• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا قبر پر تختی لگاسکتے ہیں؟

ام حسان

رکن
شمولیت
مئی 12، 2015
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
32
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا قبر پر تختی لگاسکتے ہیں؟

جزاکم اللہ خیرا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قبر پر تختی وغیرہ لگانا


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے اپنے ہاں بعض قبروں پر سیمنٹ کی تختیاں بنی دیکھی ہیں جو تقریبا ایک میڑ لمبی اور آدھا میڑ چوڑی ہوتی ہیں ان پر مرنے والے کا نام ، تاریخ وفات اوربعض دعائیہ جملے، مثلا اللہ فلاں بن فلاں پر رحم فرما‘‘ وغیرہ لکھے ہوتے ہیں ایسے کام کے متعلق کیا حکم ہے؟
علی۔ ع ۔ ا ۔ القصیم
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبروں پر تختیاں یا کوئی بھی دوسری تعمیر جائز نہیں، نہ ہی ان پر کتابت جائز ہے۔ کیونکہ نبیﷺ سے قبروں پر تعمیر اور ان پر کتابت کی ممانعت ثابت ہیے۔ امام مسلم رحمہ الله نے حضرت جابر رضى الله عنه سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں :
((نہی رسُو اللّہِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنْ یُجصَّص الْقَبْرْ، وأنْ یُقعد علیہ، وأنْ یُبنیَ علیہ))

رسول اللہ ﷺنے قبروں کوپلستر کرنے ،ان پر بیٹھنے اور ان پر تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور ترمذی وغیرہ نے اس حدیث کی اسناد صحیحہ سے تخریج کرتے ہوئے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے (وان یکتب علیہ) (اور قبروں پرکچھ لکھا بھی نہ جائے) اور اس لیے بھی کہ یہ غلو کی اقسام میں سے ایک قسم ہے لہٰذا ا س کی ممانعت ضروری تھی اور اس لیے گھی کہ کتابت بسا اوقات غلو کے مضر انجام تک لے جاتی ہے اور یہ غلو ممنوعات شرعیہ سے ہے۔ قبر پر مٹی صرف اس لیے ڈالی جاتی ہے اور اسے تقربیا ایک بالشت اونچا رکھا جاتا ہے کے یہ معلوم ہوسکے کہ یہ قبر ہے قبروں کے متعلق یہی وہ سنت ہے جس پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ رضى الله عنه عمل پیرار ہے ۔ قبروں پرنہ مساجد بنانا جائز ہے، نہ انہیں غلاف پہنانا او نہ ان پر گنبد بنانا جائز ہے ۔ کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:
((لَعَنَ اللّہُ الْیھُودَ والنَّصارَی اتَّحذُو قُبورَ أَنْبیا ئھِم مَساجدَ))
’’ الللہ تعالی یہود وا نصاری پر لعنت کرے۔ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنالیا۔
اس حدیث پرشیخین کا اتفاق ہے۔

اور مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت جندب سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو ان کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے سنا ہے کہ:
((إنَّ اللّہَ قدْ اتّحذنیِ خلَیلًا کَما اتّحذ إبراہیمَ خلیلاً ، ولَو کُنتُ متَّخِذاً من أمَّتی خلیلاً الا تَّحذتُ أَبا بکرٍ خلیلا ، ألاَ وإنَّ منْ کان قبْلَکم کانوُا یتَّخِذُون قبورََ أَنبیائِہمِ واصالحِیِھم مساجدَ، ألا تتَّخِذُوا الْقُبورَ مساجدَ،فإنَّی أنْہا کُم عَنْ ذلک۔))
’’ بے شک اللہ تعالی نے مجھے دوست بنایا ہے جیسے ابراہیم کو خلیل بنایا اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ خوب سن لو تم سے پہلے لوگوں نے اپنے انبیاء اور اور اپنے بزرگوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔ خوب سن لو! تم قبروں کو مسجدیں نہ بنانا ۔ میں تمہیں اس کام سے منع کرتا ہوں

اور اس مضمون کی احادیث بہت ہیں

 
Top