محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 891
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
اہل علم كا ہاں اس بارے میں دو رائے پائی جاتی ہیں:
1- قبر پر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، یہ اکثر اہل علم کا قول ہے۔
دلیل:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میت کے دفن کیے جانے کے بعد ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی اور آپ ﷺ نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔ (صحیح مسلم: 954)
2- قبر پر نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے، یہ امام نخعی، امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہم اللہ کا قول ہے۔
3- اگر میت کو جنازہ پڑھے بغیر دفن کر دیا گیا ہو تو اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، یہ امام نخعی، امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہم اللہ کا قول ہے۔
دلیل:
1- وہ عمومی دلائل جس میں رسو ل اللہ ﷺ نے قبرستان میں نماز پڑھنے یا قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔
2- رسو ل اللہ ﷺ کا قبر پر نماز پڑھنا آپ کے ساتھ خاص ہے۔
راجح:
پہلا قو ل راجح ہے۔ کیونکہ سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام (مردیا عورت) مسجد میں رہتا اور جھاڑودیا کرتا تھا۔ اس کا انتقال ہوگیا اور نبی ﷺ کو اس کی موت کا علم نہ ہوسکا۔ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے اس کا ذکر فرمایا اور دریافت کیا:’’وہ شخص کہاں ہے؟‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا:اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اس کی وفات ہوگئی ہے۔ آپ نے فرمایا:’’تم لوگوں نے مجھے مطلع کیوں نہ کیا؟‘‘ انھوں نے عرض کیا:حضرت اس کاقصہ تو اس طرح ہے گویا انھوں نے اس کا معاملہ اتنا اہم نہ سمجھا ۔آپ نے فرمایا:’’مجھے اس کی قبر سے آگاہ کرو۔‘‘ چنانچہ آپ اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز جنازہ پڑھی۔
وہ دلائل جن میں رسو ل اللہ ﷺ نے قبرستان میں نماز پڑھنے یا قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے وہ عام ہیں ، اور پہلے قول کے دلائل خاص ہیں ، خاص کو عام پر مقدم کیا جائے گا۔ اور یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ہے اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
1- قبر پر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، یہ اکثر اہل علم کا قول ہے۔
دلیل:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میت کے دفن کیے جانے کے بعد ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی اور آپ ﷺ نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔ (صحیح مسلم: 954)
2- قبر پر نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے، یہ امام نخعی، امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہم اللہ کا قول ہے۔
3- اگر میت کو جنازہ پڑھے بغیر دفن کر دیا گیا ہو تو اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، یہ امام نخعی، امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہم اللہ کا قول ہے۔
دلیل:
1- وہ عمومی دلائل جس میں رسو ل اللہ ﷺ نے قبرستان میں نماز پڑھنے یا قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔
2- رسو ل اللہ ﷺ کا قبر پر نماز پڑھنا آپ کے ساتھ خاص ہے۔
راجح:
پہلا قو ل راجح ہے۔ کیونکہ سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام (مردیا عورت) مسجد میں رہتا اور جھاڑودیا کرتا تھا۔ اس کا انتقال ہوگیا اور نبی ﷺ کو اس کی موت کا علم نہ ہوسکا۔ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے اس کا ذکر فرمایا اور دریافت کیا:’’وہ شخص کہاں ہے؟‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا:اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اس کی وفات ہوگئی ہے۔ آپ نے فرمایا:’’تم لوگوں نے مجھے مطلع کیوں نہ کیا؟‘‘ انھوں نے عرض کیا:حضرت اس کاقصہ تو اس طرح ہے گویا انھوں نے اس کا معاملہ اتنا اہم نہ سمجھا ۔آپ نے فرمایا:’’مجھے اس کی قبر سے آگاہ کرو۔‘‘ چنانچہ آپ اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز جنازہ پڑھی۔
وہ دلائل جن میں رسو ل اللہ ﷺ نے قبرستان میں نماز پڑھنے یا قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے وہ عام ہیں ، اور پہلے قول کے دلائل خاص ہیں ، خاص کو عام پر مقدم کیا جائے گا۔ اور یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ہے اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔