• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کسی دوسری ویب سائٹ سے چیزیں ڈاؤنلوڈ کرنا ان کی اجازت کے بغیر،تصویریں سیوڈ کرنا چوری کے زمرے میں

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
کیا کسی دوسری ویب سائٹ سے چیزیں ڈاؤنلوڈ کرنا ان کی اجازت کے بغیر،تصویریں سیوڈ کرنا چوری کے زمرے میں آتا ہے؟اکثر ویب سائٹس پر فری ڈاؤنلوڈ لکھا ہوتا ہے،اور دوسری بات کہ میں نے مکتبہ دارالسلام کی ویب سائٹ دو گرافکس چارٹر سیوڈ کیے ہیں لیکن میرے دل میں خلش ہے کہ یہ چوری کے زمرے میں تو نہیں آتا،کیونکہ ان چارٹر کے نیچے ڈالر میں اس کی قیمت لکھی ہوئی تھی؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جی ہاں کسی بھی ویب سائیٹ سے ان کی اجازت کے بغیر کوئی چیز ڈاون لوڈ کرنا درست نہیں ہے کیونکہ وہ قیمتا اسے فروخت کرنا چاہتے ہیں اور اس کے حقوق محفوظ رکھتے ہیں اور بعض صورتوں میں ایسے فعل کو چوری بھی کہا جا سکتا ہے جبکہ وہ مال محترم یعنی قابل احترام ہو۔ اور اگر وہ مال محترم نہ ہو تو اس صورت میں ایک ناجائز فعل تو سکتا ہے لیکن چوری نہیں کہلائے گا جیسا کہ موویز یا افلام وغیرہ بغیر اجازت ڈاون لوڈ کرنا لیکن ان کا دیکھنا حرام ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

السوال : حكم تحميل الكتب غير المجانية من المواقع عن طريق برامج الاختراق وغيرها السؤال : أرجو منك توضيح حكم تحميل بعض الكتب الإلكترونية ( غير المجانية ) من برامج المشاركة - أو ما يسمَّى بـ Peer-to-Peer " - ؟ .

الجواب :

الحمد لله

الكتب التي تعرضها المواقع الإلكترونية منها ما يتمكن الزائر من تحميل تلك الكتب – أو بعضها – لجهازه ، ومنها ما يكون للتصفح – كاملاً أو لأجزاء منه – ولا يستطيع تنزيل الكتاب .

والكتب التي يُسمح بتنزيلها : لا إشكال في حكمها ، ولا سؤال عنها أصلاً ، وأما التي يمنع أصحاب الموقع من تنزيلها : فإن الأصل هو المنع من تنزيلها ؛ وذلك لأن لأصحابها حقوقاً تضيع عليهم بذلك التنزيل غير مدفوع الثمن .

والطريقة التي وردت في السؤال - (Peer-to-Peer) وتعني : الاتصال الندِّي المباشر- هي ما يسلكه " المخترقون " للمواقع التي تعرض مواد محفوظة الحقوق لأهلها ، فيتمكنون من خلالها من الاستيلاء على تلك المواد ، ولا يخفى أن كثيراً من تلك المواد محرَّم أصلاً ، ولو بالمجان ، كالأغاني ، والأفلام ، وإنما كلامنا هنا عن المباح منها ، كالكتب العلمية المفيدة . وقد صدرت الفتاوى المتنوعة من علماء اللجنة الدائمة للإفتاء ، ومن المجامع الفقهية ، باحترام تلك الحقوق المحفوظة لأصحابها ، والمنع من الاستيلاء عليها من غير رضا أصحابها ، وقد سبق أن ذكرنا هذه المسألة ، ونقلنا تلك الفتاوى وغيرها ، فانظر أجوبة الأسئلة : ( 81614 ) و ( 95173 ) و ( 38847 ) و ( 116782 ) .
والله أعلم
الإسلام سؤال وجواب
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جہاں فری ڈاون لوڈ کی سہولت ہو تو وہاں سے ڈاون لوڈ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ایسی چیزیں ہوں جو مستحبات یا کم ازکم مباحات کے درجہ میں داخل ہوں۔
 
Top