• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نفس کا معنیٰ خلیہ ہے [انتظامیہ]

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
درج ذیل پوسٹس اس دھاگے سے غیر متعلق ہونے کی بنا پر یہاں منتقل کی گئی ہیں۔ انتظامیہ


سورۃ نساء آیت نمبر ایک
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا 4:1
ترجمہ: لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک (معمولی ) خلیہ (Single Cell) سے پیدا کیا پھر اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد وعورت (پیدا کرکے روئے زمین پر) پھیلا دیئے۔ اور خدا سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت بر آری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے۔
اس آیت میں "تخلیق آدم " کی ابتداء کے بارے میں بات کی گئی ہے، "کسی آدم علیہ السّلام" کی بات نہیں کہی گئی۔ نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے مراد خلیہ ہے، اور آج سائنس اس بات کی توثیق کرچکی ہے زندگی کی ابتداء ایک خلیہ سے ہوئی جو ابتدا ء میں منقسم ہوا اور پھر اس سے مختلف انواع و اقسام کے جاندار پیدا ہوئے اور قریباً نو ارب سال کا طویل فاصلہ طے کرکے نوع انسان وجود میں آئے۔مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ یہ دلیل بھی آپ نہیں مانیں گے، لیکن اسی آیت میں جو ضمیر استعمال کی گئی ہے جو نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ پر دلالت کرتی ہے وہ " مِنْهَا "کی ہے۔ اگر اس سے مراد کوئی مذکر ہوتا یعنی آدم علیہ السّلام ہوتے تو ضمیر "منه"استعمال ہوتی
لہذا آپکا آدم علیہ السّلام کے بار ے میں خود ساختہ نظریہ یہی دم توڑ دیتا ہے۔نساء کا ترجمہ "بچی "کرنے کےلیے آپ کیسی بچگانہ دلیلیں دیتے ہیں، جو آپ جیسے محقق کے لیے شایان شان نہیں۔اس آیت میں نساء کا ترجمہ "عورتیں " ہی ہوگا اور عورتیں بالغ ہوتی ہیں۔ شادی لائق ہوتی ہیں۔عورت یا خاتون کا لفظ مزید کسی تشریح کا قائل نہیں۔پتہ نہیں آپ "چھ سالہ عائشہ کی شادی 53 سالہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے کرانے پر کیوں تلے ہیں۔ جبکہ ہم ہر لحاظ سے ثابت کرچکے ہیں کہ قرآن کریم کی رو سے "نابالغ" بچوں (بچے ہوں یا بچیاں) کی شادی جائز نہیں۔ بلکہ اس کا تذکرہ تک نہیں۔ قرآن کریم میں شادی کے حوالے جس کا تذکرہ ضروری تھا، وہ ہے، یعنی "بالغ" خواتین و حضرات " کا۔
فی امان اللہ،
و ما علینا الاالبلاغ المبین
ثم تتفکروا

والسّلام،عمران علی
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
عمران علی ، "نفس" کا ترجمہ ، "خلیہ" ، کسی مستند عربی لغت سے ثابت کردیں ، تو میں اپنا مؤقف چھوڑنے کو تیار ہوں ۔

اگر عمران ،ثابت نہ کرسکیں ، تو اپنے مؤقف سے توبہ کریں ، اور حدیث پر ایمان لے آئیں ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
عمران علی ، "نفس" کا ترجمہ ، "خلیہ" ، کسی مستند عربی لغت سے ثابت کردیں ، تو میں اپنا مؤقف چھوڑنے کو تیار ہوں ۔

اگر عمران ،ثابت نہ کرسکیں ، تو اپنے مؤقف سے توبہ کریں ، اور حدیث پر ایمان لے آئیں ۔
محترم ھارون عبداللہ بھائی،
آپ سے درخواست ہے کہ ازراہ کرم نفس ، خلیہ کی بحث علیحدہ دھاگے میں کر لی جائے۔ اس بات کا موجودہ موضوع سے تعلق نہیں۔
اگرچہ یہ عمران علی صاحب ہی کی غلطی ہے کہ وہ ایک موضوع پر بات کرتے ہوئے دیگر مضامین بھی بیچ میں لے آتے ہیں۔ لیکن میری ذاتی طور پر خواہش ہے کہ ان سے فقط ایک موضوع پر بات کر کے اسے کسی انجام تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
عمران علی وہ شخص ہے ، جو قرآن کے ساتھ کھیل رہا ہے ۔

لہذا حجت تمام کرنے کےلیے ، دلیل کے طور پر ، عمران کی بات کو بیان کیا جاتا ہے ۔

مثلا سورہ نسآء آیت#١ میں (( نفس )) کا ترجمہ ، عمران نے کیا ہے " خلیہ" ۔

عمران ، اگر (( نفس)) کا ترجمہ ، "خلیہ" کسی مستند عربی لغت سے ثابت کردے ، تو میں اپنا دعوی چھوڑنے کو تیار ہوں۔

لیکن اگر عمران (( نفس)) کا ترجمہ " خلیہ" کسی مستند عربی لغت سے ثابت نہ کرسکے ، تو عمران کا قرآن کے ساتھ کھیلنا ثابت ہوجاے گا۔ بلکہ عربی زبان سے ، اسکی جہالت بھی واضح ہوجاے گی۔

ایک شخص ، جسکو عربی کی الف ،بے نہیں آتی ، قرآن کی تفسیر کررھا ہے ۔

لہذا ، اب عمران (( نفس)) کا ترجمہ "خلیہ" عربی لغت سے ثابت کرے ، یا توبہ کرکے ، حدیث پر ایمان لے آے۔
 
Top