• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا واقعی فقہ حنفی قرآن وسنت کی نچوڑ ہے ؟ ایک طالب علم اہلحدیث اور ایک مولوی حنفی دیوبندی کا مکالمہ

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ہر بندہ ہر میدان کا ماہر نہیں ہوتا، نہ ہی ہر وقت کسی کو ہر مسئلے کی تفاصیل ازبر ہوتی ہیں۔
بہر حال اپنے وقت کو کسی تعمیری کام میں صرف کرنا چاہیے بجائے ان ابحاث کے۔ نہ تو اہل حدیث کے علماء اتنے کم علم ہیں کہ وہ ایک مسئلہ بتائیں اور اس پر ان کے پاس سرے سے کوئی دلیل نہ ہو اور نہ احناف، شوافع، مالکیہ اور حنابلہ کے علماء اتنے جاہل ہیں کہ ایک مسئلہ قرآن و حدیث کے خلاف ہو اور وہ پھر بھی اسے مانتے چلے جائیں۔ پانچ، دس، پندرہ افراد ہوں تو شاید ممکن بھی ہو لیکن پوری دنیا کے ہر خطے سے تعلق رکھنے والے بے شمار ایسے افراد جنہوں نے دین کے لیے زندگیاں وقف کر دیں وہ اس طرح کے کام نہیں کر سکتے۔
اور مزید یہ کہ آج کل کے وہ علماء جو مجمع الفقہ الاسلامی جیسی بڑی بڑی مجالس میں ہیں وہ بھی اتنے جاہل نہیں ہیں کہ فقہ حنفی کے مسائل کے قرآن و حدیث کے خلاف ہوتے ہوئے اسے ابحاث میں ساتھ لے کر چلیں۔
نہ جانے معترضین یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ان کی بات کی زد کہاں کہاں پہنچ رہی ہے اور کون کون مجروح ہو رہا ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ہر بندہ ہر میدان کا ماہر نہیں ہوتا، نہ ہی ہر وقت کسی کو ہر مسئلے کی تفاصیل ازبر ہوتی ہیں۔
بہر حال اپنے وقت کو کسی تعمیری کام میں صرف کرنا چاہیے بجائے ان ابحاث کے۔ نہ تو اہل حدیث کے علماء اتنے کم علم ہیں کہ وہ ایک مسئلہ بتائیں اور اس پر ان کے پاس سرے سے کوئی دلیل نہ ہو اور نہ احناف، شوافع، مالکیہ اور حنابلہ کے علماء اتنے جاہل ہیں کہ ایک مسئلہ قرآن و حدیث کے خلاف ہو اور وہ پھر بھی اسے مانتے چلے جائیں۔ پانچ، دس، پندرہ افراد ہوں تو شاید ممکن بھی ہو لیکن پوری دنیا کے ہر خطے سے تعلق رکھنے والے بے شمار ایسے افراد جنہوں نے دین کے لیے زندگیاں وقف کر دیں وہ اس طرح کے کام نہیں کر سکتے۔
اور مزید یہ کہ آج کل کے وہ علماء جو مجمع الفقہ الاسلامی جیسی بڑی بڑی مجالس میں ہیں وہ بھی اتنے جاہل نہیں ہیں کہ فقہ حنفی کے مسائل کے قرآن و حدیث کے خلاف ہوتے ہوئے اسے ابحاث میں ساتھ لے کر چلیں۔
نہ جانے معترضین یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ان کی بات کی زد کہاں کہاں پہنچ رہی ہے اور کون کون مجروح ہو رہا ہے۔
@
ہر وہ شخص جو خود کو ذمہ دار سمجہے ۔

وجزاكم الله خيرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
سنیئے ایک طالب علم اہلحدیث اور ایک مولوی حنفی دیوبندی کا مکالمہ
میری کبھی بھی یہ سوچ نہیں رہی کہ آپس میں مسلکی اختلافات اور ابحاث کو علمی انداز میں حل نہیں ہونا چاہیے ۔
لیکن میرا یہ احساس ضرور ہے کہ ہم جس دور سے گزر رہے ہیں ، یہاں اسلام پسندوں اور مادر پدر آزاد لوگوں کی جنگ ہے ، لہذا جو جو اسلام پسندوں میں آتے ہیں ، سب کو مل کر لبرل اور ملحد قسم کے لوگوں کی طبیعت صاف کرنی چاہیے ، اور زیادہ اوقات انہیں امور میں صرف کرنے چاہییں ۔
اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی وغیرہ مسالک و مذاہب کا احترام ، ان کے علماء کی عزت و تکریم ، اور عوام کا ان پر اعتماد بحال کرنا انتہائی ضروری ہے ، ورنہ احقاق حق اور ابطال باطل کے خوشنما نظریے کے تحت لا شعوری طور پر الحاد اور لبرل ازم کا کام آسان کر رہے ہیں ۔
ایک اہل حدیث عالم جنہوں نے ساری عمر دین کی خدمت میں گزار دی ہے ، دیوبندی اس کو جاہل ، دھوکے باز ، اور کسی کا ایجنٹ قرار دے دیں ، دوسری طرف کوئی دیوبندی عالم دین جس نے ساری زندگی مسلمانوں کی بھلائی میں صرف کی ہے ، اہل حدیث اس کو ایسے القابات سے نوازیں تو بتائیں ، یہاں مسلمان کون رہ گیا ؟ اور اسلام کا نام لیوا کون بچا ؟
یہی کچھ ملحد او راسلام بیزار لوگ چاہتے ہیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
میری کبھی بھی یہ سوچ نہیں رہی کہ آپس میں مسلکی اختلافات اور ابحاث کو علمی انداز میں حل نہیں ہونا چاہیے ۔
لیکن میرا یہ احساس ضرور ہے کہ ہم جس دور سے گزر رہے ہیں ، یہاں اسلام پسندوں اور مادر پدر آزاد لوگوں کی جنگ ہے ، لہذا جو جو اسلام پسندوں میں آتے ہیں ، سب کو مل کر لبرل اور ملحد قسم کے لوگوں کی طبیعت صاف کرنی چاہیے ، اور زیادہ اوقات انہیں امور میں صرف کرنے چاہییں ۔
اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی وغیرہ مسالک و مذاہب کا احترام ، ان کے علماء کی عزت و تکریم ، اور عوام کا ان پر اعتماد بحال کرنا انتہائی ضروری ہے ، ورنہ احقاق حق اور ابطال باطل کے خوشنما نظریے کے تحت لا شعوری طور پر الحاد اور لبرل ازم کا کام آسان کر رہے ہیں ۔
ایک اہل حدیث عالم جنہوں نے ساری عمر دین کی خدمت میں گزار دی ہے ، دیوبندی اس کو جاہل ، دھوکے باز ، اور کسی کا ایجنٹ قرار دے دیں ، دوسری طرف کوئی دیوبندی عالم دین جس نے ساری زندگی مسلمانوں کی بھلائی میں صرف کی ہے ، اہل حدیث اس کو ایسے القابات سے نوازیں تو بتائیں ، یہاں مسلمان کون رہ گیا ؟ اور اسلام کا نام لیوا کون بچا ؟
یہی کچھ ملحد او راسلام بیزار لوگ چاہتے ہیں ۔
جزاک اللہ خیرا.
بہت ھی عمدہ بات کہی آپ نے.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
"ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﺍ ﯾﮧ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺟﺲ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ، ﯾﮩﺎﮞ ﺍﺳﻼ‌ﻡ ﭘﺴﻨﺪﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺩﺭ ﭘﺪﺭ ﺁﺯﺍﺩ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﻨﮓ ﮨﮯ ، ﻟﮩﺬﺍ ﺟﻮ ﺟﻮ ﺍﺳﻼ‌ﻡ ﭘﺴﻨﺪﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺳﺐ ﮐﻮ ﻣﻞ ﮐﺮ ﻟﺒﺮﻝ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﺤﺪ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﻧﯽ ﭼﺎﮨﯿﮯ ، ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻣﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﭼﺎﮨﯿﯿﮟ -ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ، ﺩﯾﻮﺑﻨﺪﯼ ، ﺑﺮﯾﻠﻮﯼ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﻣﺴﺎﻟﮏ ﻭ ﻣﺬﺍﮨﺐ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ، ﺍﻥ ﮐﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻭ ﺗﮑﺮﯾﻢ ، ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﺎ ﺍﻥ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﻤﺎﺩ ﺑﺤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ، ﻭﺭﻧﮧ ﺍﺣﻘﺎﻕ ﺣﻖ ﺍﻭﺭ ﺍﺑﻄﺎﻝ ﺑﺎﻃﻞ ﮐﮯ ﺧﻮﺷﻨﻤﺎ ﻧﻈﺮﯾﮯ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﻻ‌ ﺷﻌﻮﺭﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﻟﺤﺎﺩ ﺍﻭﺭ ﻟﺒﺮﻝ ﺍﺯﻡ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﺁﺳﺎﻥ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ -"

مندرجہ بالا کلام محترم خضر حیات بهائی کا ہے ۔

اگر میں یہ کہوں کے اس مختصر سے کلام میں سمندروں کی گہرائیاں اور آسمانوں تک کی بلندیاں ہیں تو یہ مبالغہ نہیں بلکہ ایک شعوری احساس ہے ۔ ہر جملہ اپنے اندر گہری معنویت لیئے ہوئے ہے ، ان تمام امور پر ہر حساس مسلماں فکر اندوز ہے ۔ آئندہ کا لائحہ عمل اگر آج علماء اسلام منتخب نا کرپائے تو آنیوالی نسلوں کی بربادی یقینی ہے ۔
میری شدید ترین خواہش ہیکہ اس پر کوئی نیا تہریڈ بنا کر تمام مذاہب و مسالک و افکار کے باشعور و حساس اہل علم اپنا حصہ رقم کریں ۔ یہ ایک اہم فریضہ سمجہا جائے کہ اس پر فتن وقت کا بهت بڑا فتنہ ہی وہ ہے جسکا اشارہ خضر بهائی نے دیا ہے ۔ نیز میں یہ بهی چاہونگا کہ صرف اہل علم کے کلام رکہے جائیں اور عام قارئین (جنہیں موضوع کا مکمل ادراک اور تدارک کا شعور نا ہو) لکہنے سے وقتی طور پر سہی لیکن اجتناب کریں ۔ سرسری تبصرے یوں بهی غیر ضروری ہیں کسی بهی حساس معاملے اور مسئلہ سے کیونکہ یہ امت مسلمہ کا معاملہ اور مسئلہ ہے ۔
محترم اشماریہ اور محترم خضر حیات بهائی کا شکریہ ، فکریں یونہی پیدا نہیں ہوا کرتی ہیں ، انکا ادراک بهی ہونا چاہیئے اور اسی طرح مرض کی تشخیص صحیح ہو تو علاج بهی کارگر ہوتا ہے ۔ تمام اہل علم اس پر سنجیدگی سے غور کریں اور ہم سب ملکر ایک اپنی کوشش کریں کسی بهی اٹہتے ہوئے فتنہ کی سرکوبی کے لیئے ۔
میں سمجہتا ہوں اس طرح کا قلمی جہاد اس وقت ہر اہل علم پر واجب ہے۔
آپ سب ارکان اپنی رائے ضرور دیں اور کوئی عمدہ عنوان کے تحت قلم اٹہایا جائے ۔ ذرا سی نم ہو یہ مٹی تو بڑی زرخیز ہوتی ہے ۔ ہم میں آج بهی اقبال و حالی اور عالی صفات علماء الکرام کی طرح افکار رکہنے والوں کی الحمد للہ کمی نہیں ہاں کمی ہے تو انکے قلم سے ابتدائے جہاد کی ۔
یقین محکم عمل پیہم
جہاد مسلسل کی ضرورت ہے
اور چاہے اس سے کفار کراہت کریں

والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته
 
Top