عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ»صحیح مسلم،حدیث نمبر: (2540) فضائل صحابہ امام احمد 534 ، سنن الکبری للنسائی 8251، سنن ابن ماجہ 161)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میرے اصحاب کو برا مت کہو، میرے اصحاب کو برا مت کہو، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کرے تو ان کے دیئے ایک مُد (آدھ کلو) یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔
________________________
صحابہ کرام کی مدح خود اللہ تعالی قرآن مجید میں کرتا ہے ،اور جن کی اللہ مدح کرے ان کو برا بھلا کہنا یقیناً لعنت کا موجب ہے
ایک مقام پر مہاجرین و انصار کی عظمت و فضیلت کو یوں بیان فرمایا:
{وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوہُم بِإِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّہُ عَنْہُمْ وَرَضُواْ عَنْہُ وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا أَبَداً ذَلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ} (التوبۃ: ۱۰۰)
”اسلام میں سب سے پہلے آگے بڑھنے والے مہاجرین اور انصار اور پھر وہ جنہوں نے ان کی اچھی طرح پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے خوش ہو گئے اور اس نے ان کیلئے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔”
__________________________