• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا پاکستان نے افغان جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا ؟

muntazirrehmani

مبتدی
شمولیت
فروری 24، 2015
پیغامات
72
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
18
کیا پاکستان نے امریکہ کا افغان جنگ میں ساتھ دیا؟ - دشمن امریکہ کی گواہی..
اسپر سب سےزیادہ قابل ذکر سیکرٹ پاکستان کے نام سے ویڈیو ڈاکو مینٹری ھے (یہ ڈاکو مینٹری برطانوی ادارے بی بی سی کی طرف سے جاری کی گئی جوکہ اردو ڈبنگ کے ساتھ انٹرنٹ پر باآسانی دستیاب ھے)جسمیں مختلف امریکی فوج اور خفیہ اداروں کے اھل کاروں کے ویڈیو انٹرویو موجود ھیں کہ کیسے کیسے اور کہاں کہاں پاکستانی اداروں نے انکے ساتھ ھاتھ کیا.
اس (اس موضوع پر حال ھی میں سی آئی اے کی طرف سے دی رانگ اینمی(the wrong enemy)کے نام سے ایک کتاب بھی چھپی ھے اسکے لکھاری کا نام کیر لو ٹا گیل(carlota gall)
ملا ضعیف کہتے ھیں کہ پاکستان امریکہ نھیں بلکہ طالبان کا دوست ھے. کہتے ھیں:''جنرل محمود isi کے چیف مجھ سے ملنا چاھتے تھے انھوں نے مجھ سے کہا کہ ہم ابھی بھی تمھارے ساتھ ھیں اور ہم امریکہ کے خلاف جھاد میں تمھاری مدد کرتے رھیں گے. جسطرح روس کے خلاف تمھاری مدد کی تھی.. پاکستان کے دو چہرے ھیں وہ ھمیں کچھ بتا رھے تھے اور امریکیوں کو کچھ بتا رھے تھے. پاکستان امریکہ کے ساتھ دوھرا کھیل کھیل رھا تھا.
(سی آئے اے کے سابق سربراہ فلپس مڈ کی گواہی.).
میں وھاں افغانستان میں موجود تھا اور ہم تین ھزار لوگ کھو چکے تھے اور ہمیں اس چیز کا پتہ چلتے ھی کسی قسم کی حیرانکی نھیں ھونی چاھیے کہ پاکستان میں ایسے لوگ موجود ھیں جو نائین الیون سے پہلے مسلسل طالبان کی مدد کرتے نظر آرھے ھیں. یقینی طور پر ایسا ھی تھا. وہ اپنے عقب میں ایک مضبوط دوست رکھنا چاھتے تھے.. ہمیں حیران نھیں ھونا چاھیے کہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں میں طالبان کے حمایتی موجود ھیں. (سیکرٹ پاکستان ڈاکو مینٹری)
سی آئی اے کے سابق اھلکار گیری بر نسٹن نے کہا کہ پاکستان نے ھی قندوز کے ھوائی اڈے سے طالبان قیادت کو نکال کر لے گئے یہ واقعہ دسمبر 2001 کا ھے جب امریکی اور شمالی اتحاد کی فوجیں پورے افغانستان میں طالبان کو تہ تیغ کر رھی تھیں. کہتا ھے امریکہ پاکستان کے دوغلے پن کیوجہ سے بہت ذیادہ خوف میں مبتلا تھا. (سیکرٹ پاکستان ڈاکو مینٹری)
امریکی کیمپ پر حملہ آئی ایس آئی کے تعاون سے ہوا. مائیک مولن.سابق امریکی جوائینٹ چیف آف سٹاف...کابل میں اس کیمپ پر آئی ایس آئی اور حقانی نٹ ورک دونوں نے ملکر انجام دیا.
یہ کچھ اعترافات ھیں جو خود دشمن امریکہ نے کیے. جو لوگ پاک فوج کو قتل کرتے اور اس پر الزام لگاتے ھیں کہ وہ امریکہ کا ساتھ دے رھی ھے انکے مونہوں پر یہ ساری تفصیل ایک طمانچہ ھے .مگر غبی قسم کے لوگ پھر بھی تکفیر کا راستہ نھیں چھوڑیں گے چونکہ عقل مندی اور ان لوگوں کی آپس میں دوشمنی ھے اس لیے انکو سمجھانا بڑا مشکل ھوتا ھے.
لیکن حقیقت کے متلاشیوں کے لیے اس ساری تفصیل میں اہم سبق ھے. اللہ تعالی ہم سبکو تکفیر کے شر سے بچائے. آمیین.
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یہ کچھ اعترافات ھیں جو خود دشمن امریکہ نے کیے. جو لوگ پاک فوج کو قتل کرتے اور اس پر الزام لگاتے ھیں کہ وہ امریکہ کا ساتھ دے رھی ھے انکے مونہوں پر یہ ساری تفصیل ایک طمانچہ ھے .مگر غبی قسم کے لوگ پھر بھی تکفیر کا راستہ نھیں چھوڑیں گے چونکہ عقل مندی اور ان لوگوں کی آپس میں دوشمنی ھے اس لیے انکو سمجھانا بڑا مشکل ھوتا ھے.
لیکن حقیقت کے متلاشیوں کے لیے اس ساری تفصیل میں اہم سبق ھے. اللہ تعالی ہم سبکو تکفیر کے شر سے بچائے. آمیین.
محترم بھائی واقعی پاکستان کی حکومت طالبان کو چاہتی تھی اور یہ شدید خواہش رکھتی تھی کہ افغانستان میں طالبان کی ھکومت قائم رہے کیونکہ وہ پاکستان کے دوست اور انڈیا کے دشمن تھے اور افغان طالبان شاید اب بھی ہیں (پاکستان طالبان کو تو ہم سب ہی گمراہ سمجھتے ہیں) اس طرح پاکستان کی یہ سرحد کافی سیف تھی اور انڈیا کے ساتھ ٹکر لینے میں اسکو آسانی تھی
لیکن آپکی یہ بات اس گناہ کو کم تو کرتی ہے جو امریکہ کا ساتھ دے کر پاکستانی حکومت نے کیا مگر اس واضح عسکری و سٹریٹیجک مدد کرنے کا کلی انکار بالکل نہیں کیا جا سکتا جو پاکستان حکومت نے اس جنگ میں امریکہ کی کی
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ پاکستانی حکومت کی افغان طالبان سے محبت اور طالبان حکومت کی حمایت اور شمالی اتحاد کی مخالفت کی وجہ یہ بالکل نہیں تھی کہ وہاں شریعت نافذ ہے اور ہماری حکومت شریعت کو پسند کرتی ہے بلکہ یہ حکومت تو شریعت کو نافذ خود نہیں کرنا چاہتی ورنہ پاکستان میں اس کے نفاذ کے خلاف امریکہ کا کوئی بڑا ظاہری دباو نہیں ہے پس طالبان کی حمایت کی اصل وجہ ملکی مفاد تھا جو اپنی جگہ درست تھا جسکی ہماری جماعت نے بھی مکمل تائید کی ہے
جب امریکہ کا افغان سے ٹاکرا ہوا تو اس وقت امریکہ کو جنگ جیتنے کے لئے پاکستان کی ضرورت نا گزیر تھی تو اسنے پاکستان کو پتھر کے دور میں بھیجنے کی دھمکی دی اب اس وقت میرے خیال میں ایک درست پالیسی یہ تھی کہ پاکستان ایران کی طرح انکار کر دیتا کہ ہم آپ کا زبانی ساتھ تو دے سکتے ہیں مگر عملی مدد نہیں کر سکتے ہمارے علاقے میں سے اگر کوئی آپکی طرف آئے گا تو ہم اسکو نہیں آنے دیں گے اور اسکو ماریں گے مگر ہم آپ کی اس جنگ میں مدد نہیں کر سکتے اگر آپ کے بندے پاکستان میں موجود ہیں تو انکے خلاف ہمیں ثبوت دیں تو ہم انکو پکڑ کر آپ کے حوالے کرتے ہیں جیسا کہ امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ اور محترم ذکی الرحمن کے لئے کہا گیا ہے کہ ثبوت دیں تو ہم دیکھتے ہیں اور اگر پھر بھی امریکہ نہ مانتا تو یہ کہتے کہ تم نے جو کرنا ہے کرو ہم اس میں مدد نہیں کرتے تو امریکہ اگر پاکستان میں ڈرون حملے کرتا یا مارتا تو لوگ انکے خلاف ہوتے پاکستان کے خلاف نہ ہوتے
یہی حکمت عملی اور پالیسی مشرف کے دست راست جنرل شاید عزیز نے بھی اپنی کتاب یہ خاموشی کب تک میں بتائی ہے جنرل نے کہا ہے کہ نیٹو کی فوج کا ساتھ دینے پر امریکہ مجبور نہیں کر سکتا تھا کیونکہ یہ مدد نہ کرنا یو این او کے اصولوں کے خلاف بھی نہیں تھا اور میں نے مشرف کو کہا بھی کہ ایسا نہ کریں مگر مشرف نے اپنے مفادات کے لئے یہ کیا اور ان مفادات کو مشرف کے مفادات تو کہا جا سکتا ہے پوری حکومت اور عوام کے مفادات نہیں
پس یہ یاد رکھیں کہ اگر ہم اسکا ہی انکار کر دیں کہ پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیا تو ہمارے دلائل ہی کمزور ہوں گے اور مخالف کو قائل نہیں کر سکیں گے کیونکہ اس پر دلائل کا کسی صورت انکار نہیں کی جا سکتا البتہ اگر ہم ان واضح مدد کرنے کو مواقع کا اقرار کرتے ہوئے اوپر والی باتوں کو ہم اس گناہ کے وزن کو کم کرنے کے لئے استعمال کریں تو فائدہ ہو سکتا ہے
البتہ اب اس گناہ کو وجہ بنا کر پاکستان میں لڑنا تو کسی طور پر درست نہیں اور ویسے بھی ان پاکستان میں لڑائی کرنے والوں کو تھوڑی بھی عقل ہوتی تو سوچتے کہ فرض کیا یہ پاکستان کے خلاف انکی لڑائی درست بھی ہے تو بھلا اس سے نقصان وہ کس کا کر رہے ہیں کیا وہ اتنے طاقتور ہیں کہ پورے ملک پر قبضہ کر سکیں جب ایسا نہیں کر سکتے اور پاکستان کو کمزور ہی کرتے رہیں گے تو اس سے فائدہ یا تو انڈیا یا امریکہ وغیرہ اٹھائیں گے اور کمزور پر اپنی پالیسیاں چلانا یا افغانستان کی طرح مکمل قبضہ ہی کرلینا تو انکے لئے آسان ہو گا تو اسکا ذمہ دار کون بنے گا
بھلا انڈیا میں اور امریکہ کے ماتحت تم دین پر اس طرح عمل کر سکو گے جو اب پاکستان میں ہو رہا ہے ھذا من عندی واللہ اعلم
نوٹ: آپ نے لکھا ہے کہ ان لوگوں کو سمجھایا نہیں جا سکتا کیونکہ انکے پاس عقل نہیں ہوتی تو کچھ تو بات ایسی ہی ہوتی ہے اور کچھ ہماری غلطی بھی ہوتی ہے کہ ہم سد زرائع کے طور پر کچھ دوسری چیزوں کو بھی ساتھ جب رگڑتے ہیں تو ہماری درست بات کا وزن بھی کم ہو جاتا ہے اسی طرح ہم تقلید میں بھی کرتے ہیں اور پھر مقلد شیر آ گیا شیر آگیا کی طرح ہماری درست بات کا اعتبار بھی نہیں کرتا اس پر میں مندرجہ ذیل لنک پر بھی بات کی ہوئی ہے
پوسٹ نمبر 49
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
محترم بھائی واقعی پاکستان کی حکومت طالبان کو چاہتی تھی اور یہ شدید خواہش رکھتی تھی کہ افغانستان میں طالبان کی ھکومت قائم رہے کیونکہ وہ پاکستان کے دوست اور انڈیا کے دشمن تھے اور افغان طالبان شاید اب بھی ہیں (پاکستان طالبان کو تو ہم سب ہی گمراہ سمجھتے ہیں) اس طرح پاکستان کی یہ سرحد کافی سیف تھی اور انڈیا کے ساتھ ٹکر لینے میں اسکو آسانی تھی
لیکن آپکی یہ بات اس گناہ کو کم تو کرتی ہے جو امریکہ کا ساتھ دے کر پاکستانی حکومت نے کیا مگر اس واضح عسکری و سٹریٹیجک مدد کرنے کا کلی انکار بالکل نہیں کیا جا سکتا جو پاکستان حکومت نے اس جنگ میں امریکہ کی کی
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ پاکستانی حکومت کی افغان طالبان سے محبت اور طالبان حکومت کی حمایت اور شمالی اتحاد کی مخالفت کی وجہ یہ بالکل نہیں تھی کہ وہاں شریعت نافذ ہے اور ہماری حکومت شریعت کو پسند کرتی ہے بلکہ یہ حکومت تو شریعت کو نافذ خود نہیں کرنا چاہتی ورنہ پاکستان میں اس کے نفاذ کے خلاف امریکہ کا کوئی بڑا ظاہری دباو نہیں ہے پس طالبان کی حمایت کی اصل وجہ ملکی مفاد تھا جو اپنی جگہ درست تھا جسکی ہماری جماعت نے بھی مکمل تائید کی ہے
جب امریکہ کا افغان سے ٹاکرا ہوا تو اس وقت امریکہ کو جنگ جیتنے کے لئے پاکستان کی ضرورت نا گزیر تھی تو اسنے پاکستان کو پتھر کے دور میں بھیجنے کی دھمکی دی اب اس وقت میرے خیال میں ایک درست پالیسی یہ تھی کہ پاکستان ایران کی طرح انکار کر دیتا کہ ہم آپ کا زبانی ساتھ تو دے سکتے ہیں مگر عملی مدد نہیں کر سکتے ہمارے علاقے میں سے اگر کوئی آپکی طرف آئے گا تو ہم اسکو نہیں آنے دیں گے اور اسکو ماریں گے مگر ہم آپ کی اس جنگ میں مدد نہیں کر سکتے اگر آپ کے بندے پاکستان میں موجود ہیں تو انکے خلاف ہمیں ثبوت دیں تو ہم انکو پکڑ کر آپ کے حوالے کرتے ہیں جیسا کہ امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ اور محترم ذکی الرحمن کے لئے کہا گیا ہے کہ ثبوت دیں تو ہم دیکھتے ہیں اور اگر پھر بھی امریکہ نہ مانتا تو یہ کہتے کہ تم نے جو کرنا ہے کرو ہم اس میں مدد نہیں کرتے تو امریکہ اگر پاکستان میں ڈرون حملے کرتا یا مارتا تو لوگ انکے خلاف ہوتے پاکستان کے خلاف نہ ہوتے
یہی حکمت عملی اور پالیسی مشرف کے دست راست جنرل شاید عزیز نے بھی اپنی کتاب یہ خاموشی کب تک میں بتائی ہے جنرل نے کہا ہے کہ نیٹو کی فوج کا ساتھ دینے پر امریکہ مجبور نہیں کر سکتا تھا کیونکہ یہ مدد نہ کرنا یو این او کے اصولوں کے خلاف بھی نہیں تھا اور میں نے مشرف کو کہا بھی کہ ایسا نہ کریں مگر مشرف نے اپنے مفادات کے لئے یہ کیا اور ان مفادات کو مشرف کے مفادات تو کہا جا سکتا ہے پوری حکومت اور عوام کے مفادات نہیں
پس یہ یاد رکھیں کہ اگر ہم اسکا ہی انکار کر دیں کہ پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیا تو ہمارے دلائل ہی کمزور ہوں گے اور مخالف کو قائل نہیں کر سکیں گے کیونکہ اس پر دلائل کا کسی صورت انکار نہیں کی جا سکتا البتہ اگر ہم ان واضح مدد کرنے کو مواقع کا اقرار کرتے ہوئے اوپر والی باتوں کو ہم اس گناہ کے وزن کو کم کرنے کے لئے استعمال کریں تو فائدہ ہو سکتا ہے
البتہ اب اس گناہ کو وجہ بنا کر پاکستان میں لڑنا تو کسی طور پر درست نہیں اور ویسے بھی ان پاکستان میں لڑائی کرنے والوں کو تھوڑی بھی عقل ہوتی تو سوچتے کہ فرض کیا یہ پاکستان کے خلاف انکی لڑائی درست بھی ہے تو بھلا اس سے نقصان وہ کس کا کر رہے ہیں کیا وہ اتنے طاقتور ہیں کہ پورے ملک پر قبضہ کر سکیں جب ایسا نہیں کر سکتے اور پاکستان کو کمزور ہی کرتے رہیں گے تو اس سے فائدہ یا تو انڈیا یا امریکہ وغیرہ اٹھائیں گے اور کمزور پر اپنی پالیسیاں چلانا یا افغانستان کی طرح مکمل قبضہ ہی کرلینا تو انکے لئے آسان ہو گا تو اسکا ذمہ دار کون بنے گا
بھلا انڈیا میں اور امریکہ کے ماتحت تم دین پر اس طرح عمل کر سکو گے جو اب پاکستان میں ہو رہا ہے ھذا من عندی واللہ اعلم
نوٹ: آپ نے لکھا ہے کہ ان لوگوں کو سمجھایا نہیں جا سکتا کیونکہ انکے پاس عقل نہیں ہوتی تو کچھ تو بات ایسی ہی ہوتی ہے اور کچھ ہماری غلطی بھی ہوتی ہے کہ ہم سد زرائع کے طور پر کچھ دوسری چیزوں کو بھی ساتھ جب رگڑتے ہیں تو ہماری درست بات کا وزن بھی کم ہو جاتا ہے اسی طرح ہم تقلید میں بھی کرتے ہیں اور پھر مقلد شیر آ گیا شیر آگیا کی طرح ہماری درست بات کا اعتبار بھی نہیں کرتا اس پر میں مندرجہ ذیل لنک پر بھی بات کی ہوئی ہے
پوسٹ نمبر 49
50 فیصد متفق
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

تمام تر واضح شواہد کے باوجود اب بھی ايسے راۓ دہندگان موجود ہيں جو اس دليل کو بنياد بنا کر جذباتی بحث ميں الجھتے ہيں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جس نے گزشتہ ايک دہائ ميں پاکستان ميں بربريت کی نئ مثاليں قائم کی ہے، وہ يکايک منظر سے غائب ہو جاۓ گا اگر موت کے ان سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دی جاۓ اور ان کے خلاف کوئ فوجی کاروائ نا کی جاۓ۔

يہ بات تاريخ سے ثابت ہے کہ اگر معاشرہ جرائم پيشہ عناصر کی مناسب سرکوبی نہ کرے تو اس سے جرم کے پھيلنے کے عمل کو مزيد تقويت ملتی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے – يہ جانتے ہوۓ کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ يہ مجرم پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو روزانہ قتل کر رہے ہیں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
Top