محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
لیکن اس طرح کی شادی میں نیت تو یہی ہوتی ہے کہ ہماری بیٹی خوش اور محفوظ رہے - ورنہ کون وٹہ سٹہ کی شادی کو ترجیح دے- (چاہے شرط پر شادی نہ طے کی گئی ہو)-میرا ذاتی خیال ہے کہ اگر ایسی شادیوں میں ”ادلہ بدلہ کی شرط“ عائد نہ ہو اور یکے بعد دیگرے یا ایک ساتھ والدین یا بچوں کی رضا سے ایک ہی گھر یا خاندان سے لڑکی لی اور دی جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ حدیث میں ممانعت ”شادی کے بدلہ شادی کی شرط“ کی ہے۔ نہ کہ ایک ہی گھر یا خاندان سے لڑکا اور لڑکی دونوں کی شادی کی ممانعت۔
واللہ اعلم بالصواب