محترم،
میں نے جو حوالہ دیا ہے اس میں واضح موجود ہے کہ شاذ کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے ہے ایک شاذ مقبول ،دوئم شاذ مردود تو اپ کا مفروضہ از خود باطل ہو گیا ہے کہ شاذ صرف مردود ہی ہوتی ہے
یہ مفروضہ نہیں ، حقیقت ہے ۔ ورنہ خود آپ بھی ہر غریب حدیث کو ’ صحیح شاذ ‘ کہہ کر بیان نہیں کرتے ہوں گے ۔ بہر صورت پھر بھی آپ نے چونکہ حوالہ دیا ہے ، اور یہ ایک علمی انداز ہے ، اس لیے میں مزید اس سلسلے کو آگےنہیں بڑھاؤں گا۔
اس حوالے سے صرف دو باتیں ایک آپ نے خود بیان کی ہے
" اب اپ کی دفاع حدیث سے ہٹ کر کوئی پوسٹ اپروف نہیں کی جائی گی۔
دوئم میری پوسٹ بغیر اپرول کے منظر عام پر نہیں آتی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو گی بہرحال اپ کو اختیار ہے مگر اپ کے فورم کا اصول میرے لئے کچھ اور ہی ہے
آپ یہ کہہ سکتے ہیں ، کہ میں آپ کو وارننگ دینے کے باوجود اپنے اس اصول پر قائم نہیں رہا۔
لیکن آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں نے دفاع حدیث سے ہٹ کر کوئی پوسٹ منظور نہیں ہونے دی ۔ اگر آپ مصر ہوں تو آپ کو فورا یہاں مثالیں پیش کرنی چاہییں ۔
رہی بات ’ زیر نگرانی ‘ رکھنے کی ، تو اس کی گواہ بھی آپ کی آئی ڈی ہی ہے ۔ جب آپ کو متعدد بار منع کیا گیا کہ آپ نے فلاں فلاں موضوع سے متعلق پوسٹ نہیں کرنی ، تو پھر بھی اس پر اصرار کا مطلب ؟
اور میں ایک بار پھر دہرا دینا چاہتا ہوں کہ آپ کو یا کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ واقعتا کسی موضوع سے متعلق آپ کی کوئی تحقیق انیق میں نے حذف کی ہے ، اگر ہے ، تو یہاں پیش کریں ۔ البتہ کسی موضوع سے متعلق خاص انداز سے کجی بحثی ، تکرار ، فضولیات میں حسب استطاعت حذف کرتا رہتا ہوں ۔
ہم انسان ہیں ، غلطی ہوسکتی ہے ، لیکن اللہ کا شکر ہے ، میں ذاتی طور پر اپنے انتظامی اختیارات کو بہت دیر بعد استعمال شروع کرتا ہوں ۔ اور جب کرلوں ، تو پھر میں ایک ایک بات کی توجیہ اور اس کا جواب بھی رکھتا ہوں ۔ یہ الگ بات کہ بعض دفعہ ان فضولیات میں پڑنے کو جی نہیں چاہتا۔