• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ جنت کا راستہ ہے؟

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
کیا یہ جنت کا راستہ ہے؟
آج پاکستان ہر طرف سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے۔ایک سرے سے دوسرے سرے تک دنیا کی تمام طاقتیں اس کی خیر نہیں چاہتیں ۔پاکستان کے اندر جو ظلم ہو رہا ہے اس سب کے پس پردہ وہ لوگ ہیں جو خود کو’’ مجاہد‘‘ کہلواتے ہیں اور امریکہ سے کروڑوں ڈالر لیتے ہیں ۔امریکہ ہمارے حکمرانوں کو خیرات دیتا ہے ۔کہ مقابل اپنی فوج بھیجو تا کہ آپس میں لڑیں دوسری طرف نام نہاد’’ مجاہدین‘‘ کو بھی کروڑوں ڈالر دیتا ہے کہ فوج کو الجھائے رکھو ۔یہ وہ لوگ ہیں جو خچروں پر لائے ڈالر وصول کرتے ہیں اور لوگوں کو فوج کے خلاف ابھارتے ہیں۔جس فوج کوہم اپنے لخت جگر دیتے ہیں اور انہیں تاکید کرتے ہیں کہ اسلامی ملک کے تحفظ کے لئے تمہیں جان دینی ہے اسی فوج کو انہوں نے یہاں لڑا لڑا کر نڈھال کر دیا ہے یہ کون سا جہاد ہے؟
جہاد کا معنی ہے ظلم وزیادتی کوروکنااور عدل وانصاف قائم کرنا نیز جہاد حکومت کی ذمہ داری ہے۔جہاد یہ نہیں ہے کہ جہاں جس کا جی چاہے وہ ’’جہاد‘‘ کا اعلان کر دے اور دس دس نوجوانوں کی ٹولیاں بنا کر بھیجتا رہے اور لوگ سڑکوں پر قتل ہوتے رہیں ۔مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو قتل کرتے رہیں ۔یہ فساد ہے جسے ’’جہاد‘‘ کا نام دے دیا گیا ہے۔
کتنے عجیب ہیں وہ جو لوگوں کو خودکش حملوں پریہ کہہ کر تیار کرتے ہیں کہ اپنے ساتھ بم باندھ کر لوگوں کو مار دواور خود بھی مر جاؤتم’’ جنت‘‘ چلے جاؤ گے۔ یہ کون سی ’’جنت‘‘ ہے جو اﷲ نے (معاذاﷲ) قاتلوں کے لئے بنائی ہے؟ یہ وہ ’’جنت ‘‘نہیں جس کی خبر محمد رسول اﷲ ﷺ نے دی یہ ان لوگوں نے ایک فرضی’’ جنت ‘‘بنا رکھی ہے جیسی شداد نے بنا رکھی تھی۔جو ڈاکوؤں اور قاتلوں کے لئے ہے ۔جو معصوم لوگوں کو قتل بھی کرتے ہیں خود کشی کر کے حرام موت بھی مرتے ہیں۔یہ لوگ شداد کی’’ جنت‘‘ میں جائیں تو جائیں اﷲ کریم تو عادل ہے اس کی جنت میں تو قاتلوں کی گنجائش نہیں ہے۔
شریعت اسلامی میں بلا عذر شرعی قتل کرنا ایسا جرم ہے کہ اگر اسلامی عدالت میں یہ ثابت ہو جائے تو اس کی سزا بہت سخت ہے اور اﷲ کریم کے ہاں خلود فی النار ہے قاتل کو ہمیشہ دوزخ میں رہنا پڑے گا۔اسلامی ریاست میں اگر کسی کے سامنے قتل ہوتا ہے تو بھی عینی شاہد قاتل کو قتل نہیں کر سکتا اسے قابو کر کے عدالت میں پہنچایا جائے۔اس پر جرم ثابت ہو اس کے خلاف شہادت دی جائے لیکن اسے قتل کی سزا اسلامی عدالت دے گی اگر دیکھنے والے اسے قتل کر دیں گے تو پھر وہ خود بھی قتل کے جرم میں قاتل کی سزا پائیں گے۔ اسلام کے نام پر ہزاروں لاکھوں لوگوں کے قتل کے فیصلے کون صادر کر رہا ہے؟ اس ظلم کی اجازت کون دے رہا ہے؟ اسلام اور جہاد کا نام لے کر’’ جنت‘‘
کا لالچ دے کر شریعت اسلامی کے خلاف انسانوں کا ناروا قتل کیسے جائز ہو گیا ؟
یہ’’ جہاد‘‘ نہیں ہے کہ پولیس چوکی بم سے اڑا دی ۔چوکی پر پولیس کیا کرتی ہے ؟ یہی کہ گاڑیوں اور مسافروں کی حفاظت کرتی ہے۔آوارہ گردی اور لوٹ مار سے بچاتی ہے کیا یہ ’’جہاد‘‘ ہے کہ حفاظت کرنے والوں کو بے گناہ مار دیا جائے؟سبزی منڈی میں بم رکھ آؤ۔ بارود سے بھری جیکٹ پہن کر سینکڑوں بے گناہ لوگ مار دو اور خود بھی مر کر’’ جنت ‘‘چلے جاؤ یہ راستہ جنت کا نہیں جہنم کا ہے خودکش حملہ آور اﷲ کے ہاں پہنچ کر کیا جواب دیں گے کہ انہوں نے کس کس کو مارا؟ کیوں مارا؟ ان بے گناہوں کا جرم کیا تھا؟ یہ کون سی’’ جنت‘‘ ہے جو ظلم کر کے ملتی ہے؟
خود کش حملے کیوں ہوتے ہیں ؟ ظلم بہت بڑھ چکا ہے ۔لوگ رزق کی تنگی کا شکار ہیں ۔لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا۔لوگوں کی آبرو لُٹ رہی ہے ۔کوئی فریاد رس نہیں بچے مارے جارہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ حکومت خود ظالم ہے ظلم کب رکے گا؟ یہ حکومت کے مظالم کا رد عمل ہے یہ حکومت کی نا انصافیوں کا رد عمل ہے۔ خود کش حملے ظلم کا ردعمل ہے۔لیکن یہ رد عمل صحیح نہیں ہے ۔ حکومتی سطح پر ہونے والی بے انصافی اور ظلم کا جواب لاقانونیت نہیں ہے۔کیا یہ ظلم خودکش حملوں سے رک جائے گا؟کیا جواباً ظلم کرنے سے معاشرے میں انصاف کا دور دورہ ہو جائے گا؟
دہشت گردی کا علاج انصاف ہے ظلم کا علاج عدل ہے۔دین نام ہے دنیا میں اﷲ اور اﷲ کے رسول ﷺ کی اطاعت میں زندگی بسر کرنے کا۔جہاد نام ہے اﷲ کے دین پرعمل پیرا ہونے کی محنت کرنے کا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی اصلاح کو جہاد اکبر قرار دیا ہے۔آپ ﷺ ایک جہاد سے واپس تشریف لائے تو فرمایا کہ ہم چھوٹے جہاد سے بڑے جہاد کی طرف پلٹ آئے ہیں ۔میدان جنگ میں تلوار لیکر مار دینا یا مر جانا ایک جذباتی بات ہے۔خوش قسمت ہے جو ایسا کر گزرتا ہے۔لیکن یہ ایک وقت کی بات ہے اور ساری زندگی خود کو شریعت پر کاربند رکھنا جہاد اکبر ہے اور یہ بہت مشکل کام ہے۔جس طرح میدان جہاد میں قتل ہونے والا شہید ہوتا ہے۔اسی طرح اپنے آپ کو،اپنے وجود،اپنی ذات ،اپنے نفس ، اپنی سوچ وفکر اور اپنے ارادوں کو دین پر کاربند رکھنا جہاد اکبر ہے۔ جو اس میں مرتا ہے وہ شہید بھی ہے۔بلکہ شہید اکبر ہے۔حضرت خالد بن ولیدؓ کو رسول اﷲ ﷺ نے ’’سیف اﷲ ‘‘ یعنی اﷲ کی تلوار کا لقب عطا کیا تھاانہوں نے ساری زندگی جہاد کیا ان کے جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جس پر کسی خنجر ،تلوار،تیر یا نیزے کا نشان نہ ہو لیکن ان کا وصال بستر پر ہوا ۔تو کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ حضرت خالد بن ولیدؓ شہید نہیں ہوئے؟
جہا د کا شوق ہے تو جہاد کی تیاری کریں اپنی ذات پر محنت کریں تاکہ جب وقت جہاد آئے تو شمولیت ممکن ہو۔ملکی اور بین الاقوامی حالات اسی رخ جا رہے ہیں اب بہت جلد یہ وقت آرہا ہے۔بیت المقدس سامنے ہے سلطان صلاح الدین ایوبی بنو ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ غزوۃالہند ہو گا۔ میدان کارزار یہیں بنے گا۔دنیائے کفر ایک طرف ہو گی اور مجاہدین اسلام دوسری طرف ۔پورا برصغیر اسلامی ریاست پاکستان بنے گا اور پوری دنیا میں اسلام یہاں سے پھیلے گا۔
قارئین گرامی !آج جو ہو رہا ہے وہ جہاد نہیں ہے فساد ہے فساد میں نہ مارے جانا ۔ اب ظلم حد سے بڑھ گیا ہے قتل وغارت گری کا بازار بہت گرم ہو چکا ہے لوگ اپنے وطن میں مہاجر ہو گئے ہیں ۔اپنے علاقے ضلع اور تحصیل میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔فوج حفاظت کے بجائے گولے برسا رہی ہے۔غیر ملکی ایجنسیاں ملک میں داخل ہو چکی ہیں غیر ملکی ایجنٹ غیر ملکی سرمائے سے فساد کر رہے ہیں ۔اﷲ کریم ہم سب کو ہمت و توفیق دے کہ اس فساد کو روکنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔


امیر محمد اکرم اعوان ماہانہ المرشد مارچ 2009 صفحہ نمبر 11
 
Top