آئیں اب کچھ جائزہ ہوجائے صحیح بخاری کی روایت کی سند کا پہلی دلیل میں جو روایت پیش کی گئی اس کی سند یہ ہے
حدثنا عبدان، أخبرنا عبد الله، أخبرنا يونس، عن ابن شهاب، قال ثعلبة بن أبي مالك
اس سند میں موجود دو راویوں کا جائزہ اہل سنت کے جرح و تعدیل کے اماموں کے اقوال کے مطابق لیتے ہیں
1۔ يونس
2۔ ابن شهاب
يونس بن يزيد بن أبي النجاد الأيلي
پہلے یہ دیکھا جائے کہ یہ یونس بن یزید کون تھا امام ابن حجر عسقلانی تهذيب التهذيبمیں فرماتے ہیں کہ یونس بن یزید معاویہ بن ابو سفیان کا غلام تھا یہی بات امام ابن حجر عسقلانی نے تقريب التهذيب میں دھرائی ہے اس کے علاوہ امام ذھبی نے بھی سير أعلام النبلاء میں بھی اس کو بیان کیا ہے
اب ایسے لوگوں جن کی دشمنی اہل بیت اطہار سے ڈھکی چھپی نہیں ان کے غلام اگر اس طرح کی روایت بیان کریں تو یہ کس بناء پر قابل قبول ہوسکتی ہے پھر بھی آپ کی خدمت میں اہل سنت کے جرح و تعدیل کے اماموں کی رائے یونس بن یزید کے بارے میں پیش کئے دیتا ہوں
وقال محمد بن عوف عن أحمد بن حنبل: قال وكيع: رأيت يونس بن يزيد الأيلي وكان سيء الحفظ.
وكيع کہتے ہیں: يونس بن يزيد ايلى کو دیکھا ہے وہ حفظ میں برا تھا
قال أبو عبد الله: ويونس يروي أحاديث من رأي الزهري يجعلها عن سعيد. قال أبو عبد الله: يونس كثير الخطأ عن الزهري وعقيل أقل خطأ منه.
ابوعبد الله نے کہا یونس زھر ی سے اسکی خطا بہت ہیں اور عقیل نے اس سے کم خطائیں کی ہیں ۔
وقال أبو الحسن الميموني: سئل أحمد بن حنبل: من أثبت في الزهري? قال: معمر قيل له: فيونس قال: روى أحاديث منكرة.
ابوالحسن ميمونى نے بھی کہا: احمد بن حنبل سے سوال کیا گیا کہ زھری سے روایات کرنے والا بہترین راوی کون ہے کہا : معمر ۔ پھر سوال کیا یونس کیسا ہے ؟ امام احمد نے کہا وہ منکرات روایات نقل کرتا ہے ۔
وقال أبو زرعة الدمشقي: سمعت أبا عبد الله أحمد بن حنبل يقول: في حديث يونس بن يزيد منكرات عن الزهري
کہا ابو زرعہ دمشقی نے کہ میں نے سنا کہ ابا عبداللہ احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ یونس بن یزید کی زھری سے روایات منکرات ہیں
وقال محمد بن سعد: كان حلو الحديث كثيره وليس بحجة ربما جاء بالشيء المنكر.
محمد بن سعد نے کہا یونس کی روايات مزیدار ہوتی ہیں ؛ لیکن حجت نہیں رکھتی ہیں ؛ اس لئے کہ وہ منکرات کو نقل کرتا ہے
تهذيب الكمال في أسماء الرجال ،تأليف : المزي ، الصفحة : 3745
http://www.alwaraq.net/Core/AlwaraqSrv/bookpage?book=360&session=ABBBVFAGFGFHAAWER&fkey=2&page=1&option=1
اہل سنت کے جرح و تعدیل کے اماموں کے نزدیک یونس کی روایت ابن شہاب زھری سے منکرات روایات ہیں اور یہ روایت بھی یونس نے زھری سے روایت کی ہے اور ابن سعد کے بقول کہ یونس کی روایت مزیدار ہوتی ہیں جیسا کہ یہ روایت ہے لیکن کیا کریں کہ اس سے حجت نہیں لے سکتے
ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ یونس کی زھری سے روایت میں قلیل وھم پایا جاتا ہے اور غیر زھری سے خطاء بہت ہیں
اب اس روایت میں بھی یونس بن یزید کو وھم ہوا کہ جو لڑکی حضرت عمر کے پاس کھڑی ہوئی تھی وہ ام کلثوم بنت علی تھیں اور یونس کے اس وھم کی بنیاد پر یہ سارا فسانہ گھڑ لیا گیا
یہ تھا صحیح بخاری کے ایک راوی کے بارے میں ایک جائزہ دوسرے راوی حدیث ابن شھاب زھری پر جائزہ اگلے مراسلے میں ان شاء اللہ
حدثنا عبدان، أخبرنا عبد الله، أخبرنا يونس، عن ابن شهاب، قال ثعلبة بن أبي مالك
اس سند میں موجود دو راویوں کا جائزہ اہل سنت کے جرح و تعدیل کے اماموں کے اقوال کے مطابق لیتے ہیں
1۔ يونس
2۔ ابن شهاب
يونس بن يزيد بن أبي النجاد الأيلي
پہلے یہ دیکھا جائے کہ یہ یونس بن یزید کون تھا امام ابن حجر عسقلانی تهذيب التهذيبمیں فرماتے ہیں کہ یونس بن یزید معاویہ بن ابو سفیان کا غلام تھا یہی بات امام ابن حجر عسقلانی نے تقريب التهذيب میں دھرائی ہے اس کے علاوہ امام ذھبی نے بھی سير أعلام النبلاء میں بھی اس کو بیان کیا ہے
اب ایسے لوگوں جن کی دشمنی اہل بیت اطہار سے ڈھکی چھپی نہیں ان کے غلام اگر اس طرح کی روایت بیان کریں تو یہ کس بناء پر قابل قبول ہوسکتی ہے پھر بھی آپ کی خدمت میں اہل سنت کے جرح و تعدیل کے اماموں کی رائے یونس بن یزید کے بارے میں پیش کئے دیتا ہوں
وقال محمد بن عوف عن أحمد بن حنبل: قال وكيع: رأيت يونس بن يزيد الأيلي وكان سيء الحفظ.
وكيع کہتے ہیں: يونس بن يزيد ايلى کو دیکھا ہے وہ حفظ میں برا تھا
قال أبو عبد الله: ويونس يروي أحاديث من رأي الزهري يجعلها عن سعيد. قال أبو عبد الله: يونس كثير الخطأ عن الزهري وعقيل أقل خطأ منه.
ابوعبد الله نے کہا یونس زھر ی سے اسکی خطا بہت ہیں اور عقیل نے اس سے کم خطائیں کی ہیں ۔
وقال أبو الحسن الميموني: سئل أحمد بن حنبل: من أثبت في الزهري? قال: معمر قيل له: فيونس قال: روى أحاديث منكرة.
ابوالحسن ميمونى نے بھی کہا: احمد بن حنبل سے سوال کیا گیا کہ زھری سے روایات کرنے والا بہترین راوی کون ہے کہا : معمر ۔ پھر سوال کیا یونس کیسا ہے ؟ امام احمد نے کہا وہ منکرات روایات نقل کرتا ہے ۔
وقال أبو زرعة الدمشقي: سمعت أبا عبد الله أحمد بن حنبل يقول: في حديث يونس بن يزيد منكرات عن الزهري
کہا ابو زرعہ دمشقی نے کہ میں نے سنا کہ ابا عبداللہ احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ یونس بن یزید کی زھری سے روایات منکرات ہیں
وقال محمد بن سعد: كان حلو الحديث كثيره وليس بحجة ربما جاء بالشيء المنكر.
محمد بن سعد نے کہا یونس کی روايات مزیدار ہوتی ہیں ؛ لیکن حجت نہیں رکھتی ہیں ؛ اس لئے کہ وہ منکرات کو نقل کرتا ہے
تهذيب الكمال في أسماء الرجال ،تأليف : المزي ، الصفحة : 3745
http://www.alwaraq.net/Core/AlwaraqSrv/bookpage?book=360&session=ABBBVFAGFGFHAAWER&fkey=2&page=1&option=1
اہل سنت کے جرح و تعدیل کے اماموں کے نزدیک یونس کی روایت ابن شہاب زھری سے منکرات روایات ہیں اور یہ روایت بھی یونس نے زھری سے روایت کی ہے اور ابن سعد کے بقول کہ یونس کی روایت مزیدار ہوتی ہیں جیسا کہ یہ روایت ہے لیکن کیا کریں کہ اس سے حجت نہیں لے سکتے
ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ یونس کی زھری سے روایت میں قلیل وھم پایا جاتا ہے اور غیر زھری سے خطاء بہت ہیں
اب اس روایت میں بھی یونس بن یزید کو وھم ہوا کہ جو لڑکی حضرت عمر کے پاس کھڑی ہوئی تھی وہ ام کلثوم بنت علی تھیں اور یونس کے اس وھم کی بنیاد پر یہ سارا فسانہ گھڑ لیا گیا
یہ تھا صحیح بخاری کے ایک راوی کے بارے میں ایک جائزہ دوسرے راوی حدیث ابن شھاب زھری پر جائزہ اگلے مراسلے میں ان شاء اللہ