مصری اور چینی میں کیا فرق ہے؟ کیا یہ دونوں ایک ہی چیز نہیں ؟
نہایتشیریں اور مصفا
قند جو بطور خاص
ڈلی یا کوزے کی
شکل میں تیار کی جاتی ہے، شیرے کی
مقدار سے
زائدمٹھاس یعنی
کھانڈ یا قند جو زائد مقدار میں حل کر دیا گیا ہو شیرے میں جم جاتا ہے اس کو اصطلاحاً مصری کہتے ہیں جو بطور خاص تیار کی جاتی ہے، قند کی
ٹھوسبلوریقلم یا ڈلی۔
حوالہ
چینی ہو، گڑ ہو، مصری ہو، شہد ہو یا کوئی بھی میٹھا پھل یا غذائی جنس، ان سب میں شوگر یا اس کی فیملی (گلوکوز، فرکٹوز وغیرہ) کم یا زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے۔ ذیابطیس کے مریض ایسی تمام میٹھی اشیاء عام لوگوں کی طرح حسب منشا نہیں کھا سکتے۔ انہیں ڈاکٹر کے مشورے سے ایک معین مقدار میں ”میٹھا“ کھانا چاہئے۔ نہ اس معین مقدار سے کم اور نہ زیادہ۔ دونوں صورتون میں ذیابطیس کے مریض کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
جدید ترین تحقیقی کے مطابق شوگر کے مریضوں کے لئے بازار میں دستیاب کینڈرل (وغیرہ) اور ”ڈائیٹ مشروب“ یا ”ڈائیٹ مٹھائیاں“ بھی خطرناک ہیں۔ کیونکہ ان ”شوگر فری میٹھے“ میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو زبان کو میٹھا ذائقہ دیتے ہیں، لیکن ان کے ”سائیڈ ایفیکٹ“ بہت زیادہ ہیں۔ ذیابطیس کے مریض اگر کبھی کبھار کوئی مشروب، بوتل یا مٹھائی کھانا چاہیں تو تھوڑی مقدار میں ”نارمل“ ہی کھا لیں اور ”ڈائیٹ“ سے پرہیز کریں۔
ذیابطیس کے مریض ہفتہ میں کم از کم ایک بار صبح نہار منہ (بارہ گھنٹہ کی ”فاسٹنگ“ کے ساتھ) ”فاسٹنگ بلڈ شوگر“ ضرور چیک کریں یا کرائیں۔ یہ شوگر لیول 100 سے 120 کے درمیان ہونا چاہئے۔ اگر اس سے کم ہو تو یومیہ میٹھا کھانے کی مقدار تھوڑی سی بڑھا لیجئے۔ اور اگر زیادہ ہو تو یومیہ میٹھی چیزیں کھانے کی مقدار مزید کم کرلیجئے یا ”فزیکل موومنٹ“ میں اضافہ کرلیجئے اور اس طرح اپنی فاسٹنگ بلڈ شوگر لیول کو ایڈجسٹ کرلیجئے۔
ہر تین ماہ یا چھ ماہ بعد لیب سے ”ایچ بی اے ون سی“ ٹیسٹ ضرور کرالیجئے۔ یہ گزشتہ تین ماہ کی اوسط بلڈ شوگر لیول ہوتی ہے۔ یہ ”سات“ سے کم ہونی چاہئے۔ سات سے زیادہ ہونے کی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیجئے۔
شوگر ایک لاعلاج مرض ہے۔ یہ صرف ”کنٹرول“ کیا جاسکتا ہے، ادویات اور انسولین کے استعمال اور لائف اسٹائل کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق تبدیل کرکے۔ ادویات کے ساتھ ساتھ انسولین ضرور لگانی چاہئے اگر ڈاکٹر مشورہ دے تو۔ ذیابطیس کی ایک قسم ”فالس ڈایابیٹس“ یعنی جھوٹا یا عارضی ذیابطیس بھی ہوتا ہے۔ جو حاملہ خواتین کو اکثر ہوجایا کرتا ہے۔ یہ مرض قابل علاج ہوتا ہے۔
پس تحریر: یہ احقر کوئی ایک عشرے سے ذیابطیس کا مریض ہے، اور یہی اس کی اس موضوع پر ”قابلیت“ کی دلیل ہے۔ (مسکراہٹ)