حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
بھائی صاحب کتنی بار ایک بات کو دہراؤں کہ رسول اللہ کی داڑی اتنی لمبی نہیں تھی کہ اس کو کاٹنے کی نوبت آئی ہو،اللہ نے بناوٹ ہی ایسی رکھی تھی، آپ کی داڑی قدرتا گول اور درمیانی تھی،یعنی مشت سے زائد نہ تھی کہ اس کو کاٹنے کی ضرورت محسوس ہو،اس لیے بار بار یہ سوالدہرانا اچھی بات نہیں ہے۔السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
کیا کسی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے داڑھی کے بال کانٹنا ثابت ہیں اور کسی حدیث میں جس کی داڈھی لمبی ہو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو احمق کہا ہو ؟؟؟
محمد بن صالح عثیمین رسول اللہ کی داڑی مبارک کی مقدار بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
أن لحيته الشريفة عليه الصلاة والسلام لم تكن طويلة تملأ صدره ، بل تكاد تملأ نحره ، والنحر هو أعلى الصدر ، وهذا يدل على اعتدال طولها وتوسطه
(فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی: 147167
آپ علیہ السلام کی داڑی اتنی لمبی نہیں تھی جو سینے کو ڈھانپ دیتی ہو بلکہ آپ کی داڑی اتنی کہ جو سینے کے اوپر والے حصے کو ڈھانپ دے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کی داڑی معتدل اور متوسط تھی۔
أن لحيته الشريفة عليه الصلاة والسلام لم تكن طويلة تملأ صدره ، بل تكاد تملأ نحره ، والنحر هو أعلى الصدر ، وهذا يدل على اعتدال طولها وتوسطه
(فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی: 147167
آپ علیہ السلام کی داڑی اتنی لمبی نہیں تھی جو سینے کو ڈھانپ دیتی ہو بلکہ آپ کی داڑی اتنی کہ جو سینے کے اوپر والے حصے کو ڈھانپ دے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کی داڑی معتدل اور متوسط تھی۔