باہر نہیں آرہا ؟؟؟۔۔۔
دراصل دین رافضیت بڑی معذرت کے ساتھ چوں چوں کی ملیا ہے۔۔۔ عربی میں جس کو مشُکل کہتے ہیں۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم۔۔۔
والسلام علیکم