• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مرفوع حدیث بھی اللہ کی طرف سے وحی ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
قرآن بھی اللہ کی وحی ہے اور حدیث بھی،لیکن حدیث وحی خفی ہے۔میرا سوال یہ ہے کہ جن احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی قول،فعل یا کسی عمل پر خاموشی اختیار کی گئی ہو جسے حدیث تقریری کہا جاتا ہے،وہ تو اللہ کی طرف سے حکم ہے۔
لیکن بعض روایات میں صرف ایک صحابی کی دوسرے صحابی سے گفتگو ہوتی ہے،اس میں رسول اللہ ﷺ کا تذکرہ نہیں ہوتا۔مثلا جیسے وہ روایت جس کا مفہوم ہے کہ ایک صحابی نے دعا کی کہ کل میرا میدان جہاد میں کسی جنگجو کافر سے مقابلہ ہو اور میں اسے مار ڈالوں پھر دوسرے صحابی نے آمین کہی،پھر دوسرے صحابی نے کہا کہ کل میرا میدان جہاد میں کسی جنگجو کافر سے مقابلہ ہو اور میں اس کے ہاتھوں شہید کیا جاؤں۔شہید کے بعد وہ میری لاش کا مثلہ کرے۔۔۔۔یہ روایت اور اس طرح کئی روایات ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ کا تذکرہ نہیں ہوتا،میرا سوال ہے کیا ایسی روایات اگر سند کے اعتبار سے صحیح بھی ہوں تو کیا ان روایات کو حدیث کہا جا سکتا ہے؟کیا ان رویات کو ہم اللہ کی طرف سے حکم کہہ سکتے ہیں،جبکہ وحی تو صرف اللہ کی طرف سے ہوتی ہے جو نبیوں اور رسولوں پر نازل ہوتی ہے۔

اس مسئلے کی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔شکریہ
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
شاید آپ موقوف حدیث کہنا چاہتے ہیں۔ موقوف روایت وہ ہوتی ہے کہ جس کی سند صحابی تک پہنچتی ہو۔ اور یہ صحیح بھی ہو سکتی ہے اور ضعیف اور موضوع بھی۔ موقوف بعض صورتوں میں مرفوع کے حکم میں ہوتی ہے اور وحی شمار ہوتی ہے جبکہ اکثر صورتوں میں قول صحابی شمار ہوتی ہے اور اسے صحابی کی رائے یا اجتہاد یا فتوی یا قول کہا جاتا ہے۔
 
Top