صدیق حسن صاحب اہل حدیث تھے
حوالہ دیکھیں
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 3
جلد نمبر 39 2 تا 8 محرم الحرام 1428 ھ 12 تا 18 جنوری 2008 میں ایک تحریر ہے
تبصرہ کتب
نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
نام کتاب : نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
مؤلف : پروفیسر عتیق امجد
اہتمام : بیت الحکمت لاہور
قیمت : 150 روپے
مجلد ، خوبصورت ٹائٹل ، ضخامت 248 صفحات
محی السنہ نواب صدیق حسن خاں والی بھوپال کی شخصیت ان کا کام اور نام دینی و علمی دنیا میں محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ بہ یک وقت مفسر ، محدث ، مورخ اور ادیب و شاعر تھے۔ آپ نے خداداد صلاحیتوں کی بدولت درجنوں موضوعات پر تصنیف و تالیف کے ڈھیر لگا دئیے۔ آپ عرصہ تک قرآن و سنت پر مشتمل کتابوں کی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف دعوت و ارشاد ، تراجم ، اداروں کی سربراہی ، مدارس و مساجد کی تعمیر ، علماءنوازی ، دینی کتابوں کی تقسیم ، اصلاحی امور اور رفاہ عامہ کے ذمہ دارانہ مناصب کی انجام دہی میں مصروف عمل رہے۔
جب آپ کے شاہکار مصر میں زیور طبع سے آراستہ ہوئے تو آپ کا قرآن و سنت کا فکر و فن برصغیر کے دور سے نکل کر عرب جامعات بلکہ بعض مغربی ممالک کی یونیورسٹیوں تک پہنچ گیا۔ حقیقی بات یہ ہے کہ انیسویں صدی عیسوی کے آخر تک آپ نے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر نیز اہم عصری تقاضوں کے پیش نظر سینکڑوں اہم و انمول تراجم ، تالیفات و تصنیفات ، عرب و عجم ، ہمعصر اہل علم اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے چھوڑی ہیں۔ جو آپ کی علمی لیاقت و فوقیت ، متبحر علمی ، تحقیقی و تصنیفی صلاحیت ، فکری رفعت اجتہادی بصیرت اور قرآن و سنت پر ان کی گہری معلومات کا پتہ دیتی ہیں۔ ان کی تمام تر تصانیف و تالیفات میں یکساں طور پر خالص قرآن و سنت کی فکر و فن کا نور جگمگاتا نظر آتا ہے۔
زیر نظر کتاب ” نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث “ دراصل ہمارے فاضل دوست پروفیسر عتیق امجد جو دینی و علمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں کا وہ مقالہ ہے جو انہوں نے ایم۔ اے علوم اسلامیہ کی ڈگری (پنجاب یونیورسٹی) کی تکمیل کے ضمن تحریر کیا تھا۔ ملک کے ممتاز اہل قلم اور مورخ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب نے کتاب کا نلیپ تحریر فرمایا ہے۔ کتاب اپنے موضوع پر حاوی ہے اور تحقیق و تدقیق کی کہکشاں سجا رکھی ہے۔
اکثر لوگ کہتے تھے کہ نواب صاحب کی دو صد دس تصانیف ہیں۔ فاضل مؤلف نے تحقیق کے ساتھ تین صد کتب کا سراغ لگایا ہے۔ مرحوم کی تعلیمی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے 71 مدارس قائم کئے تھے۔ جہاں قرآن و سنت کی تعلیم لازمی تھی اور اساتذہ کی شرائط بھی قرآن و حدیث کے مطابق تھیں۔ الغرض مؤلف کی یہ کاوش نہایت قابل تحسین و تبریک ہے۔
نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
کیا آپ لوگوں کو خود نہیں معلوم کہ آپ کے علماء کون تھے ؟
حوالہ دیکھیں
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 3
جلد نمبر 39 2 تا 8 محرم الحرام 1428 ھ 12 تا 18 جنوری 2008 میں ایک تحریر ہے
تبصرہ کتب
نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
نام کتاب : نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
مؤلف : پروفیسر عتیق امجد
اہتمام : بیت الحکمت لاہور
قیمت : 150 روپے
مجلد ، خوبصورت ٹائٹل ، ضخامت 248 صفحات
محی السنہ نواب صدیق حسن خاں والی بھوپال کی شخصیت ان کا کام اور نام دینی و علمی دنیا میں محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ بہ یک وقت مفسر ، محدث ، مورخ اور ادیب و شاعر تھے۔ آپ نے خداداد صلاحیتوں کی بدولت درجنوں موضوعات پر تصنیف و تالیف کے ڈھیر لگا دئیے۔ آپ عرصہ تک قرآن و سنت پر مشتمل کتابوں کی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف دعوت و ارشاد ، تراجم ، اداروں کی سربراہی ، مدارس و مساجد کی تعمیر ، علماءنوازی ، دینی کتابوں کی تقسیم ، اصلاحی امور اور رفاہ عامہ کے ذمہ دارانہ مناصب کی انجام دہی میں مصروف عمل رہے۔
جب آپ کے شاہکار مصر میں زیور طبع سے آراستہ ہوئے تو آپ کا قرآن و سنت کا فکر و فن برصغیر کے دور سے نکل کر عرب جامعات بلکہ بعض مغربی ممالک کی یونیورسٹیوں تک پہنچ گیا۔ حقیقی بات یہ ہے کہ انیسویں صدی عیسوی کے آخر تک آپ نے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر نیز اہم عصری تقاضوں کے پیش نظر سینکڑوں اہم و انمول تراجم ، تالیفات و تصنیفات ، عرب و عجم ، ہمعصر اہل علم اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے چھوڑی ہیں۔ جو آپ کی علمی لیاقت و فوقیت ، متبحر علمی ، تحقیقی و تصنیفی صلاحیت ، فکری رفعت اجتہادی بصیرت اور قرآن و سنت پر ان کی گہری معلومات کا پتہ دیتی ہیں۔ ان کی تمام تر تصانیف و تالیفات میں یکساں طور پر خالص قرآن و سنت کی فکر و فن کا نور جگمگاتا نظر آتا ہے۔
زیر نظر کتاب ” نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث “ دراصل ہمارے فاضل دوست پروفیسر عتیق امجد جو دینی و علمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں کا وہ مقالہ ہے جو انہوں نے ایم۔ اے علوم اسلامیہ کی ڈگری (پنجاب یونیورسٹی) کی تکمیل کے ضمن تحریر کیا تھا۔ ملک کے ممتاز اہل قلم اور مورخ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب نے کتاب کا نلیپ تحریر فرمایا ہے۔ کتاب اپنے موضوع پر حاوی ہے اور تحقیق و تدقیق کی کہکشاں سجا رکھی ہے۔
اکثر لوگ کہتے تھے کہ نواب صاحب کی دو صد دس تصانیف ہیں۔ فاضل مؤلف نے تحقیق کے ساتھ تین صد کتب کا سراغ لگایا ہے۔ مرحوم کی تعلیمی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے 71 مدارس قائم کئے تھے۔ جہاں قرآن و سنت کی تعلیم لازمی تھی اور اساتذہ کی شرائط بھی قرآن و حدیث کے مطابق تھیں۔ الغرض مؤلف کی یہ کاوش نہایت قابل تحسین و تبریک ہے۔
نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ کی خدمات حدیث
کیا آپ لوگوں کو خود نہیں معلوم کہ آپ کے علماء کون تھے ؟