• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا عورت مرد کی امامت میں نماز ادا کر سکتی ہے؟

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
890
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
69
علماء کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورت پر باجماعت نماز واجب نہیں ہے، لیکن عورت عورتوں کو جماعت کروا سکتی ہے، جیسا کہ سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے کہ انہوں نے عورتوں کو امامت کروائی۔

ریطہ حنفیہ بیان کرتی ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں فرض نماز کی امامت کروائی اور ان کے درمیان میں (صف کے درمیان میں ) کھڑی ہوئیں۔ (مصنف عبد الرزاق: 5086)

عورت مرد کی امامت میں بھی نماز ادا کر سکتی ہے، چاہے وہ اکیلی ہو ، یا دیگر عورتوں کے ساتھ ہو، یا مردوں کے پیچھے۔

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے اور ہمارے گھر میں رہنے والے ایک یتیم لڑکے نے نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی۔ میری والدہ ام سلیم ہم سب کے پیچھے تھیں۔ (صحيح بخاری : 727)

انسان اپنی بیوی یا محرم عورت کو جماعت کروا سکتا ہےکیونکہ ان کے ساتھ اس کی خلوت نماز کے علاوہ جائز ہے۔

انسان کا کسی غیر محرم اکیلی عورت کو امامت کروانا جائز نہیں ہے، لیکن اگر عورتیں زیادہ ہوں اور فتنے کا خدشہ نہ ہو تو ان کی امامت کروا سکتا ہے
، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ (کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت (تنہائی) میں ہوتا ہے تو اس کا تیسرا شیطان ہوتاہے) (سنن ترمذی: 1171)
 
Top