• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا فرشتوں کو موت آئے گی ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
کیا فرشتوں کو موت آئے گی ؟

مقبول احمد سلفی


یہ بات اہل علم کے درمیان اختلاف کا باعث ہے کہ فرشتوں کو موت آئے گی کہ نہیں ؟ دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ فرشتوں کو بھی موت آئے گی ، اس لئے یہ موقف قوی ہے ۔
فرشتوں کو موت آئے گی ، اس بات کے چند دلائل قرآن سے ۔
پہلی دلیل : كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ (القصص:88)
ترجمہ: ہرچیز فنا ہونے والی ہے سوائے اس (اللہ) کی ذات کے ۔
اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ کے سوا ہر چیز فناہونے والی ہے یہاں تک کہ فرشتے بھی ،اس لئے اللہ تعالی نے صرف اپنی ذات کا استثناء کیا یعنی بس رب العالمین کی ذات باقی رہنے والی ہے اور ساری مخلوق فنا ہونے والی ہے ۔ جن و انس ، حیوان ، ملائکہ سب کو موت آئے گی ۔
دوسری دلیل : كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ (الرحمن :26-27)
ترجمہ: زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں ، صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی ۔
اس آیت کے ذریعہ بھی اللہ تعالی نے ہمیں یہ خبر دی کہ اس کے سوا دنیا کی ہر چیز فنا ہوجائے گی ، صرف اسی کی ذات جو الحی القیوم (ہمیشہ زندہ رہنے والا اور ہمیشہ ساری کائنات کو قائم رکھنے والا)ہے ,باقی رہنے والی ہے ۔
تیسری دلیل : كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ
ۗ( آل عمران :185)
ترجمہ: ہر نفس (جان) موت کا مزہ چکھنے والی ہے ۔
اس آیت میں بھی اللہ نے کسی کو مستثنی نہیں ، بتلایا کہ ہرجاندار کو موت آئے گی ۔
حدیث سے دلیل : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :فمن كان منكم يَعْبُدُ محمدًا صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ فإنَّ محمدًا صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ قد ماتَ ، ومن كان يَعْبُدُ اللهَ فإنَّ اللهَ حيٌّ لا يموتُ (صحيح البخاري:1242)
ترجمہ:اگر کوئی شخص تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں۔
بخاری شریف کی اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ عبادت اسی ذات کی کی جائے گی جوہمیشہ سے ہے , ہمیشہ زندہ رہے گی , اسے کبھی موت نہیں آئے گی اور باقی جتنی چیز یں ہیں ان میں سے کسی کی عبادت نہیں کی جائے گی کیونکہ ان سب چیزوں کو فنا ہے ۔ یہی مفہوم بخاری کی ایک دوسری روایت سےبھی نکلتا ہے ۔
أعوذُ بعِزَّتِك ، الذي لا إلهَ إلا أنت الذي لا يموتُ ، والجنُّ والإنسُ يموتون(صحيح البخاري:7383)
ترجمہ: تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ کوئی معبود تیرے سوا نہیں، تیری ایسی ذات ہے جسے موت نہیں اور جن و انس فنا ہو جائیں گے۔
یعنی نبی ﷺ اللہ تعالی سے پناہ طلب کیا کرتے تھے کیونکہ ایک وہی ذات ہے جو ہمیشہ باقی رہنے والی اور باقی ساری چیز فنا ہونے والی ہے ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ قرآن وحدیث کے دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے علاوہ سب کو موت آئے گی ، فرشتے بھی موت سے نہیں بچیں گے کیونکہ اللہ نے ساری مخلوق کے لئے موت مقرر کردی ہے ۔ اس بات پہ مناوی ؒ نے فیض القدیرمیں نے اجماع کا ذکر کیا ہے ۔

ایک اشکال کا جواب
ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ ملک الموت کو کیسے موت آئے گی جبکہ وہی موت پہ مامور ہیں ؟ اسی طرح اسرافیل علیہ السلام کو کیسے موت آئے گی جبکہ ان کے صور پھونکنے سے لوگوں کو موت آئے گی ؟ اور اسی طرح مزید کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ جو فرشتے اللہ کا عرش اٹھائے ہوئے ہیں ان کا کیا ہوگا؟ جوجنت وجہنم کے داروغہ ہیں ان کا کیا ہوگا؟ وغیرہ
اولا: ہمارا اس بات پر ایمان ہے کہ اللہ تعالی تمام چیزوں پر قادر ہے ، وہ کسی کا محتاج نہیں ، سارے اس کے محتاج ہیں جیساکہ نص قرآنی سے یہ بات معلوم ہے ۔
ثانیا: اللہ نے بعض امور پر فرشتوں کو متعین کیا ہے ، موت کے لئے بھی فرشتہ کو مقرر کررکھا ہے جبکہ کوئی کام اللہ کے لئے مشکل نہیں ہے اور جس کو بھی موت آتی ہے وہ اللہ کے حکم سے آتی ہے ، ملک الموت فقط اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں گویا موت دینا اللہ کا کام ہے جیساکہ رب کا فرمان ہے :
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا
ۖ(الزمر: 42)
ترجمہ: اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کرلیتا ہے ۔
جب موت کا فیصلہ کرنے والا اللہ ہےتو وہ فرشتوں کو بھی موت دینے پر قادر ہے ۔ فرمان الہی ہے :
أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (البقرة:259)
ترجمہ: میں جانتا ہوں کہ اللہ ہرچیز پر قادر ہے ۔
فرشتوں کوموت دینے کی کیفیت جو بھی ہے وہ اللہ کے علم میں ہے ، اس سلسلے میں کوئی صراحت نہیں ملتی سوائے عمومی دلائل کے البتہ بعض روایات میں چند فرشتوں کی موت کی تفصیل بیان کی جاتی ہے جسے ابن الجوزی نے ذکر کیا ہے وہ ثابت نہیں ہے بس قرآن وحدیث کے عمومی دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ فرشتوں کو بھی موت آئے گی۔
ثالثا: جس طرح اللہ تعالی فرشتوں کی موت سے پہلے کسی کا محتاج نہیں تھا اسی طرح فرشتوں کی موت کے بعد بھی وہ کسی کا محتاج نہیں ہے ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی بے نیاز ہے ۔
رابعا: اسرافیل علیہ السلام صور پھونکنے کے بعد ہی وفات پائیں گے کیونکہ اللہ نے انہیں اس کام پہ مامور کیا ہے جو صحیح احادیث سے ثابت ہے ، اسی طرح عرش اٹھانے کا معاملہ وفات کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے پر ہے نیز جنت وجہنم کے داروغہ کا بھی یہی معاملہ ہے اس لئے اس میں اشکال نہیں۔
خامسا :فرشتوں کے احوال کا معاملہ امور غیبیہ میں سے ہے اسےزیادہ کریدنے کی ضرورت نہیں ہے ، بس جس قدر علم ہمیں دیا گیا ہے اسی پہ اکتفا کریں ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں: "الذي عليه أكثر الناس، أن جميع الخلق يموتون حتى الملائكة وحتى عزرائيل ملك الموت. وروي في ذلك حديث مرفوع إلى النبي صلى الله عليه وسلم. والمسلمون واليهود والنصارى متفقون على إمكان ذلك وقدرة الله عليه" (مجموع الفتاوی 4:259)

امام حلیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "والإيمان بالملائكة ينتظم معاني - وذكر منها -: والموت جائز عليهم، ولكن الله تعالى جعل لهم أمداً بعيداً، فلا يتوفاهم حتى يبلغوه" (المنہاج 2:256)

عبد القاہر بن طاہر البغدادی (المتوفی 429) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "وأجمعوا أيضاً على جواز الفناء على العالم كله من طريق القدرة والإمكان، وإنما قالوا بتأبيد الجنة، وتأبيد جهنم وعذابها من طريق الشرع" (الفرق بین الفرق ص 290)

سورہ زمر کی آیت 68 کے تحت امام ابن کثیر الدمشقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "هذه النفخة هي الثانية وهي نفخة الصعق، وهي التي يموت بها الأحياء من أهل السماوات والأرض إلا من شاء الله؛ كما جاء مصرحاً به مفسراً في حديث الصور المشهور، ثم يقبض أرواح الباقين حتى يكون آخر من يموت ملك الموت، وينفرد الحي القيوم الذي كان أولاً وهو الباقي آخراً بالديمومة والبقاء، ويقول: ((لمن الملك اليوم)) ثلاث مرات، ثم يجيب نفسه بنفسه فيقول: ((لله الواحد القهار)" (تفسیر ابن کثیر 4:81)
 
Top