• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا شرک وتوحید ایک مسلمان میں جمع ھو سکتے ھیں؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.

ويجتمع في المؤمن ولاية من وجه ، وعداوة من وجه ، كما قد يكون فيه كفر وإيمان ، وشرك وتوحيد ، وتقوى وفجور ، ونفاق وإيمان . وإن كان في هذا الأصل نزاع لفظي بين أهل السنة ، ونزاع معنوي بينهم وبين أهل البدع ، كما تقدم في الإيمان . ولكن موافقة الشارع في اللفظ والمعنى - أولى من موافقته في المعنى وحده ، قال تعالى : وما يؤمن أكثرهم بالله إلا وهم مشركون [ يوسف : 106 ] . وقال تعالى : قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا [ الحجرات : 14 ] الآية ( مهذب شرح العقیدہ الطحاویة:صفحہ: ۲٧۹)

پہلا سوال ھیکہ کیا شرک وتوحید جمع ھو سکتے ھیں؟ جس طرح کفر وایمان جمع ھو جاتے ھیں (کفر سے مراد کفر دون کفرہ ھے جہاں تک سمجھا).
دوسرا سوال یہ ھیکہ وشرك وتوحيد“ میں شرک سے مراد کیا ھوگا شرک اکبر یا کہ شرک اصغر؟
تیسرا سوال یہ ھیکہ براہ کرم "ولكن موافقة الشارع في اللفظ والمعنى - أولى من موافقته في المعنى وحده“ اس عبارت کی وضاحت کر دیں.
چوتھا سوال یہ ھیکہ "وما يؤمن أكثرهم بالله إلا وهم مشركون [ يوسف : 106 ]“ کا شان نزول کیا ھے؟ کیا اس آیت میں عموم ھے؟ اس آیت سے کون لوگ مراد ھیں؟

محترم شیخ @خضر حیات صاحب حفظہ اللہ
محترم شیخ @انس صاحب حفظہ اللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس قدر پیچیدہ سوال بہتر ہے ، عقیدے کے استاد محترم کے سامنے بیٹھ کر حل کروا لیا کریں ۔
اگر یہیں کوشش کرنی ہے تو استاد محترم انس صاحب تو شاید ٹائم نہیں نکال سکیں گے ، لہذا محترم @طاہر اسلام عسکری ثم مولوی صاحب سے گزارش کرکے دیکھ لیں ۔
ممکن ہے آپ کے بہانے ہمیں بھی یہ مسئلہ سمجھ آجائے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس قدر پیچیدہ سوال بہتر ہے ،
استاد محترم کی بات ھی تو سمجھ میں نہیں آرھی ھے جناب.
وہ شرک سے مراد شرک اکبر لے رھے ھیں.
اور آیت کو مشرکین مکہ کے ساتھ خاص کر رھے ھیں.
اب کیا کروں.......
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس قدر پیچیدہ سوال بہتر ہے ، عقیدے کے استاد محترم کے سامنے بیٹھ کر حل کروا لیا کریں ۔
آج عقیدے کی پوری گھنٹی اس بحث میں نکل گئ لیکن کوئ خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہ ھو سکا.
شاید مجھے زیادہ مطالعہ کی ضرورت ھے.
لیکن اگر شیخ محترم @طاہر اسلام صاحب اس کی وضاحت فرما دیں تو بڑی مہربانی ھوگی.
یہ مسئلہ چونکہ بہت پیچیدہ ھے اس لۓ سمجھنا چاہتا ھوں. یہ کافر ومشرک کہنا بہت بڑا مسئلہ ھے.
اللہ ھمیں صحیح سمجھ عطا فرماۓ.
آمین
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
جی بالکل جمع ہو سکتے ہیں ؛ ایک مسلمان شرک اکبر کا مرتکب ہو سکتا ہے ؛ جہالت یا تاویل کی بنا پر جیسے نو مسلم افراد نے کہا تھا کہ ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر کر دیجیے اور جیسے ایک صاحب نے کہا تھا : ماشاءاللہ و شئت تو آں حضرت ﷺ نے فرمایا تھا: ا جعلتنی للہ ندا ۔ ایسی صورت میں جب تک اس پر اتمام حجت کر کے اس کی جہالت یا شبہے کو زائل نہ کیا جائے وہ مسلمان ہی سمجھا جائے گا ! اور اتمام ھجت کے بعد اگر وہ اپنے اس شرکیہ قول یا عمل پر اصرار کرے تو پھر وہ کافر قرار دیا جائے گا اور اسے مسلمان کہنا درست نہ ہو گا ؛ یہیں سے اس تعبیر کی کم زوری واضح ہو جاتی ہے جس کے تحت مسلمان مشرک کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ؛ اگر وہ مسلمان ہے تو مشرک نہیں اور اگر مشرف ہے تو اسے مسلمان کہنا جائز نہیں ؛ یہ ایسے ہی جیسے کسی کو مسلمان کافر کہا جائے !!!
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
سورت یوسف کی مندرجہ بالا آیت سے مراد واقعی کافر ہیں جو ایمان کے مدعی ہیں لیکن شرک اکبر کے حامل ہونے کی وجہ سے ان کا ایمان مقبول نہیں ہے اور نہ انھیں مومن کہا ہی جا سکتا ہے !
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
ولكن موافقة الشارع في اللفظ والمعنى - أولى من موافقته في المعنى وحده
اس کے معنی یہ ہیں کہ اہل سنت کے یہاں بعض گروہوں میں جو لفظی اختلاف ہے اس کی بنیاد بعض گروہوں کی تعبیر پر ہے جو انھوں نے شرعی الفاظ سے ہٹ کر کی ہے اگرچہ ان کا مفہوم وہی ہے جو شریعت میں مقصود ہے لیکن الفاظ میں وہ شریعت کے موافق نہیں ہیں تو لفظ و معنی دونو میں شریعت کی موافقت محض معنی میں موافقت سے بہتر ہے ۔ یہ اشارہ ہے ایمان کی بھث کی طرف کہ حنفیہ ایمان کی کمی بیشی کے قائل نہیں ہیں اگرچہ مفہوم کسی درجے میں ان کا بھی درست ہو جاتا ہے لیکن الفاظ قرآنی کی مخالفت ہے کہ قرآن میں ایمان کے لیے زیادت و نقصان کے الفاظ آئے ہیں ۔ یہی معاملہ یہاں بھی ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
شکرا جزیلا. شیخ محترم.
میں بھی یہی کہ رھا تھا کہ ایمان وشرک جمع ھو سکتے ھیں لیکن استاد مان نہیں رھے تھے.
اب کچھ اشکالات اور ھیں اس پر بھی روشنی ڈال دیں گے تو بہتر ھوگا.
سورت یوسف کی مندرجہ بالا آیت سے مراد واقعی کافر ہیں جو ایمان کے مدعی ہیں لیکن شرک اکبر کے حامل ہونے کی وجہ سے ان کا ایمان مقبول نہیں ہے اور نہ انھیں مومن کہا ہی جا سکتا ہے !
کیا یہ لوگ مومن تھے؟ یا ایمان کا دعوی کرتے تھے؟
کیا اس آیت کو ان لوگوں پر بطور دلیل پیش کیا جا سکتا ھے جو شرک کرتے ھیں اور ایمان کا دعوی بھی کرتے ھیں؟
جزاک اللہ خیر
 
Top