lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
کیا فقہ حنفی کے مطابق حضرت عائشہ راضی اللہ نے مکروہ کام کیا
عورت مسجد میں جا سکتی ہے یا نہیں
امام ابو حنیفہ رحم اللہ کس بنیاد پر یہ کہ رھے ہیں کہ عورت کا نماز کے لیے مسجد جانا مکروہ ہے
لکن دوسری طرف بوڑھی عورتوں کو مسسجد جانے کی اجازت دے رھے ہیں
ایک بات کریں
کیا سب کے لیے مکروہ ہے یا صرف جوان عورتوں کے لیے
اگر گھر میں نماز افضل ہے تو امام ابو حنیفہ رحم للہ کو کیوں پتا نا چلا
کیا افضل صرف جوان عورتوں کے لیے ہے یا بوڑھی عورتوں کے لیے بھی
ایک صحیح حدیث پیش کردیں یہ لوگ جس میں حضور صلی اللہ وسلم نے عورتوں کو مسجد جانے سے روکا ھو اور اس کو مکروہ کہا ھو
ساتھ میں بوڑھی عورتوں کو جانے کی اجازت دی ھو
اگر حضور صلی اللہ وسلم نے روکا ہوتا تو حضرت عائشہ راضی اللہ نے کس بنیاد پر جنازہ کو مسجد میں لانے کا حکم دیا اور نماز جنازہ پڑھی بھی
کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 2248
ہارون بن عبد اللہ، محمد بن رافع، ابوفدیک، ضحاک بن عثمان، ابونضر، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہو تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا جنازہ مسجد میں لے آؤ تاکہ میں ان پر نماز جنازہ پڑھوں لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیضاء کے دو بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی کا جنازہ مسجد میں پڑھا تھا۔
کیا حضرت عائشہ راضی اللہ نے مکروہ کام کیا