• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی ؟

شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
محترم علمائے کرام و مشائخ عظام ! میرا ایک سوال ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں بلکہ صلح کی تھی اور صلح بھی درحقیقت جنگ بندی ہے کیونکہ جنگ صفین جس میں کم وبیش ستر ہزار افراد قتل ہوئے اور جنگ جمل جو اس سے بھی پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے مابین ہوئی اس میں کم از کم بارہ ہزار کے قریب افراد قتل ہوئے، اس لئے آپس میں مزید قتل وغارت کے لئے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کی اور وہ دراصل جنگ بندی تھی نہ کہ بیعت (تابعداری)تھی ؟ اس قول میں کتنی صداقت ہے وضاحت فرما دیں؟
ایک ویڈیو ہے اس حوالے سے جس میں ایک شیعہ عالم ٹی وی پر بیٹھ کر اس کا اظہار فرما رہا ہے اور اسی طرح محمد علی مرزا جہلمی نے بھی اہل سنت کی کتابوں بالخصوص صحیح بخاری کی حدیث کے حوالے سے اسی مسئلے پر بیان کر رہا تھا اس کی حقیقت بیان کر دیں ۔ ویڈیو ملاحظہ فرمائیں لنک
ایک اور سوال ہے کیا شیعہ یا سُنی کتب میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی بیعت کا ذکر موجود ہے؟ اگر موجود ہے تو اس کا مکمل حوالہ عنایت فرمائیں۔ بالخصوص شیعہ کتب سے حوالہ ملے تو زیادہ بہترر ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں بلکہ صلح کی تھی
مصنف ابن ابی شیبہ میں روایت موجود ہے جس میں سیدنا حسنؓ کی سیدنا معاویہ سے بیعت کی تصریح ہے :
حدثنا أبو أسامة قال حدثنا هشام عن أبيه قال: كان قيس بن عبادة مع علي مقدمته , ومعه خمسة آلاف قد حلقوا رءوسهم بعدما مات علي , فلما دخل الحسن في بيعة معاوية أبى قيس أن يدخل , فقال لأصحابه: ما شئتم؟ إن شئتم جالدت بكم أبدا حتى يموت الأعجل , وإن شئتم أخذت لكم أمانا , فقالوا له: خذ لنا أمانا , فأخذ لهم أن لهم كذا وكذا ولا يعاقبوا بشيء ; وإني رجل منهم , ولم يأخذ لنفسه شيئا , فلما ارتحلوا نحو المدينة ومضى بأصحابه جعل ينحر لهم كل يوم جزورا حتى بلغ (مصنف ابن ابی شیبہ، باب الامراء )
ترجمہ :
جناب عروہ سے روایت ہے کہ قیس بن سعد بن عبادہ جناب علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے لشکر کے اگلے حصّے میں رہے تھے، اور ان کے ساتھ پانچ ہزار افراد تھے جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد اپنے سروں کو منڈوا لیا تھا،
پس جب سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت میں داخل ہوگئے تو قیس نے بیعت میں داخل ہونے سے انکار کردیا، پھر اپنے ساتھیوں سے کہا تم کیا چاہتے ہو ؟
اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں لے کر ہمیشہ لڑتا رہوں گا یہاں تک کہ ہم میں سے پہلے مرنے والا مرجائے، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لئے امان طلب کرلوں، وہ کہنے لگے آپ ہمارے لئے امان طلب کرلیں، چناچہ انہوں نے ان کے لئے کچھ شرائط اور معاوضے کے ساتھ صلح کرلی، اور شرط ٹھہرائی کہ ان کو کسی قسم کی سزا نہ دی جائے ، اور یہ کہا کہ میں ان کا ایک فرد ہوں گا، اور اپنے لئے کوئی شرط نہیں لگائی، جب وہ مدینہ کی طرف اپنے ساتھیوں کو لے کر واپس چلے تو سارے راستے میں روزانہ ان کے لئے ایک اونٹ ذبح کرتے رہے یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گئے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ایک شیعہ عالم ٹی وی پر بیٹھ کر اس کا اظہار فرما رہا ہے اور اسی طرح محمد علی مرزا جہلمی
ان دونوں کا مشترک بزرگ ملا باقر مجلسی ’’ بحار الانوار ‘‘( جلد ۴۴ ، صفحہ ۳۱۲ ) میں
سیدنا حسن ؓ کی سیدنا امام معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کی تفصیل بتاتے ہوئے لکھتا ہے


ومن كلامه ع ما كتبه في كتاب الصلح الذي استقر بينه وبين معاوية حيث رأى حقن الدماء وإطفاء الفتنة

وهو : بسم الله الرحمن الرحيم هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان : صالحه على أن يسلم إليه ولاية أمر المسلمين على أن يعمل فيهم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وآله وسيرة الخلفاء الصالحين وليس لمعاوية بن أبي سفيان أن يعهد إلى أحد من بعده عهدا بل يكون الأمر من بعده شورى بين المسلمين وعلى أن الناس آمنون حيث كانوا من أرض الله في شامهم وعراقهم وحجازهم ويمنهم وعلى أن أصحاب علي وشيعته آمنون على أنفسهم وأموالهم ونسائهم وأولادهم
وعلى معاوية بن أبي سفيان بذلك عهد الله وميثاقه وما أخذ الله على أحد من خلقه بالوفاء وبما أعطى الله من نفسه وعلى أن لا يبغي للحسن بن علي ولا لأخيه الحسين ولا لأحد من أهل بيت رسول الله صلى الله عليه وآله غائلة سرا ولا جهرا ولا يخيف أحدا منهم في أفق من الآفاق شهد عليه بذلك - وكفى بالله شهيدا - فلان وفلان والسلام . ولما تم الصلح وانبرم الأمر التمس معاوية من الحسن ع أن يتكلم بمجمع من الناس ويعلمهم أنه قد بايع معاوية وسلم الأمر إليه فأجابه إلى ذلك فخطب وقد حشد الناس - خطبة حمد الله تعالى وصلى على نبيه صلى الله عليه وآله فيها وهي من كلامه المنقول عنه ع
وقال أيها الناس ان أكيس الكيس التقى وأحمق الحمق الفجور وأنكم لو طلبتم ما بين جابلق وجابرس رجلا جده رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ما وجدتموه غيري وغير أخي الحسين وقد علمتم إن الله هداكم بجدي محمد فأنقذكم به من الضلالة ورفعكم به من الجهالة وأعزكم به بعد الذلة وكثركم به بعد القلة أن معاوية نازعني حقا هو لي دونه فنظرت لصلاح الأمة وقطع الفتنة وقد كنتم بايعتموني على أن تسالمون من سالمت وتحاربون من حاربت فرأيت أن أسالم معاوية واضع الحرب بيني وبينه وقد بايعته ورأيت حقن الدماء خير من سفكها ولم أرد بذلك إلا صلاحكم وبقاءكم وان أدرى لعله فتنة لكم ومتاع إلى حين وعنه عليه السلام انه قال لا أدب لمن لا عقل له ولا مروة لمن لا همة له ولا حياء لمن لا دين له ورأس العقل معاشرة الناس بالجميل وبالعقل تدرك الداران جميعا ومن حرم من العقل حرمهما جميعا۔۔۔۔۔۔

( ج44 ص65 باب 19)
بحار 4.jpg

خلاصہ اس کلام کا یہ ہے :
کہ جب سیدنا حسن اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما میں صلح ہوگئی ،
تو ایک مجلس منعقد کی گئی جس میں پہلے سیدنا الامام معاویہ ؓ اور پھر سیدنا حسن ؓ نے خطاب فرمایا :
امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا حسن ؓ کو دعوت خطاب دیتے ہوئے کہا :
تشریف لائیں ، اور لوگوں کو بتائیں کہ ہم نے امیرالمومنین معاویہ سے صلح اور بیعت کرلی ہے
سیدنا حسن ؓ آئے اور حمد و ثنا کے بعد مختصرا جنگ و صلح کا پس منظر بتایا اور واضح الفاظ میں ارشاد فرمایا کہ:
ہم نے ان حالات و واقعات کا بغور جائزہ لے کر یہ فیصلہ کیا ہے ،
اور میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں نے جنگ بندی کا فیصلہ کرتے ہوئے ،سیدنا امیر معاویہ سے صلح اور بیعت
کرلی ہے ، اس صلح و بیعت سے اہل اسلام کے درمیان خون ریزی کا خاتمہ ہوگا ، اور اہل اسلام کیلئے اس فیصلہ میں سراسر خیر و صلاح مضمر ہے
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
انجینئر محمد علی مرزا اور شیعہ کا بڑا مجتہد :
ملا باقر مجلسی ( بحار الانوار ) میں مزید لکھتا ہے :

عن عدي بن ثابت عن سفيان قال: أتيت الحسن بن علي ع حين بايع معاوية فوجدته بفناء داره وعنده رهط فقلت: السلام عليك يا مذل المؤمنين قال: وعليك السلام يا سفيان انزل فنزلت فعقلت راحلتي ثم أتيته فجلست إليه فقال: كيف قلت يا سفيان ؟ قال: قلت: السلام عليك يا مذل المؤمنين فقال: ما جر هذا منك إلينا ؟
سفیان کہتا ہے کہ :
جب جناب حسن نے ( امیر المومنین ) معاویہ کی بیعت کرلی ، تو میں جناب حسن کے پاس آیا ، وہ اپنے گھر کے صحن میں چند لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے
میں نے جاتے ہی کہا :
اے مومنوں کو ذلیل کرنے والے تجھ پر سلام ہو ،
انہوں نے مجھے وعلیکم السلام کہا ، اور کہنے لگے آؤ ساوری سے اترو ،
میں سواری سے اترا ، اور ان کے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔۔
بحارالانوار بيعة.jpg
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حدثنا محمد بن عبد الحميد العطار الكوفي، عن يونس بن يعقوب، عن فضيل غلام محمد بن راشد، قال: سمعت أبا عبد الله عليه السلام: يقول: إن معاوية كتب إلى الحسن بن علي (صلوات الله عليهما) ان أقدم أنت والحسين وأصحاب علي.
فخرج معهم قيس بن سعد بن عبادة الأنصاري وقدموا الشام، فأذن لهم معاوية وأعد لهم الخطباء، فقال يا حسن قم فبايع فقام فبايع، ثم قال للحسين عليه السلام قم فبايع فقام فبايع، ثم قال قم يا قيس فبايع فالتفت إلى الحسين عليه السلام ينظر ما يأمره، فقال يا قيس انه امامي يعني الحسن عليه السلام.


معاویہ نے حسن بن علی صلوات اللہ علیہما کو لکھا کہ آپ، حسین اور علی کے دوسرے ساتھی میرے پاس آئیں، ان کے ساتھ قیس بن سعد بن عباد انصاری بھی چل پڑا۔ یہ لوگ شام پہنچے، معاویہ نے انہیں آنے کی اجازت دی۔ اور ان کے لئے خطباء کو تیار کیا۔ کہنے لگا اے حسن! اٹھ اور بیت کر، آپ اٹھے اور بیعت کرلی، پھر حسین سے کہا: اٹھ اور بیعت کر، پھر کہا: اے قیس! اٹھ اور بیعت کر، میں نے حسین کی طرف دیکھا کہ دیکھوں، وہ کیا حکم دیتے ہیں، تو انہوں نے کہا: اے قیس! یہ میرے امام ہیں، یعنی حسن علیہ السلام.

ملاحظہ فرمائیں: صفحه104 اختيار معرفة الرجال المعروف بـ رجال الكشي - شيخ الطائفة ابي جعفر محمد بن الحسن بن علي الطوسي - مؤسسة النشر الاسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفة

یونیکود لنک صفحه 325 جلد 01 اختيار معرفة الرجال المعروف بـ رجال الكشي - شيخ الطائفة ابي جعفر محمد بن الحسن بن علي الطوسي - مكتبة الشیعة Shia online Library
 
Top