ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 649
- ری ایکشن اسکور
- 197
- پوائنٹ
- 77
کیا ہر کفر پر اقامت حجت لازم ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الشیخ المحدث خالد الحایک حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
كثير من المتكلمين بجهل في أبواب الإيمان ونواقض الإسلام وموانع إيقاع حكم التكفير على المعين لو محصت قولهم لوجدت ما يسمونه بـ "إقامة الحجة" شيئا مجردًا افتراضيًا في الذهن لا حقيقة له في الخارج ولا وجود له على أرض الواقع، فهم يسترسلون في اختراع الموانع وابتداع الأعذار ما لم ينزل به الله سلطانا ولم يعرف في تاريخ علماء المسلمين!
بہت سے لوگ جہالت کے ساتھ ابواب الایمان، نواقض الاسلام، اور کسی معین فرد پر تکفیر کا حکم لاگو کرنے میں حائل رکاوٹوں پر گفتگو کرتے ہیں۔ اگر ان کے قول کو جانچ پرکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ جس چیز کو "اقامت حجت" کہتے ہیں، وہ محض ان کے ذہنوں میں موجود ایک خیالی تصور ہے جس کی خارج میں کوئی حقیقت نہیں اور نہ ہی عملی میدان میں اس کا وجود پایا جاتا ہے۔ یہ لوگ تاویل در تاویل اور عذر در عذر تراشتے چلے جاتے ہیں، ایسے موانع اور بہانے گھڑتے ہیں جن کے لیے نہ تو اللہ نے کوئی دلیل نازل فرمائی اور نہ ہی مسلمانوں کے علماء کی تاریخ میں اس کی کوئی نظیر ملتی ہے۔
فإن كان الحكم بعدم الخلاف بين الإسلام ودين النصارى والترحم عليهم والشهادة لهم بالاخوة وموالاتهم وتجويز انتقال المسلم إلى النصرانية مما يجب فيه إقامة حجة وإزالة شبهة فليس على وجه الأرض ناقض!
پس اگر یہ حکم کہ اسلام اور عیسائی مذہب کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، ان پر رحمت کی دعا کرنا، انہیں بھائی قرار دینا، ان سے دوستی رکھنا، اور کسی مسلمان کے عیسائیت قبول کرنے کو جائز سمجھنا ایسی باتیں ہیں جن پر حجت قائم کرنا اور شبہات دور کرنا ضروری ہو تو پھر روئے زمین پر کوئی بھی اسلام کو باطل کرنے والا عمل باقی نہ رہے گا!
والمصيبة أن من يعتذرون له بالأعذار الواهية والبدع البالية يزعمون في سياق مدحه أنه حافظ للقرآن! أفلم يحفظ قوله تعالى {لقد كفر الذين قالوا إن الله هو المسيح عيسى بن مريم} {لقد كفر الذين قالوا إن الله ثالث ثلاثة}..
اور مصیبت یہ ہے کہ جن لوگوں کے لیے یہ بے بنیاد عذر تراشے جا رہے ہیں اور فرسودہ بدعات کے ذریعے ان کا دفاع کیا جا رہا ہے، انہیں تعریف کے ضمن میں حافظِ قرآن بھی کہا جا رہا ہے! اگر وہ واقعی قرآن کے حافظ ہیں تو کیا اس نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان حفظ نہیں کیا: "بے شک وہ لوگ کافر ہو گئے جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح ابن مریم ہے" اور "بے شک وہ لوگ کافر ہو گئے جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں کا تیسرا ہے"؟
ومدعي وجوب إقامة الحجة في مثل هذه القطعيات المعلومة عقلا وشرعا بالاضطرار من دين الإسلام جاهل جهلا مركبا حبسه كما قال الإمام مالك رحمه الله أوجب من حبس السراق وقطاع الطرق!
جو شخص ایسے قطعی اور بدیہی اسلامی اصولوں میں بھی اقامت حجت کا دعویٰ کرتا ہے، جنہیں عقل و نقل دونوں سے اضطراری طور پر معلوم کیا جا سکتا ہے، وہ جہالتِ مرکب میں مبتلا ہے۔ اس کا یہ جهل ایسا سنگین ہے کہ جیسا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اسے قید میں ڈالنا چوروں اور ڈاکوؤں کو قید کرنے سے زیادہ ضروری ہے!
وصدق رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ العِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ العِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا».
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل سچ فرمایا :" بے شک اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے بندوں کے دلوں سے کھینچ لے، بلکہ وہ علم کو علماء کی وفات کے ذریعے اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا، تو لوگ جاہلوں کو اپنے پیشوا بنا لیں گے، پس ان سے سوال کیا جائے گا اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے، پس وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔"
[قناة الشيخ د. خالد الحايك (دار الحديث الضيائية)]