السلام علیکم ورحمتہ اللہ ـ
کلیم حیدر بھائی ـ یہ حافظ محمد زبیر کون ہیں ؟کلیم حیدر
ازقلم.......حافظ محمدزبیر
کلیم حیدر بھائی ـ یہ حافظ محمد زبیر کون ہیں ؟کلیم حیدر
ازقلم.......حافظ محمدزبیر
جزاک اللہ واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃجزاک اللہ خیرا کلیم حیدر بھائی
اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے آمین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہالسلام علیکم ورحمتہ اللہ ـ
کلیم حیدر بھائی ـ یہ حافظ محمد زبیر کون ہیں ؟کلیم حیدر
ازقلم.......حافظ محمدزبیراصل نام حافظ محمد زبیر ہے جبکہ قلمی نام ابو الحسن علوی ہے۔
محترم بھائی!معذرت چاہتا ہوں، میں نے آپ کو ہرٹ کرنے کے لئے یہ کلمات نہیں لکھے تھے، بلکہ یہ میری اور ہمارے ایک سب سے مشہور درالافتاء کے درمیان ہونے والا سوال جواب ہے ، میں نے اُسے من و عن نقل کردیا۔ باقی یہ میری perception ہے کہ برصغیر کے اہل حدیث کیسے ہوتے ہیں۔
جزاکم اللہ خیرا! یہ آپ کی وسعتِ ظرفی ہے، کہ آپ دیوبندی ہو کر اہل الحدیث کے عقائد اور فقہی منہج کی تعریف کر رہے ہیں۔اِس کے باوجود چاروناچار برصغیر کے اہل حدیث نے جس مسلک کو جن بھی وجوہات کی وجہ سے تھما ہے وہ بہترین مسلک ہے، عقائد کا، اور ہم کہ سکتے ہیں فقہ کا بھی۔ لیکن یہ بات بھی ہے کہ حقیقی حنفیت اور سلفیت میں نہ اعتقاداً کوئی فرق ہے اور نہ فقہی منہج کے اعتبار سےبنیادی فرق ، ہاں ترجیحات کا فرق ہے۔
مجھے آپ سے اتفاق ہے کہ عقیدے میں قدیم احناف سلف صالحین کے ساتھ متفق تھے، لیکن دیوبندی حضرات کا عقیدہ سلف صالحین والا نہیں، بلکہ وہ صوفی ہونے کے ساتھ ساتھ عقیدے میں ماتریدی بھی ہیں۔ اور آپ بھی یہاں قدیم احناف کی تائید ہی کر رہے ہیں تو آپ کو اپنے آپ کو حنفی کہنا چاہئے نہ کہ دیوبندی!!!ابھی پچھلے سال میرا ایک اہل حدیث سے ایک فورم پر مذاکرہ ہورہا تھا، اُس نے کہاکہ جو صفات قرآن و حدیث میں وارد ہوئی ہیں اُن کو ظاہر پر لینا چائیے، میں نے کہا کہ ٹھیک ہے یہی مسلک متقدمین کا تھا، اور اِس ہی مسلک کو علماءدیوبند نے راجح قرار دیا ہے، (باقی علماء دیوبند تاویل کے "عند الضرورت " جواز کے قائل بھی ہیں۔ جس کی میں سمجھتا ہوں کہ نہ پہلے کوئی ضرورت تھی اور اب تو بدرجہ اولی نہیں ہے) تو اُس نے کہا کہ اللہ تعالی کے لئے ید ثابت ہے ، میں کہا کہ ٹھیک ہے، اُس کہا کہ اُس کے ظاہر پر رکھنے کا تقاضہ ہے اللہ تعالی ایک "بازو" بھی ہو، اور "بازو" کیونکہ پہلو پر ہوتا ہے، اِس لئے اللہ تعالی کے لئے "پہلو" ہے، اور اس طرح کرتے کرتے ،کمر ، سینہ وغیرہ سب اعضاء تیارکرنا شروع کردیئے، اس ہی طرح عرش پر مستوی ہے اور کرسی ہے ، کرسی قدم رکھنے کی جگہ ہے، میں کہا کہ ٹھیک ہے، تو کہتا ہے کہ اب "اللہ تعالی اُس کرسی پر بیٹھ گیا ہے" ، میں نے کہا کہ یہ کہاں لکھا ہے تو بتایا کہ نواب صدیق حسن خان صاحب ؒ نے لکھا ہے، اور خوب مجھ سے لڑا، کہ یہ ظاہر کا تقاضہ ہے۔ اب اس کو غلو نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے۔ان خرافات پرلوگ آپ لوگوں کو مجسمہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔