• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سیدنا معاویہ رض سیدنا حسن رض کی وفات کو مصیبت نہیں سمجھتے تھے

شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
کیا سیدنا معاویہ رص سیدنا حسن رض کی وفات کو مصیبت نہیں سمجھتے تھے

تحریر: محمد طلحہ سلفی


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَحِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِ يكَرِبَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ:‏‏‏‏ أَتَرَاهَا مُصِيبَةً ؟ قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ وَلِمَ لَا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْأَسَدِيُّ:‏‏‏‏ جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ الْمِقْدَامُ:‏‏‏‏ أَمَّا أَنَا فَلَا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّى أُغَيِّظَكَ وَأُسْمِعَكَ مَا تَكْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَصَدِّقْنِي وَإِنْ أَنَا كَذَبْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَذِّبْنِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفْعَلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا كُلَّهُ فِي بَيْتِكَ يَا مُعَاوِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مُعَاوِيَةُ:‏‏‏‏ قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْكَ يَا مِقْدَامُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ خَالِدٌ:‏‏‏‏ فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ وَفَرَضَ لِابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ:‏‏‏‏ وَلَمْ يُعْطِ الْأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ كَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ وَأَمَّا الْأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الْإِمْسَاكِ لِشَيْئِهِ .


مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص (مسند احمد میں الفاظ ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے ۔ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا تو مقدام نے کہا: آج میں آپ کو ناپسندیدہ بات سنائے، اور ناراض کئے بغیر نہیں رہ سکتا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کریں، اور اگر میں جھوٹ کہوں تو جھٹلا دیں، معاویہ بولے: میں ایسا ہی کروں گا۔ مقدام نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ نے کہا: ہاں۔ پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے، پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور اس پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے۔ تو انہوں نے کہا: معاویہ! قسم اللہ کی میں یہ ساری چیزیں آپ کے گھر میں دیکھ رہا ہوں؟ تو معاویہ نے کہا: مقدام! مجھے معلوم تھا کہ میں تمہاری نکتہ چینیوں سے بچ نہ سکوں گا۔ خالد کہتے ہیں: پھر معاویہ نے مقدام کو اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے اور دونوں ساتھیوں کو نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو والوں میں مقرر کیا، مقدام نے وہ سارا مال اپنے ساتھیوں میں بانٹ دیا، اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہ دیا، یہ خبر معاویہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: مقدام سخی آدمی ہیں جو اپنا ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، اور اسدی اپنی چیزیں اچھی طرح روکنے والے آدمی ہیں۔

[دیکھیے سنن ابو داود حدیث 4131، مسند احمد حدیث 17189 ط دار الاسلام واسنادہ ضعیف بقية ابن الوليد يدلس ويسوي ، وقد عنعن]


اس روایت کا دارومدار بقیہ بن ولید نامی راوی پر ہے کیوں کہ اس روایت میں بقیہ کی تدلیس تسویہ موجود ہے کیوں کہ انہوں نے اپنے شیخ اور شیخ کے شیخ سے بصیغہ عن بیان کیا ہے۔ اور تدلیس تسویہ سے متصف راوی جب تک تمام طبقات میں سماع کی صراحت نا کرے روایت غیر مقبول ہوتی ہے۔

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
بقیہ بن ولید کی تدلیس تسویہ کے دلائل:

1) امام احمد بن حنبل بقیہ بن ولید کی ایک حدیث کے متعلق فرماتے ہیں کہ:

هذا حديث منكر و بقية من المدلسين يحدث عن الضعفاء ويحذف ذكرهم في أوقات

" (بقیہ کی) یہ حدیث منکر ہے۔ بقیہ مدلسین میں سے ہیں۔ بسا اوقات ضعیف راویوں سے سن کر سند کے مختلف مقامات میں انہیں حذف کر دیتے تھے "

[الجامع لعلوم الامام أحمد 227،228/15 ]

معلوم ہوا کہ امام احمد بن حنبل بقیہ بن ولید کو تدلیس تسویہ کا مرتکب مانتے تھے کیوں کہ انہوں نے کہا ہے کہ یہ مختلف مقامات میں سے راویوں کو حذف کر دیتا تھا اور یہیں تدلیس تسویہ کی تعریف ہے۔


2) امام ابو حاتم کہتے بقیہ کی ایک روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ

وكان بقية من أفعل الناس لهذا

" بقیہ یہ کام (تدلیس تسویہ) سب سے زیادہ کرنے والے تھے"

[ العلل لابن أبي حاتم 115/1 ]


3) امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے امام ابو حاتم کی بات کی بھرپور تائید کی۔ بقیہ کی جس روایت کے بارے میں امام ابو حاتم نے کہا تھا کہ بقیہ تدلیس تسویہ سب سے زیادہ کرنے والے ہیں تو امام ابو حاتم کے قول پر تبصرہ کرتے ہوئے خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ:

و قول أبي حاتم كله في هذا الحديث صحيح

اس حدیث کے متعلق امام ابوحاتم کا مذکور قول بالکل ٹھیک ہے (کہ بقیہ تدلیس تسویہ سب سے زیادہ کرنے والے تھے)

[ دیکھیےالکفایہ فی علم الروایہ صفحہ 364، 365]


4) امام بوصیری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بقیہ ابن ولید تدلیس تسویہ کرتے تھے

[دیکھیے مصباح الزجاجہ صفحہ 701]


5) امام ابن حبان رح کہتے ہیں کہ

" بقیہ تدلیس تسویہ کر کے (سند میں سے) ضعیف راویوں کو گرا دیتے تھے"

[المجروحین لابن حبان 230/1]


6) حافظ عراقی کہتے ہیں کہ

" بقیہ بن ولید تدلیس تسویہ کے ساتھ مشہور ہے۔ ضعیف راویوں سے کثرت کے ساتھ تدلیس تسویہ کرتے تھے۔ اور یہ تدلیس کی بری ترین قسم ہے"

[ دیکھیے کتاب المدلسین للعراقی صفحہ 37 ]


7) امام حافظ علائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:

"بقیہ تدلیس کے ساتھ مشہور ہیں اور کثرت کے ساتھ ضعفاء سے تدلیس تسویہ کرتے تھے"

[ جامع التحصیل للعلائی صفحہ 105 ]


8) امام ابن القطان رحمہ اللہ بقیہ کی ایک روایت کے متعلق فرماتے ہیں جو " بقیہ نا ابن جریج " کی سند سے مروی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ:

فما بقی فيه الا التسوية

" اس میں بقیہ کی تدلیس تسویہ باقی ہے "

[دیکھیے تلخیص الحبیر ط دار قرطبہ 309/3 ]


9) امام ابن ملقن رحمہ اللہ بقیہ کی ایک حدیث کے متعلق کہتے ہیں جو " بقیہ نا شعبہ " کی سند سے مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ:

قد صرح بقية بالتحديث، فقال: حدثنا شعبة؛ لكن لا ينفعه ذلك؛ فإنه معروف بتدليس التسوية

بقیہ نے " نا شعبہ" کہہ کر (اپنی) سماع کی صراحت کر دی ہے لیکن یہ بات ان کو فائدہ نہیں دیتی کیوں کہ وہ تدلیس تسویہ کے ساتھ معروف (مشہور) ہے۔

[دیکھیے البدر المنیر 102/5 ]

امام ابن ملقن رحمہ اللہ کے مذکور قول سے معلوم ہوا کہ بقیہ کی صرف اپنے استاذ سے سماع کی تصریح کافی نہیں جب تک وہ تمام طبقات میں سماع کی تصریح نا کرے


10) امام حافظ زرکشی رحمہ اللہ تدلیس تسویہ کے متعلق فرماتے ہیں کہ:

وممن اشتهر بفعل هذا بقية ابن وليد

"جو یہ کام (تدلیس تسویہ) کرنے میں مشہور ہے وہ بقیہ بن ولید ہے"

[ النکت علی مقدمة ابن صلاح 106/2]


11) امام سبط ابن العجمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:

" بقیہ بن ولید تدلیس کے ساتھ مشہور ہیں اورکثرت کے ساتھ ضعفاء سے تدلیس تسویہ کرتے ہیں"

[ التبیین لأسماء المدلسین رقم 5]


12) امام ابن الجوزی رحمہ اللہ بقیہ بن ولید کی ایک روایت کے متعلق فرماتے ہیں جو " بقیہ بن ولید نا عیسی بن ابراہیم عن الاسود بن شیبام" کے طریق سے مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ:

" بقیہ مدلس ہیں اور انہوں نے یہ روایت مجھول و متروک لوگوں سے سن کر تدلیس (تسویہ) کی ہے"

[ العلل المتناهية لابن الجوزي 731/1]

حالانکہ بقیہ بن ولید نے عیسی بن ابراہیم سے سماع کی صراحت کر دی ہے لیکن پھر بھی ابن الجوزی روایت کو بقیہ کی تدلیس شدہ مانتے ہیں یہ فرق شاہد ہے کہ ابن الجوزی بھی بقیہ بن ولید کو تدلیس تسویہ کا مرتکب مانتے تھے وگرنہ اپنے استاذ سے سماع کی تصریح کے بعد بھی تدلیس کا اعتراض چہ معنی دارد؟


13) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ایک جگہ بقیہ کی ایک روایت کے متعلق فرماتے ہیں کہ:

ففيه تدليسه التسوية لأنه عنعن لشيخه

اس میں بقیہ کی تدلیس تسویہ باقی ہے کیوں کہ انہوں نے اپنے شیخ سے آگے عن کے صیغے سے بیان کیا ہے

[ التلخیص الحبیر ط دار قرطبہ 86/2 ]


ایک اور جگہ بقیہ بن ولید کی ایک اور روایت کے متعلق فرماتے ہیں کہ :

" بقیہ صدوق ہیں لیکن تدلیس تسویہ کرتے ہیں اور انہوں نے یہ روایت اپنے شیخ اور شیخ کے شیخ سے معنعن بیان کی ہے "

[ موافقة الخبر الخبر 276/1]


معلوم ہوا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بقیہ بن ولید کو تدلیس تسویہ سے متصف سمجھتے تھے اور بقیہ کا سند میں تمام طبقات میں سماع کی تصریح نا کرنے کو روایت کے لئے مضر سمجھتے تھے


ایک جگہ بقیہ بن ولید کے متعلق فرماتے ہیں کہ:

" بقیہ پر محدثین نے تدلیس تسویہ کا الزام لگایا ہے لیکن اس سند میں انہوں نے اپنے شیخ اور شیخ کے شیخ سے سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔ لہذا تدلیس تسویہ کا شک رفع ہوا"

[دیکھیے نتائج الافکار لابن الحجر العسقلانی 377/2]


معلوم ہوا جب تک بقیہ تمام طبقات میں سماع کی صراحت نا کریں اس کی تدلیس تسویہ کا شک رفع نہیں ہو گا


ایک جگہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:

" بقیہ نے اس سند میں اپنی سماع کی صراحت کر کے اپنی تدلیس سے بے خوف کر دیا ہے ۔ مگر بحیر عن خالد میں غور کیا جائے گا کیوں کہ بقیہ تدلیس تسویہ کرتے تھے"

[ دیکھیے اتحاف المھرۃ جلد 13 صفحہ 233،234 ]


زیر بحث روایت بھی بقیہ کی بحیر سے ہے لہذا اس کو صحیح کہنا غلط ہے بعض لوگوں نے امام ابن عبد الھادی نے یہ دعوی کیا بقیہ کی بحیر سے روایت سماع پر محمول ہو گی

[دیکھیے التعلیقات علی علل لابن ابی حاتم صفحہ 157]

لیکن اس کی کوئی دلیل موجود نہیں ان کے اس دعوی سے اشارہ ملتا ہے کہ انہوں نے الکامل لابن عدی کی ایک روایت پر اعتبار کر کے یہ دعوی کیا وہ روایت یہ ہے:


حدثنا الفضل بن عبدالله بن سليمان حدثنا سليمان بن عبد الحميد حدثنا حيوة قال سمعت بقيَّة: يقول لَما قرأت على شعبة كتاب بحير بن سعد


لیکن یہ روایت ثابت نہیں ہے کیوں کہ امام ابن عدی کا استاذ الفضل بن عبداللہ بن سلیمان مجہول ہے اس راوی کی توثیق ہمیں کہیں نا مل سکی

لہذا امام ابن عبد الھادی کی بات کی بنیاد ہی ثابت نہیں پھر کیوں کر ان کی بات قبول کی جائے۔ بالخصوص تب جب کہ آئمہ محدثین میں سے کسی ایک نے بھی ان کی اس بات کو قبول نہیں کیا

بلکہ حافظ ابن حجر تو بقیہ عن بحیر سے مروی ایک روایت کا انکار کیا اور اس کی دلیل دی کے بقیہ تدلیس تسویہ کرتے ہیں

[ دیکھیے اتحاف المھرۃ جلد 13 صفحہ 233،234 ]


14) شیخ ابو اسحاق الحوینی رحمہ اللہ

شیخ البانی رحمہ اللہ کے حوالے سے کہا جاتا ہے انہوں نے بقیہ بن ولید کو عام تدلیس کرنے والا مانا ہے اور تدلیس تسویہ کرنے والا نہیں مانتے سلسلہ احادیث الضعیفہ میں انہوں نے اس پر بحث کی ہے لیکن ان کے اس بات کو خود ان کے شاگرد ابو اسحاق الحوینی رحمہ اللہ نہیں مانتے چنانچہ شیخ ابو اسحاق الحوینی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ :

" بقیہ بن ولید تدلیس تسویہ کرتے تھے اور قدماء اس کو تدلیس تجوید کہتے تھے۔ ہم محتاج ہوتے ہیں کہ یہ سند کے تمام طبقات میں سماع کی صراحت کرے پہلے میں سمجھتا تھا کہ بقیہ اعمش اور ابن جریج کی طرح تدلیس الاسناد کرتا ہے۔ ہمارے شیخ ابو عبد الرحمن (البانی) رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ بقیہ عام مدلس ہیں لیکن (دلائل سے) ثابت ہوا بقیہ تدلیس تسویہ کرتے تھے"

[نثل النبال بمعجم الرجال صفحہ 250]


15) شیخ البانی رحمہ اللہ

جب ہم نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ بقیہ کی تدلیس کو تدلیس تسویہ نا ماننا شیخ البانی کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں بلکہ شیخ البانی بھی بقیہ بن ولید کی تدلیس تسویہ کے قائل تھے۔

چنانچہ شیخ البانی اپنی کتاب ارواء الغلیل میں فرماتے ہیں کہ:

" میں (البانی کہتا ہوں) کہ اگر یہ روایت بقیہ بن ولید کے وہم سے محفوظ ہے تو اس میں بقیہ بن ولید کی تدلیس تسویہ موجود ہے کیوں کہ انہوں نے اپنے شیخ سے آگے صیغہ عن سے بیان کیا ہے "

[ ارواء الغلیل 89/3 ]


16) شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

شیخ زبیر علی زئی نے سنن ابو داود کی روایت نمبر 4131 کی سند کو حسن کہا ہے

لیکن یہ بات خود شیخ زبیر علی زئی ہی کہ بات کے خلاف ہے

کیوں کہ سنن ابو داود کی تخریج میں روایت نمبر 2515 کے تحت ایک روایت جو بقیہ عن بحیر کی سند سے مروی ہے

اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ

"اسنادہ ضعیف ...... بقیہ وھو یدلس تدلیس التسویة ولم أجد تصريح سماعه المسلسل "

[دیکھیے سنن ابو داود تخریج زبیر علی زئی 67/3 حدیث 2515]


17) شیخ شعیب الارنؤوط

شیخ شعیب الارنؤوط نے بھی مسند احمد کی تخریج میں زیر بحث روایت پر اسنادہ ضعیف کا حکم لگایا اور اس روایت کو بقیہ بن ولید کی تدلیس تسویہ قرار دیا۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ:

"إسناده ضعف بقية وهو ابن الوليد مدلس ويسوي وقد عنعن"

[مسند أحمد ط الرسالة 426/28 ]


18) دار السلام سے جب علماء کی مجموعی طور پر تحقیق سے مسند احمد شائع ہوئی تو علماء نے متفق ہو کر ضعیف کا حکم لگایا :

"إسناده ضعف بقية بن الوليد یدلس ويسوي وقد عنعن"

[مسند احمد ط دار السلام صفحہ 1197 حدیث 17189 ]


19) شیخ ندیم ظہیر حفظہ اللہ

شیخ ندیم ظہیر حفظہ اللہ بھی بقیہ کی تدلیس تسویہ کے قائل ہیں چنانچہ وہ بقیہ بن ولید کے متعلق کہتے ہیں کہ:

" یہ صدوق حسن الحدیث ہیں تاہم تدلیس تسویہ سے بھی متصف ہیں"

[دیکھیے الحدیث شمارہ 138 صفحہ 12]


20) شیخ ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ

شیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ بقیہ کی ایک روایت کے متعلق کہتے ہیں کہ:

"اس کی سند میں بقیہ بن ولید مدلس راوی ہیں اور یہ تدلیس تسویہ کرتا ہے جو انتہائی بری تدلیس ہے "

[ احکام و مسائل صفحہ 218 ]


اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ بقیہ بن ولید تدلیس تسویہ کرنے والے راوی ہیں لہذا جب تک سماع کی صراحت تمام طبقات میں نا ہو روایت ضعیف ہو گی۔

اور زیر بحث روایت میں بقیہ نے تمام طبقات تو دور کی بات اپنے استاذ سے بھی سماع کی تصریح نہیں کری۔

مسند احمد رقم 17189 کے تحت بقیہ نے بحیر سے سماع کی تصریح کی ہے لیکن یہ سماع کی تصریح ثابت نہیں ہے کیوں کہ بقیہ بن ولید سے یہ روایت نقل کرنے والے راوی حیوۃ بن شریح یہ حمصی ہیں اور اہل حمص عدم سماع کو صیغہ سماع کے ساتھ بیان کرتے تھے

چنانچہ بقیہ کی ایک روایت جو " ابو تقی قال حدثنی بقیہ قال: حدثنی عبدالعزیز" کی سند سے مروی ہےے اس کے متعلق امام ابو ذرعہ الرازی فرماتے ہیں کہ:

" بقیہ نے یہ حدیث عبدالعزیز سے نہیں سنی کیوں کہ یہ روایت اہل حمص سے ہے اور اہل حمص اس میں تمیز نہیں رکھتے تھے (عدم سماع کو صیغہ سماع کے ساتھ ذکر کر دیتے تھے)

[دیکھیے علل الحدیث لابن ابی حاتم 371/6 ]

مذکور تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ روایت جس میں آیا ہے کہ سیدنا معاویہ سیدنا حسن رض کی وفات پر خوش تھے یہ روایت باطل ہے۔

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
Top