عورت کے لیے قربانی کا جانور ذبح کرنا جائز ہے
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب(من ذبح ضحیۃ غیرہ) کے تحت بیان کیا کہ:’’ و امرابا موسی بناتہ ان یضحین باید یھن‘‘ (صحیح بخاری،قبل الحدیث:۵۵۵۹،یہ روایت معلق ہے اور مصنف عبدالرزاق۸۱۶۹)مستدک حاکم میں متصل سند سے مروی ہے کہ:ابو موسیؓ اپنی بیٹیوں کو حکم کیا کرتے تھے کہ وہ اپنی قربانیاں اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں۔حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مستدک حاکم میں واقع اس امر کی سند صحیح ہے(فتح الباری ۲۵/۱۰)ابو موسی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کہ وہ اپنی قربانیاں خود ذبح کریں۔
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ اس اثر کی شرح بیان کرتے ہیں کہ: اس اثر میں دلیل ہے کہ
(عمدۃ الباری،۱۵۵/۲۱)عورتیں اپنی قربانیاں خود ذبح کر سکتی ہیں بشرطیکہ وہ ذبح کرنے میں مہارت رکھتی ہوں
عورت جانور ذبح کر سکتی ہے اور عورت کے ذبیحے میں کسی قسم کی کوئی کر اہت نہیں۔
امام شافعی ؒ نے(عورت کے ذبیحہ کے حلال و جائز) ہونے پر نص بیان کی اور جمہور علماء کا یہی موقف ہے۔( فتح الباری۷۸۴/۹)