• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا صدیق حسن خان رحمہ اللہ حنفی تھے؟

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
صدیق حسن صاحب اہل حدیث تھے
حوالہ دیکھیں
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 3
جلد نمبر 39 2 تا 8 محرم الحرام 1428 ھ 12 تا 18 جنوری 2008 میں ایک تحریر ہے
تبصرہ کتب
نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
نام کتاب : نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
مؤلف : پروفیسر عتیق امجد
اہتمام : بیت الحکمت لاہور
قیمت : 150 روپے
مجلد ، خوبصورت ٹائٹل ، ضخامت 248 صفحات

محی السنہ نواب صدیق حسن خاں والی بھوپال کی شخصیت ان کا کام اور نام دینی و علمی دنیا میں محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ بہ یک وقت مفسر ، محدث ، مورخ اور ادیب و شاعر تھے۔ آپ نے خداداد صلاحیتوں کی بدولت درجنوں موضوعات پر تصنیف و تالیف کے ڈھیر لگا دئیے۔ آپ عرصہ تک قرآن و سنت پر مشتمل کتابوں کی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف دعوت و ارشاد ، تراجم ، اداروں کی سربراہی ، مدارس و مساجد کی تعمیر ، علماءنوازی ، دینی کتابوں کی تقسیم ، اصلاحی امور اور رفاہ عامہ کے ذمہ دارانہ مناصب کی انجام دہی میں مصروف عمل رہے۔

جب آپ کے شاہکار مصر میں زیور طبع سے آراستہ ہوئے تو آپ کا قرآن و سنت کا فکر و فن برصغیر کے دور سے نکل کر عرب جامعات بلکہ بعض مغربی ممالک کی یونیورسٹیوں تک پہنچ گیا۔ حقیقی بات یہ ہے کہ انیسویں صدی عیسوی کے آخر تک آپ نے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر نیز اہم عصری تقاضوں کے پیش نظر سینکڑوں اہم و انمول تراجم ، تالیفات و تصنیفات ، عرب و عجم ، ہمعصر اہل علم اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے چھوڑی ہیں۔ جو آپ کی علمی لیاقت و فوقیت ، متبحر علمی ، تحقیقی و تصنیفی صلاحیت ، فکری رفعت اجتہادی بصیرت اور قرآن و سنت پر ان کی گہری معلومات کا پتہ دیتی ہیں۔ ان کی تمام تر تصانیف و تالیفات میں یکساں طور پر خالص قرآن و سنت کی فکر و فن کا نور جگمگاتا نظر آتا ہے۔

زیر نظر کتاب ” نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث “ دراصل ہمارے فاضل دوست پروفیسر عتیق امجد جو دینی و علمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں کا وہ مقالہ ہے جو انہوں نے ایم۔ اے علوم اسلامیہ کی ڈگری (پنجاب یونیورسٹی) کی تکمیل کے ضمن تحریر کیا تھا۔ ملک کے ممتاز اہل قلم اور مورخ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب نے کتاب کا نلیپ تحریر فرمایا ہے۔ کتاب اپنے موضوع پر حاوی ہے اور تحقیق و تدقیق کی کہکشاں سجا رکھی ہے۔

اکثر لوگ کہتے تھے کہ نواب صاحب کی دو صد دس تصانیف ہیں۔ فاضل مؤلف نے تحقیق کے ساتھ تین صد کتب کا سراغ لگایا ہے۔ مرحوم کی تعلیمی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے 71 مدارس قائم کئے تھے۔ جہاں قرآن و سنت کی تعلیم لازمی تھی اور اساتذہ کی شرائط بھی قرآن و حدیث کے مطابق تھیں۔ الغرض مؤلف کی یہ کاوش نہایت قابل تحسین و تبریک ہے۔

نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث

کیا آپ لوگوں کو خود نہیں معلوم کہ آپ کے علماء کون تھے ؟
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
کیا آپ لوگوں کو خود نہیں معلوم کہ آپ کے علماء کون تھے ؟
ماشاء اللہ شاہد نزیر بھائی نے کافی دلائل کے ساتھ اپنا مئوقف پیش کیا ہے اور یہ بھی بتانے کی کوشش کی ہے کہ محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ کو اگر حنفی قرار دیا ہے تو اس کی وجہ ان کے اپنے بیٹے کا بیان ہے۔ جو دلائل کی روشنی میں غلط قرار پاتا ہے۔ اس کے باوجود آفتاب صاحب کا مندرجہ بالا بیان سمجھ سے بالاتر ہے۔
کسی شخص کے بارے میں علماء کی آراء کا مختلف ہو جانا کوئی ایسی حیرت انگیز یا اچنبھے کی بات نہیں کہ اس پر پھبتیاں کسنے کی نوبت آئے۔ اسماء الرجال کی کتب سے معمولی واقفیت رکھنے والا بھی بخوبی جانتا ہے کہ مختلف رواۃ سے متعلق علماء و محدثین کی آراء میں اختلاف موجود ہے۔ جس پر اصول و دلائل کی روشنی میں ترجیح دی جاتی ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ خود علمائے دیوبند کی کتب میں علماء سے متعلق آراء کا اختلاف موجود ہے جسے آفتاب صاحب مذاق کا نشانہ بنا کر نہ جانے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ کیا مجھے بتانا پڑے گا کہ مولانا شبلی نعمانی کو کن کن علمائے دیوبند نے علمائے اہلسنت میں شمار کیا اور کن کن نے اپنا ماننے سے انکار کر دیا۔ کن کن علمائے دیوبند نے محمد حسین نیلوی کو علماء اہلسنت میں شمار کیا، بڑے بڑے القابات دیے اور کن کن نے ان کو اہلسنت سے خارج کیا۔ علمائے دیوبند سے شیخ القرآن کا لقب پانے والے غلام اللہ کو دیوبندی علماء کی جانب سے ہی کیا کیا کہا گیا؟ دیوبندی تبلیغی جماعت کے مولانا طارق جمیل جن کا ڈنکا دیوبندی مساجد میں ایسا بج رہا ہے کہ ان دیوبندی علماء کی کوئی کچھ نہیں سن رہا جو ان کے خلاف با دلائل کتب شائع کر رہے ہیں۔ عرض ہے کہ رہنے دیجئے ایسی باتیں نہیں کرنی چائیں کہ جوابا وہ سننا پڑے کہ تلوے لگے اور سر پر بجھے۔ اللہ انصاف سے کام لینے کی توفیق سے نوازے، آمین یا رب العالمین۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
کسی عالم ،راوی کی حقیقت معلوم کرنا ہو تو اس کو اصول و ضوابط کی روشنی میں دیکھنا ہو گا کہ آیا یہ عالم یا راوی کس درجہ کا ہے اس کا تعلق کس سے ہے شیعہ ہے ،بدعتی ہے ،حنفی یا اہل حدیث ۔اہل علم تمام اصول وضوابط کو دیکھ کر ہی فیصلہ کریں گے نہ کہ ایک آدمی(محمد علی حسن بن نواب صدیق حسن خان) کی بات مان کرایک اہل حدیث جو سلفیت کی تاریخ کا ایک حصہ ہو کو اہلحدیث سے خارج کردیں گے ؟؟؟!!
اس پر تفصیلی مضمون راقم نے بھی کافی عرصہ سے لکھ رکھا ہے اسے وطن واپسی پر محدث فورم پر ہدیہ قارئین کیا جائے گا ۔ان شاءاللہ
راقم نے اپنے اس میں مضمون میں نواب صدیق حسن خاں کے بارے میں ان کے معاصر اہل حدیث علما اور حنفی علما کی شہارتیں جمع کر رکھی ہیں اور بعض ناقابل تردید حقائق بھی باحوالہ احاطہ تحریر میں لائیں جائیں گے ان شاءاللہ
 
Top