• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا عورت جانور ذبح کر سکتی ہے؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
کیا عورت جانور ذبح کر سکتی ہے؟


* از قلم :*
*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ*


* نظر ثانی :*
*فضیلۃ الشیخ عبد البر حقیق اللہ مدنی حفظہ اللہ*

* ناشر :*
*البلاغ اسلامک سینٹر*
==================================

* سوال : کیا عورت جانور ذبح کر سکتی ہے اور اُس کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا حلال ہے؟*

*سائل : مہتاب بھائی ساکی ناکہ ممبئی*
---------------------------------------------------------------------
* جواب : الحمد للہ وحدہ، والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ، اما بعد :*

جی، اگر عورت جانور ذبح کرنے کی استطاعت رکھتی ہے تو ذبح کر سکتی ہے اور اُس کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا حلال ہے۔

*دلائل پیش خدمت ہیں :*

*پہلی دلیل :*
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
”أَنَّ امْرَأَةً ذَبَحَتْ شَاةً بِحَجَرٍ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَمَرَ بِأَكْلِهَا“
”ایک عورت نے پتھر سے ایک بکری کو ذبح کر دیا، اِس کی بابت نبی کریمﷺ سے سوال کیا گیا تو آپ نے اُس کے کھانےکا حکم دیا “۔ (صحیح البخاری : 5504)
امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ (المتوفی:256ھ) نے مذکورہ حدیث پر اِن الفاظ میں باب باندھا ہے :
”بَابُ ذَبِيحَةِ المَرْأَةِ وَالأَمَةِ“
”عورت اور لونڈی کے ذبح کرنے کا باب“۔
امام ابو بکر احمد بن الحسین البیہقی رحمہ اللہ (المتوفی : 458ھ) نے مذکورہ حدیث پر اِن الفاظ میں باب باندھا ہے :

”بَابُ مَا جَاءَ فِي ذَبِيحَةِ مَنْ أَطَاقَ الذَّبْحَ مِنِ امْرَأَةٍ...“
”ذبح کرنے کی طاقت رکھنے والی عورت کے ذبیحہ کے تعلق سے مرویات کا باب“۔
(السنن الكبرى بتحقیق محمد عبد القادر عطا:9/475، قبل الحدیث :19156)

*دوسری دلیل :*
مسیب بن رافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :

”أَنَّ أَبَا مُوسَى رَضِيَ اللہُ عَنْهُ كَانَ يَأْمُرُ بَنَاتِهِ أَنْ يَذْبَحْنَ نَسَائِكَهُنَّ بِأَيْدِيهِنَّ“
”ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ اپنی بیٹیوں کو اپنی قربانی خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے کا حکم دیتے تھے“۔ (جزء فيه حديث المصيصي لوين بتحقیق السعدنی، ص:71، ح:57 واسنادہ حسن کما قال المحقق و صححہ الحافظ ابن حجر فی الفتح :10 /19)
اِس اثر کے تحت حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی:852ھ) فرماتے ہیں :
”قَالَ ابن التِّينِ : فِيهِ جَوَازُ ذَبِيحَةِ الْمَرْأَةِ“
”امام ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اِس اثر میں عورت کے ذبح کے جواز کی دلیل موجود ہے “ ۔
(فتح الباری :10 /19، تحت الحدیث :5560)

*مذکورہ دلائل سے یہ بات واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ اگر عورت جانور ذبح کرنے کی استطاعت رکھتی ہے تو ذبح کر سکتی ہے اور اُس کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا حلال ہے۔ واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم.*

*وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین*


*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی /عفا اللہ عنہ*
*صدر البلاغ اسلامک سینٹر*
*️ 26 - ذو القعدہ - 1441ھ*
*️ 18 - جولائی - 2020ء*


 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
Top