احادیث نبویہﷺ میں مقتدی کو امام کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا جب امام اللہ اکبر کہے گا تو مقتدی بھی امام کی اقتداء میں اللہ اکبر کہے گا۔ فرمان رسول ﷺ ہے:
’’إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ‘‘
(صحیح بخاری : 378)
’’بے شک امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ تم اس کی پیروی کرو۔ جب وہ تکبیر کہے تم بھی تکبیر کہو۔ جب رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب سجدہ کرے تم بھی سجدہ کرو۔‘‘
جہاں تک رکوع سے اٹھتے ہوئے ’سمع اللہ لمن حمدہ‘یا ’ربنا ولک الحمد‘ کہنے کا تعلق ہے تو اس میں علما کے مابین اختلاف ہے۔ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ نمازی ’سمع اللہ لمن حمدہ‘اور ’ربنا ولک الحمد‘ دونوں کہے گا۔ جبکہ دوسرے گروہ کا خیال ہے کہ مقتدی صرف ’ربنا ولک الحمد‘ کہے گا اور ’سمع اللہ لمن حمدہ‘ کہنا امام اور منفرد نمازی کے ساتھ خاص ہے۔
ہمارے نزدیک اول الذکر موقف راجح ہے۔ کہ امام، مقتدی اور منفرد سب رکوع سے اٹھتے وقت ’سمع اللہ لمن حمدہ‘ کہیں اور سیدھے کھڑے ہونے کے بعد ’ربنا ولک الحمد‘ کہیں۔کیونکہ حضرت ابوہریرۃ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے، پھر رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے۔ رکوع سے اٹھتے وقت ’سمع اللہ لمن حمدہ‘ کہتے، پھر جب سیدھے کھڑے ہوتے تو ’ربنا ولک الحمد‘ کہتے۔ (صحیح بخاری : 789)
اور ہمیں نماز اسی طرح ادا کرنی چاہئے جس طرح نبی کریمﷺ سے ثابت ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:
’’صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِى أُصَلِّى‘‘ (صحیح بخاری :631)
’’نماز اس طرح ادا جس طرح مجھے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘